سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

میراث کے حصّہ کو ہبہ کرنے کا دعویٰ

جب بہن بھائی دونوں، اپنے والد کے وارث ہوں اور میراث کا مال بھائی کے اختیار میں رہے یہاں تک کہ بہن بھائی دونوں کا انتقال ہوجائے، اس کے بعد بہن کے وارث کہیں کہ ہمارا حصہ دو لیکن بھائی کے وارث جواب دیں کہ بہن نے اپنا حصہ بھائی کو ہبہ یا فروخت کردیا تھا، اس سلسلہ میں وظیفہ کیا ہے؟

جواب: اگر رشتہ دار، جان پہچان والوں اور جانکاروں سے پوچھ تاچھ اور دریافت کرنے کے بعد بھی مسئلہ واضح نہیں ہوا تو اس صورت میں احتیاط یہ ہے کہ دونوں کے وارث آپس میں مصالحت کریں البتہ اگر وارثوں میں، نابالغ بچہ نہ ہو ورنہ احتیاط یہ ہے کہ نابالغ بچہ کے حق کی رعایت کی جائے ۔

دسته‌ها: مختلف مسایل

میراث تقسیم ہونے کے بعد لاپتہ (جنگ میں) شخص کا مل جانا

جب کسی لاپتہ شخص کے بارے میں، اس کے انتقال ہونے کا حکم جاری اور اس کی میراث تقسیم ہوجائے اس کے بعد، وہ شخص مِل جائے، اس صورت میں اس کے اصل مال اور اس کے منافعہ کے سلسلہ میں وارثوں کا کیا وظیفہ ہے؟ نیز جو مال استعمال کی مدت میں تلف ہوگیا ہے اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: جب تک اس کے مرنے کا یقین نہ ہوجائے، اس کے ترکہ کو تقسیم نہیں کیا جاسکتا، البتہ طلاق کا حکم اس سے جدا ہے اور اگر میراث کے تقسیم کرنے کے بعد وہ لاپتہ شخص واپس آجائے تو اس کا اصل مال اور اس کا نفع سب اسی کو واپس کیا جائے گا اور جن لوگوں کے درمیان، اس کا مال تقسیم ہوا تھا، ان میں سے جس نے اس کا مال تلف کیا ہوگا وہی ضامن ہوگا ۔

دسته‌ها: مختلف مسایل

اگر میت کے وارثوں میں، شوہر ، باپ ، ماں اور ایک بیٹی ہو

جناب احمد نے ایک خاتون، فاطمہ سے شادی کی، مہر دس لاکھ تومان معیّن ہوا، جس میں دو لاکھ تومان، نقد ادا کردیا گیا اور باقی آٹھ لاکھ تومان کا چیک، احمد نے فاطمہ کے نام لکھ دیا اور چند شرائط کے تحت، میرے پاس امانت کے طور پر رکھ دیا، جو میرے پاس موجود ہے، وہ خاتون یعنی فاطمہ کچھ عرصہ بعد، دنیا سے گذر جاتی ہے، اس مرحومہ کی پہلے شوہر سے (جو ابھی زندہ ہے) ایک بیٹی ہے جو اپنے نانا کے ساتھ رہتی ہے، مرحومہ کے والد نے تجویز پیش کی ہے جناب احمد کا چیک جو مرحومہ کے نام ہے، وہ انہی کو واپس کردیا جائے، یہ یاددہانی بھی ضرور ی ہے کہ مرحومہ فاطمہ کے والدین باحیات ہیں نیز مرحومہ کے کچھ بہن بھائی بھی موجود ہیں، یہ تمہید مدنظر رکھتے ہوئے درج ذیل سوالات کے جواب عنایت فرمائیں:الف) اس مرحومہ کے وارث کون ہیں؟ب) مذکورہ چیک کی رقم میں سے، مرحومہ کی بیٹی کا حصّہ کس قدر ہے، جو اپنے نانا کے پاس رہتی ہے؟ج) کیا میں شرعی طور پر مذکورہ چیک کو مرحومہ کے والد کے حوالہ کرسکتا ہوں تاکہ وہ مرحومہ کے شوہر (احمد) کو بخش دیں یا نہیں؟د) شریعت کی رو سے، میرے اختیار میں چیک ہونے اور اس میں ان کے تحریر کردہ شرائط نیز اس سلسلہ میں میرے قاضی ہونے کے متعلق، میرا کیا وظیفہ ہے؟

جواب: الف) اس کے وارث، شوہر، باپ، ماں اور ایک بیٹی ہے (البتہ اگر دوسری کوئی اولاد نہ ہو) اس کے شوہر (احمد) کا حصّہ ایک چوتھائی، والدین میں سے ہر ایک کا چھٹا حصّہ اور باقی یعنی چھ حصوں سے، ڈھائی حصّے، بیٹی کے ہیں جو اسے ملیں گے ۔جواب: ب وج) مذکورہ چیک کی رقم تمام وارثوں سے متعلق ہے اور ان کے والد فقط اپنا حصہ بخش سکتے ہیں اور جبکہ آپ کسی خاص شخص (وارث) کے حوالہ، چیک نہیں کرسکتے ہیں لہٰذا سب کے اختیار میں دیدیں ۔جواب: د) آپ کے لئے تمام وارثوں کو اطلاع دینا ضروری ہے تاکہ وہ خود جمع ہوکر چیک کی وضعیت کو روشن کریں ۔

اگر میت کے وارثوں میں، شوہر ، باپ ، ماں اور ایک بیٹی ہو

جناب احمد نے ایک خاتون، فاطمہ سے شادی کی، مہر دس لاکھ تومان معیّن ہوا، جس میں دو لاکھ تومان، نقد ادا کردیا گیا اور باقی آٹھ لاکھ تومان کا چیک، احمد نے فاطمہ کے نام لکھ دیا اور چند شرائط کے تحت، میرے پاس امانت کے طور پر رکھ دیا، جو میرے پاس موجود ہے، وہ خاتون یعنی فاطمہ کچھ عرصہ بعد، دنیا سے گذر جاتی ہے، اس مرحومہ کی پہلے شوہر سے (جو ابھی زندہ ہے) ایک بیٹی ہے جو اپنے نانا کے ساتھ رہتی ہے، مرحومہ کے والد نے تجویز پیش کی ہے جناب احمد کا چیک جو مرحومہ کے نام ہے، وہ انہی کو واپس کردیا جائے، یہ یاددہانی بھی ضرور ی ہے کہ مرحومہ فاطمہ کے والدین باحیات ہیں نیز مرحومہ کے کچھ بہن بھائی بھی موجود ہیں، یہ تمہید مدنظر رکھتے ہوئے درج ذیل سوالات کے جواب عنایت فرمائیں:الف) اس مرحومہ کے وارث کون ہیں؟ب) مذکورہ چیک کی رقم میں سے، مرحومہ کی بیٹی کا حصّہ کس قدر ہے، جو اپنے نانا کے پاس رہتی ہے؟ج) کیا میں شرعی طور پر مذکورہ چیک کو مرحومہ کے والد کے حوالہ کرسکتا ہوں تاکہ وہ مرحومہ کے شوہر (احمد) کو بخش دیں یا نہیں؟د) شریعت کی رو سے، میرے اختیار میں چیک ہونے اور اس میں ان کے تحریر کردہ شرائط نیز اس سلسلہ میں میرے قاضی ہونے کے متعلق، میرا کیا وظیفہ ہے؟

جواب: الف) اس کے وارث، شوہر، باپ، ماں اور ایک بیٹی ہے (البتہ اگر دوسری کوئی اولاد نہ ہو) اس کے شوہر (احمد) کا حصّہ ایک چوتھائی، والدین میں سے ہر ایک کا چھٹا حصّہ اور باقی یعنی چھ حصوں سے، ڈھائی حصّے، بیٹی کے ہیں جو اسے ملیں گے ۔جواب: ب وج) مذکورہ چیک کی رقم تمام وارثوں سے متعلق ہے اور ان کے والد فقط اپنا حصہ بخش سکتے ہیں اور جبکہ آپ کسی خاص شخص (وارث) کے حوالہ، چیک نہیں کرسکتے ہیں لہٰذا سب کے اختیار میں دیدیں ۔جواب: د) آپ کے لئے تمام وارثوں کو اطلاع دینا ضروری ہے تاکہ وہ خود جمع ہوکر چیک کی وضعیت کو روشن کریں ۔

بیٹے اور بیٹیوں کے درمیان میراث کو برابر تقسیم کرنے کی وصیت

دوسال پہلے میری والدہ محترمہ کا انتقال ہوگیا تھا، جبکہ ان کی اولاد میں سے ہم چار بھائی اور تین بہنیں ہیں، مرحومہ کی میراث میں ایک جگہ ہے جس کی قیمت تقریباً ایک کروڑ تومان ہے ، ہم لوگوں کا ارادہ تھا کہ اس کو فروخت کرکے، سب بہن بھائی اپنا اپنا حصہ لے لیں، لیکن ہماری بہنیں مرحومہ والدہ کی اس مضمون کی تحریر پیش کرتی ہیں کہ میراث تقسیم کرتے وقت میرے بچے، بیٹی اور بیٹے کے حصہ میں کوئی فرق نہ رکھیں اور سب برابر طور پر حصہ وصول کریں ، اب جبکہ ہم سب اپنی ماں کی تحریر کے صحیح ہونے یعنی یہ کہ وہ تحریر ہماری والدہ کی ہے، یقین رکھتے ہیں، لیکن ممکن ہے کہ ہمارے بعض بھائی تہہ دل سے اس بات پر راضی نہ ہوں لہٰذا آپ فرمائیں کہ ہمارا شرعی وظیفہ کیا ہے؟

جواب: اس بات پر توجہ رکھتے ہوئے کہ ماں کو اپنے مال کے ایک تہائی حصہ میں تصرف کرنے کا حق حاصل تھا، لہٰذا جو کچھ انھوں نے تمھاری بہنوں کے حصّوں کے بارے میں لکھا ہے، اس میں کوئی اشکال نہیں ہے، اس لئے کہ مذکورہ فرق ایک تہائی حصّہ سے کم ہے، لہٰذا اس بناپر ماں کی وصیت کے مطابق عمل کریں ۔

بیٹے اور بیٹیوں کے درمیان میراث کو برابر تقسیم کرنے کی وصیت

دوسال پہلے میری والدہ محترمہ کا انتقال ہوگیا تھا، جبکہ ان کی اولاد میں سے ہم چار بھائی اور تین بہنیں ہیں، مرحومہ کی میراث میں ایک جگہ ہے جس کی قیمت تقریباً ایک کروڑ تومان ہے ، ہم لوگوں کا ارادہ تھا کہ اس کو فروخت کرکے، سب بہن بھائی اپنا اپنا حصہ لے لیں، لیکن ہماری بہنیں مرحومہ والدہ کی اس مضمون کی تحریر پیش کرتی ہیں کہ میراث تقسیم کرتے وقت میرے بچے، بیٹی اور بیٹے کے حصہ میں کوئی فرق نہ رکھیں اور سب برابر طور پر حصہ وصول کریں ، اب جبکہ ہم سب اپنی ماں کی تحریر کے صحیح ہونے یعنی یہ کہ وہ تحریر ہماری والدہ کی ہے، یقین رکھتے ہیں، لیکن ممکن ہے کہ ہمارے بعض بھائی تہہ دل سے اس بات پر راضی نہ ہوں لہٰذا آپ فرمائیں کہ ہمارا شرعی وظیفہ کیا ہے؟

جواب: اس بات پر توجہ رکھتے ہوئے کہ ماں کو اپنے مال کے ایک تہائی حصہ میں تصرف کرنے کا حق حاصل تھا، لہٰذا جو کچھ انھوں نے تمھاری بہنوں کے حصّوں کے بارے میں لکھا ہے، اس میں کوئی اشکال نہیں ہے، اس لئے کہ مذکورہ فرق ایک تہائی حصّہ سے کم ہے، لہٰذا اس بناپر ماں کی وصیت کے مطابق عمل کریں ۔

دسته‌ها: مختلف مسایل

متوفیٰ کے ترکہ کا تمام قرضوںکی ادائیگی کے لئے کافی نہ ہونا

قرض خواہوں کے متعدد ہونے اور متوفی کی جائداد کا تمام قرضوں کے لئے ناکافی ہونے کی صورت میں ، کیا قرض اور قرض خواہوں کی نوعیت کے لحاظ (ذیل کی شرح کے ساتھ) حق تقدم اور اولویت کے قائل ہوسکتے ہیں:۱۔ زوجہ کا نفقہ اور مہر۔۲۔ کمسن اولاد کا نفقہ۔۳۔ وہ قرض جس کی بابت مقروض کا کچھ مال قرض دینے والے کے پاس بطور رہن اور وثیقہ رکھا ہوا ہے۔۴۔ گھر اور کاروبار کہ جگہ (دفتر وغیرہ) کے خادموں اور کام کرنے والوں کی مزدوری اور تنخواہ ۔۵۔ جو خرچ متوفی کے علاج میںاس کی موت سے پہلے ہوا ہے جیسے ڈاکٹروں کی فیس اسپتال کا خرچ دواخانہ کا قرض وغیرہ۔۶۔ حکومت اسلامی کے قرضے جیسے مالیات (ٹیکس) پانی، بجلی اور گیس وغیرہ کا بِل۔۷۔ شرعی قرضے (خمس وزکات) اور نماز، روزہ اور واجب حج کو ادا کرانے کے لئے اجیر بنانا۔۸۔ کفن ، دفن اور معمول کے مطابق ایصال ثواب کی مجالس اور فاتحہ وغیرہ کا اخراجات۔

جواب: معمول کے مطابق کفن اور دفن کے اخراجات سب پر مقدم ہےں، لیکن مجالس ترحیم وفاتحہ وغیرہ واجبات میں سے نہیں ہیں، اسی طرح کمسن بچوں کا نفقہ اگر پہلے نہ دیا گیا ہو، قرض میں شمار نہیں ہوتا، نماز وروزہ کے خرچ کو بھی میت کے اموال میں سے نہیں لے سکتے، باقی قرضے ایک صف میں قرار پاتے ہیں لہٰذا ان کو بہ نسبت ادا کیا جائے۔

دسته‌ها: مختلف مسایل

جنگ میں لاپتہ شخص کے مال کی تقسیم

لاپتہ شخص کے مال کا کیا حکم ہے ؟

جواب: جب تک اس کے مرنے کا یقین نہ ہوجائے اس وقت تک اس کے مال کو محفوظ رکھنا ضروری ہے اور اگر ایسا مال ہے جس کا ضائع ہونا ممکن ہے تو حاکم شرع کی اجازت سے اس کو فروخت کرکے اس کی رقم کو اس کے بارے میں اطلاع ملنے تک ، گواہوں کے سامنے اس کے کسی قابل اعتماد وارث کے پاس رکھ دی جائے ۔

دسته‌ها: مختلف مسایل
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی