سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

پردے کی ضرورت

چونکہ پردہ کا مسئلہ اسلام کا ایک ضروری حکم ہے ، نیز اسلامی جمہوری ملک ایران خصوصاً اس کے مذہبی شہروں جیسے مقدس شہر قم میں ، اسلامی قانون کی زیادہ پابندی اور رعایت ہونا چاہئیے ، کہ بحمد للہ ابھی تک مقدس شہر قم میں اسلامی قانون کی رعایت ہوتی ہے ، لیکن افسوس کی بات ہے کہ آج کل اس مقدس شہر میں ،کچھ اس طرح کے اعمال ، مشاہدہ میں آتے ہیں ، جو اس مقدس شہر کی شان و منزلت ، کے مناسب نہیں ہیں ، جیساکہ با رہا دیکھاگیاہے ، خصوصاًشادی بارات کی ان گاڑیوں میں جو حضرت معصومہ سلام اللہ علیہما کے روضہ کے سامنے سے گذرتی ہیں ، غیر مناسب اعمال انجام دئے جاتے ہیں، یاکلی طور پر مقدس مقامات پر انہی مقامات میں سے ایک مقام مسجد جمکران بھی ہے، جس پر پر وردگار عالم اور حضرت امام زمان (عج)کی خاص توجہات اور عنایات ہیں ، مذکورہ اعمال انجام پاتے ہیں جو نہایت ہی افسوس کی بات ہے ، چونکہ اس مقدس شہر کی شان اس سے بلند و بالا ہے کہ اس طرح کے اعمال انجام دئے جائیں لہٰذا چونکہ عظیم الشان ، مراجع اور مجتہدین کرام ، ہمیشہ اور ہر حال میں اسلام و انقلاب کے ، مدد گار رہیں ہیں، اور اپنے فتووں کے ذریعہ ، دنیا کی ظالم و جابر اور متکبر حکومتوں کو ، منھ توڑ کر جواب دیتے رہے ہیں ، اس لئے ہم نے چاہا کہ اس مسئلہ میں ، مقدس شہر قم کے سلسلہ میں ، جناب عالی کا صریح اور واضح فتوی ، معلوم کریں -؟

جواب : کسی شک و شبہ کے بغیرپردہ دین اسلام کا مسلم حکم ہے ، اس کے بارے میں تمام مجتہدین کا نظریہ متفق ہے ، اور ہر قسم کی بے پر دگی مقدس شریعت کے خلاف ہے ، خصوصاً مذہبی شہروں میں ، اور اس سے بڑھکر مقدس مقامات پر زیادہ پابندی ہونی چاہئیے، ان مقامات پر بے پردگی کا گناہ دوسرے مقامات کی نسبت زیادہ ہے بیشک ہر جگہ خصوصا ایسے مقدس مقامات پر برقعہ پہنا زیادہ بہتر ہے ۔

دسته‌ها: پرده (حجاب)

ماں کی جان بچانے کے لیے حمل کو ساقط کرنا

اگر ڈاکٹر قطعی طور پر کہے کہ بچہ کے پیٹ میں رہنے کی صورت میں ماں کی جان جا سکتی ہے تو درج ذیل مسائل کا حکم کیا ہوگا:الف: کیا بچہ کا رحم مادر میں ختم کر دینا جائز ہے تا کہ ماں کی جان بچ سکے؟ب: کیا ماں کو اسی حالت پر چھوڑ دینا جائز ہے تا کہ اس بچہ کی ولادت ہو جائے اور ماں مر جائے؟ج: اگر ماں کو اسی حالت میں چھوڑ دیا جائے اور ماں اور بچے دونوں کے مرنے کا احتمال ہو تو حکم کیا ہوگا؟ (موت و حیات کا احتمال دونوں کے لیے مساوی ہو)د: اگر بچہ میں روح پڑ چکی ہو یا نہ پڑی ہو تو اس سے مسئلہ پر کوئی فرق پڑے گا؟

جواب: الف۔ اگر بچہ کی خلقت کامل نہ ہوئی ہو تو سقط کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ب۔ اگر بچے نے ابھی انسانی شکل و صورت اختیار نہ کی ہو تو ماں کی جان بچانے کے لیے اس کا سقط کرنا جائز ہے۔ج۔ اگر یہ معلوم ہو کہ ان دونوں میں سے کوئی ایک ہی بچ سکے گا تو ان کو ان کی حالت پر چھوڑ دیا جائے گا تا کہ جس کو بچنا ہو وہ بچ جائے اور اس میں کسی انسان کا کوئی دخل نہ ہو اور اگر حالات یہ ہوں کہ یا دونوں مریں گے یا صرف بچہ مرے گا تو اس صورت میں بچہ کو سقط کرانا جائز ہے تا کہ ماں کی جان بچائی جا سکے۔د۔ مذکورہ بالا جوابات سے اس کا جواب بھی روشن ہو چکا ہے۔

دسته‌ها: حامله کے احکام
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت