سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

میت کی میراث کے مال میں دوسری بیوی کا حصّہ

میرا نام فاطمہ ہے، میرے شوہر کا سن ٦٣ھ شمسی میں انتقال ہوگیا تھا، ملحوظ رہے کہ میں ان مرحوم کی دوسری بیوی ہوں، ان کے انتقال کے دو سال بعد ان کے بچوں نے ان کا مال میراث کے طور پر تقسیم کرلیا جبکہ مجھے میرا حق بالکل نہیں دیا گیا، اُن مرحوم کی دولت وثروت اور زمین جائداد درج ذیل شرح کے مطابق ہے:١۔ پستہ کے باغات، ٢۔تین رہائشی مکان جو اُن مرحوم کے نام ہیں ٣۔ٹریکٹر اور اس کا سازوسامان ٤۔کنواں، ٹیوب ویل اور اس کی عمارت، پانی بجلی کا کنکشن اور کنویں بنانے کے لئے حکومت سے اجازت نامہ ٥۔منقولہ مال اور گھر کی ضروریات کا سامان، مذکورہ مطالب کو ملحوظ رکھتے ہوئے برائے مہربانی درج ذیل سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:الف) کیا مجھے ان چیزوں میں کوئی حق ہے اور اگر ہے تو اس کی کیا صورت ہے؟ب) یہ بات مدنظر رکھتے ہوئے کہ اس ١٣سال کی مدت میں مجھے میرا حق نہیں دیا گیا ہے کیا ان چند سال کی آمدنی میں بھی میرا حصہ ہے؟ج) کیا ان چیزوں کی میراث دینے کے لئے، ان کی دور حاضر کی قیمت معیار ہے، یا میت کے انتقال کے وقت کی قیمت اور اگر میت کے انتقال کے وقت کی قیمت معیار ہے تو کیا مہنگائی وغیرہ کا اس میں حساب ہوگا؟

جواب:الف) غیر منقولہ چیزوں (جیسے باغات وغیرہ) کا آٹھواں حصّہ اور اسی طرح منقولہ چیزوں کا آٹھواں حصّہ دونوں بیویوں کو ملے گا، جو برابر دونوں میں تقسیم کیا جائے گا ۔ب) منقولہ مال کی آمدنی میں سے ، مذکورہ مدّت کے منافعہ کو ادا کریں اور احتیاط یہ ہے کہ غیر منقولہ چیزوں کے بارے میں بھی ایسا ہی کریں (یعنی مذکورہ مدت کا منافعہ ادا کریں)ج) ادا کرتے وقت کی قیمت معیار ہے ۔

میراث کے حصّہ کو ہبہ کرنے کا دعویٰ

جب بہن بھائی دونوں، اپنے والد کے وارث ہوں اور میراث کا مال بھائی کے اختیار میں رہے یہاں تک کہ بہن بھائی دونوں کا انتقال ہوجائے، اس کے بعد بہن کے وارث کہیں کہ ہمارا حصہ دو لیکن بھائی کے وارث جواب دیں کہ بہن نے اپنا حصہ بھائی کو ہبہ یا فروخت کردیا تھا، اس سلسلہ میں وظیفہ کیا ہے؟

جواب: اگر رشتہ دار، جان پہچان والوں اور جانکاروں سے پوچھ تاچھ اور دریافت کرنے کے بعد بھی مسئلہ واضح نہیں ہوا تو اس صورت میں احتیاط یہ ہے کہ دونوں کے وارث آپس میں مصالحت کریں البتہ اگر وارثوں میں، نابالغ بچہ نہ ہو ورنہ احتیاط یہ ہے کہ نابالغ بچہ کے حق کی رعایت کی جائے ۔

دسته‌ها: مختلف مسایل

شوہر کے تحفہ زوجہ کو

کیا وہ مختلف لباس، زیوارت اور اسی طرح کی دوسری چیزیں، جو اپنی زندگی میں شوہر نے اپنی زوجہ کے لئے خریدی ہیں، زوجہ کی ملکیت ہیں یا شوہر کا مال ہے جو وارثوں کے درمیان تقسیم ہونا چاہیے؟

جواب: جب کسی مقام پر، رواج یہ ہو کہ لباس اور زیوارت، زوجہ کو ہبہ کرتے ہیں توزوجہ کی ملکیت ہیں اور اگر کسی جگہ پر یہ دستور ہو کہ یہ چیزیں امانت کے طور پر زوجہ کے پاس ہوتی ہیں اور وہ فقط شوہر کی زندگی میں انھیں استعمال کرسکتی ہے تب تما م وارثوں کے درمیان تقسیم کیا جائے گا، لیکن عام طور پر زوجہ کی ملکیت میں دیتے ہیں ۔

دسته‌ها: مختلف مسایل
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی