مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدهاپربازدیدها

قتات کی نالی کا راستہ بدلنا

ایک ایسے گاؤں میں جس کی قدمت تقریباً سات سو (۷۰۰)سال ہے ، ایک قنات (قدرتی نالی) جو بہت سے رہائشی گھروں اور باغوں میں سے گذرتی ہے اور کھیتی کے لئے باغوں سے باہر اس کے پانی کو استعمال کیا جاتا ہے، ان آخری سالوں میں خشک سالی کی وجہ سے اس کا پانی کچھ کم ہوگیا ہے، بعض کسان مدّعی ہیں کہ پانی کی کچھ مقدار تو گھروں کے اندر قدیمی نالی کی وجہ سے اور کچھ مقدار باغوں میں درختوں کی جڑوں کی وجہ سے ختم ہوجاتی ہے لہٰذا چاہتے ہیں کہ نالی کو، جو کئی سال سے گھروں کے اندر سے گذرتی رہی ہے اب گھروں کے باہر سے نکالیں اور باغ کے اندر والی نالی کو سمینٹ سے بنائیں، لیکن اس کام پر گھروں اور باغوں کے مالکان نے اعتراض کیا ہے، کیونکہ پانی گھروں کے اندر قطع ہوجائے گا اور باغ کے درخت خشک ہوجائیں گے،فوق الذ کر تمہید کو مدنظر رکھتے ہوئے فرمائیں:۱۔ کیا پانی کا یہ راستہ جو کئی سالوں سے ان گھروں کے اندر سے گذرتا تھابدلنا جائز ہے؟۲۔ اس صورت میں کہ نالی گھروں کے اندر بھی ٹھیک کی جاسکتی ہے ، لیکن ادّعا کرنے والے اس بات پر مصرّ ہیں کہ نہیں نالی کو گھروں کے باہر سے گذارا جائے، کیا یہ کام جائز ہے؟۳۔ کیا باغوں کے اندر نالی پرمالکوں کی مرضی کے بغیر، سیمنٹ کرنا جائز ہے؟۴۔ اس صورت میں جبکہ مالکوں کی رضایت کے ساتھ نالی کو باغ کے اندر سے باغ کے باہر منتقل کردیا جائے تاکہ درختوں کو نقصان نہ پہنچے، پانی کے راستے کو تبدیل کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب: اس صورت میں جبکہ پانی قدیم الایام سے مذکورہ راستے سے گذرتا تھا اور گھروں اور باغوں کے مالکان بھی اسی راستے پر عملاً توافق رکھتے تھے، پانی کے راستے سے کو تبدیل کرنا اشکال رکھتا ہے، اسی طرح پائپ بچھانا یا نالی کو سمینٹ سے بنانا بھی بغیر مالکوںکی رضایت کے اشکال رکھتا ہے، لیکن اگر پانی کے راستے میں کوئی خرابی ہو تو صاحبان باغ اس کو درست کرائیں، ورنہ پانی کے مالکان اپنے پانی کو ضائع ہونے سے بچانے کے لئے بندوبست کرسکتے ہیں اور اس پانی کو باغوں کے لئے استعمال کرنا جائز نہیں ہے مگر یہ کہ اس پانی میں حصہ رکھتے ہوں۔

دسته‌ها: زمین کے حدود

قتات کی نالی کا راستہ بدلنا

ایک ایسے گاؤں میں جس کی قدمت تقریباً سات سو (۷۰۰)سال ہے ، ایک قنات (قدرتی نالی) جو بہت سے رہائشی گھروں اور باغوں میں سے گذرتی ہے اور کھیتی کے لئے باغوں سے باہر اس کے پانی کو استعمال کیا جاتا ہے، ان آخری سالوں میں خشک سالی کی وجہ سے اس کا پانی کچھ کم ہوگیا ہے، بعض کسان مدّعی ہیں کہ پانی کی کچھ مقدار تو گھروں کے اندر قدیمی نالی کی وجہ سے اور کچھ مقدار باغوں میں درختوں کی جڑوں کی وجہ سے ختم ہوجاتی ہے لہٰذا چاہتے ہیں کہ نالی کو، جو کئی سال سے گھروں کے اندر سے گذرتی رہی ہے اب گھروں کے باہر سے نکالیں اور باغ کے اندر والی نالی کو سمینٹ سے بنائیں، لیکن اس کام پر گھروں اور باغوں کے مالکان نے اعتراض کیا ہے، کیونکہ پانی گھروں کے اندر قطع ہوجائے گا اور باغ کے درخت خشک ہوجائیں گے،فوق الذ کر تمہید کو مدنظر رکھتے ہوئے فرمائیں:۱۔ کیا پانی کا یہ راستہ جو کئی سالوں سے ان گھروں کے اندر سے گذرتا تھابدلنا جائز ہے؟۲۔ اس صورت میں کہ نالی گھروں کے اندر بھی ٹھیک کی جاسکتی ہے ، لیکن ادّعا کرنے والے اس بات پر مصرّ ہیں کہ نہیں نالی کو گھروں کے باہر سے گذارا جائے، کیا یہ کام جائز ہے؟۳۔ کیا باغوں کے اندر نالی پرمالکوں کی مرضی کے بغیر، سیمنٹ کرنا جائز ہے؟۴۔ اس صورت میںجبکہ مالکوں کی رضایت کے ساتھ نالی کو باغ کے اندر سے باغ کے باہر منتقل کردیا جائے تاکہ درختوں کو نقصان نہ پہنچے، پانی کے راستے کو تبدیل کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب: اس صورت میں جبکہ پانی قدیم الایام سے مذکورہ راستے سے گذرتا تھا اور گھروں اور باغوں کے مالکان بھی اسی راستے پر عملاً توافق رکھتے تھے، پانی کے راستے سے کو تبدیل کرنا اشکال رکھتا ہے، اسی طرح پائپ بچھانا یا نالی کو سمینٹ سے بنانا بھی بغیر مالکوںکی رضایت کے اشکال رکھتا ہے، لیکن اگر پانی کے راستے میں کوئی خرابی ہو تو صاحبان باغ اس کو درست کرائیں، ورنہ پانی کے مالکان اپنے پانی کو ضائع ہونے سے بچانے کے لئے بندوبست کرسکتے ہیں اور اس پانی کو باغوں کے لئے استعمال کرنا جائز نہیں ہے مگر یہ کہ اس پانی میں حصہ رکھتے ہوں۔

گاؤں کی حدود کے ایندھن کا استعمال

ایک جگہ پر مرسوم ہے کہ ہر شخص اپنے مویشیوں کے لئے، پہاڑ کے ایک معیّن حصّہ کا گھاس، جمع کرتا ہے، اس طرح کہ وہی شخص اس جگہ کے ایندھن کا مالک سمجھا جاتا ہے، اگر فرض کرلیا جائے کہ وہ شخص اس جگہ کے گھا س کا مالک ہے، کیا وہ شخص اس جگہ کے ایندھن کا بھی مالک ہوجائے گا؟

جواب:چنانچہ وہ علاقہ کسی معیّن آبادی اور گائوں کی مشترکہ حدود (یعنی گرام پنچائت کی) زمین میں شامل ہوتا ہے، تب تو وہاں کے رہنے والے اس علاقہ کی زمین کو آپس میں تقسیم کرنے کا حق رکھتے ہیں اورتقسیم کرنے کے بعد، ہر شخص کو گھاس کاٹن کے لئے یاایندھن جمع کرنے کاحق ہے لیکن اگروہ علاقہ گائوں کی مشترکہ حدود میں شامل نہ ہو تو فقط اس صورت میں انھیں وہاں پر گھاس کاٹنے یا ایندھن جمع کرنے کاحق ہوگا کہ جب انھوں نے اس جگہ کو آباد، یااس کے چاروں طرف نشان اوراسکو گھیر لیا

دسته‌ها: زمین کے حدود

گاؤں کی حدود کے ایندھن کا استعمال

ایک جگہ پر مرسوم ہے کہ ہر شخص اپنے مویشیوں کے لئے، پہاڑ کے ایک معیّن حصّہ کا گھاس، جمع کرتا ہے، اس طرح کہ وہی شخص اس جگہ کے ایندھن کا مالک سمجھا جاتا ہے، اگر فرض کرلیا جائے کہ وہ شخص اس جگہ کے گھا س کا مالک ہے، کیا وہ شخص اس جگہ کے ایندھن کا بھی مالک ہوجائے گا؟

جواب: چنانچہ وہ علاقہ کسی معیّن آبادی اور گائوں کی مشترکہ حدود (یعنی گرام پنچائت کی) زمین میں شامل ہوتا ہے، تب تو وہاں کے رہنے والے اس علاقہ کی زمین کو آپس میں تقسیم کرنے کا حق رکھتے ہیں اور تقسیم کرنے کے بعد، ہر شخص کو گھاس کاٹنے کے لئے یا ایندھن جمع کرنے کا حق ہے لیکن اگر وہ علاقہ گائوں کی مشترکہ حدود میں شامل نہ ہو تو فقط اس صورت میں انھیں وہاں پر گھاس کاٹنے یا ایندھن جمع کرنے کا حق ہوگا کہ جب انھوں نے اس جگہ کو آباد، یا اس کے چاروں طرف نشان اور اس کو گھیر لیا ۔

دسته‌ها: زمین کے حدود

قتات (قدرتی پانی کی نالی ) چشموں اور کنووں کی حریم (حدود)۔

برائے مہربانی قنات (وہ قدرتی نالی جس سے سینچائی کی جاتی ہے) چشموں اور کنووں کے حریم (حدود) کے بارے میں اپنی مبارک نظر بیان فرمائیں:۱۔ کیا ان حدود کو ان بنجر زمینوں سے مخصوص جانتے ہیں جن کو ابھی قابل کاشت بنایا ہے ، کہ سابق (جس نے پہلے بنجر زمین کو آباد کیا) لاحق (جو اس کے بعد آباد کرے) کی ممانعت کا باعث بنتا ہے ، یا ان کو یہاں تک کہ برابر والی املاک میں بھی لازم جانتے ہیں (یعنی پہلی زمین سے مخصوص نہیں ہے)۲۔ دونوں فرضوں میں، کیا قنات ، چشمے یا پہلے کنویں کے خشک ہوجانے کے بعد پھر بھی یہ حکم باقی ہے؟۳۔ دونوں مذکورہ بالا سوالوں کے فرض میں، ممانعت کا وجود اور حدود کی رعایت کا لزوم معین ہوگیا ہے، اگر کوئی شخص اس کی رعایت نہ کرے اور اپنی ملکیت یا گھر میں چشمہ یا قنات یا کنواں کھودے اور پانی نکالے، کیا وہ اس پانی کا مالک ہوجائے گا اور کیا یہ اس کے لئے مباح ہے؟۴۔ اوپر والے سوال کے فرض میں، اگر اسی مذکورہ پانی سے کچھ اجناس حاصل ہوں جیسے سبزی، میوہ وغیرہ ان کا کیا حکم ہے؟ کیا یہ اجناس حرام ہیں؟

جواب1: دلیلوں کا ظاہر یہ بتاتا ہے کہ یہ احکام بنجر زمینوں سے مربوط ہیں، لیکن ملکی زمینوں میں بھی ان سے فائدہ حاصل کرناہر ایک مالک کے لئے اس حد تک ہونا چاہیے جتنا عرفِ عقلاء میں معمول ہے، معمول سے زیادہ فائدہ حاصل کرنا اس حد تک کہ دوسروں کے لئے باعث ضرر بنے، اشکال رکھتا ہے۔جواب2: کنویں کے خشک ہوجانے کی صورت میں جبکہ اس کا مالک اس کو دوبارہ بنوانے سے صرف نظر کرجائے، تب دوسری قنات اور چشمہ کو بنانا کوئی مانع نہیں رکھتا۔جواب3: ممنوعہ موارد میں احتیاط یہ ہے کہ اس پانی پر غصبی پانی کا حکم جاری کریں۔جواب4: جو اجناس اس پانی سے حاصل ہوئی ہیں حرام نہیں ہیں، لیکن احتیاط یہ ہے کہ پانی کے پیسوں کی بہ نسبت اس شخص کے ساتھ جس کو ضرر پہنچا ہے مصالحت کرے۔

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی