سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

باپ کا بیٹا ثابت کرنے کے لیے ڈاکٹر کی سند

اگر جج یا قاضی کی طرف سے کیس عورت کو معاینہ کے لیے پیش کیا جائے کہ اس کے رحم میں جو نطفہ ہے وہ اس کے شوہر کا ہے یا کسی اجنبی کا، اور اسے اس کام کے قانونی پیروی کرنے والے سرکاری ڈاکٹر کے پاس بھیجا جائے، اس صورت میں ڈاکٹر قطعی طور پر یہ معین کر سکتا ہے کہ یہ نطفہ اس کے شوہر کا نہیں بلکہ کسی اجنبی کا ہے لیکن اس کے ایسا کرنے سے معلوم ہو کہ اس کے رشتہ دار اسے جان سے مار دیں گے اور اگر اس کے بر خلاف گزارش دے تو بچہ اس کے شوہر سے ملحق ہو جائے گا اور قانونی و میراث و محرمیت وغیرہ کے دوسرے مسائل اور مشکلات پیش آئیں گی، ایسی صورت میں اس ڈاکٹر کا شرعی فریضہ کیا ہے؟

جواب: مہم یہ ہے کہ ڈاکٹر کا قول اور اس کا یقین جج اور قاضی کے لیے اس طرح کے موارد میں حجت نہیں رکھتا اور حتی کے اگر خود قاضی کا یقین جو اس روش سے حاصل ہوتا ہے وہ بھی حجت نہیں رکھتا بلکہ محل اشکال ہے، لہذا ضروری نہیں ہے کہ ڈاکٹر اپنے یقین کو اس طرح کے موارد میں پیش کرے اور نتیجہ کے طور پر بچہ حکم ظاہری کے مطابق اس کے شوہر سے ملحق ہو جائے گا اور اس طرح کے احکام ظاہری سے کوئی مشکل پیدا نہیں ہوتی۔

دسته‌ها: ناجائز اولاد

بالغ ہونے سے پہلے ، ولی کا شادی کردینا

ایک لڑکی کی نو سال (بالغ) ہونے سے پہلے ایک شخص کے حبالہ عقد میں آجاتی ہے ، حالانکہ لڑکی کو اس بات کی خبر نہیں تھی لیکن اس کے باپ نے نکاح کر دیا تھا یاد رہے کہ ان دونوں ( میاں بیوی ) میں عمر کا بھی بہت زیادہ فرق ہے تو تقریبا ً پچیس سال کا فرق ہے نیز اس مرد کے دوسری بیوی بھی موجود ہے یہاں تک کہ اس کی بیٹی ، اس دوسری بیوی کی ہم عمر ہے جب یہ لڑکی ( دوسری بیوی ) بالغ ہوتی ہے تو اس شادی سے اپنی نامرضی کا اظہار کر دیتی ہے کہ وہ اس شادی پر راضی نہیں ہے اور اس بات پر صرار کرتی ہے کہ یہ شادی اس کی مصلحت اور فائدہ میں نہیں ہے اور یہ کہ میں طلاق لینا چاہتی ہوں ،لیکن مرد طلاق دینے پر راضی نہیں ہوتا ، کیا یہ نکاح صحیح ہے اور اس نکاح کا لحاظ کرنا لازم ہے ، کیا یہ وہ لڑکی کسی دوسرے مرد سے شادی کر سکتی ہے توجہ رہے کہ لڑکی کی عمر اس حد تک پہنچ گئی ہے کہ اس کو شادی کرنے کی ضرورت ہے ؟

چنانچہ یہ عقد لڑکی کی مصلحت میں نہیں تھا، تو عقد نکاح باطل ہے اور لڑکی طلاق کے بغیر ،شادی کر سکتی ہے لیکن اگر اس لڑکی نے بالغ ہونے کے بعد رضایت دے دی تھی تو اس نکاح کو فسخ نہیں کرسکتی ۔

ولد الزنا (ناجائز اولاد)

کیا زنا کے ذریعہ پیدا ہونے والا بچہ ، شرعی اولاد کے حکم میں ہوتا ہے؟

زنا کے ذریعہ پیدا ہونے والے بچہ کا حکم، پرورش اور اس کے اخراجات وغیرہ کے لحاظ سے (ان صورتوں کے علاوہ جہاں دلیل مستثنیٰ قرار دیتی ہے جیسے میراث کا مسئلہ) وہی ہے جو شرعی بچہ کا ہوتا ہے لہٰذا اس بناپر، محرم ہونے، اس کی پرورش، نگہداشت اور تربیت کے تمام احکام ولد الزنا کے بارے میں جاری ہوں گے فقط اس کو میراث نہیں ملے گی ۔

دسته‌ها: ناجائز اولاد

ایک ہی شخص (وکیل یا خود شخص) کے ذریعہ نکاح کا صیغہ جاری ہونا

کیا کوئی ایک شخص ،اپنی طرف سے یا کسی کی وکالت میں ،صیغہ نکاح کو ،فارسی یا عربی میں جاری کر سکتا ہے؟

مرد ،عورت ( ہونے والی بیوی ) کاوکیل ہوسکتا ہے اور صیغہ نکاح پڑھ سکتاہے اور اپنی جانب سے نکاح کو قبول کر سکتا ہے ، مثال کے طور پر یہ کہے : اپنی موکلہ فلاں خاتون کو ، فلاں مدت میں فلاں مہر پر اپنے متعہ میں لے لیا ، اس کے بعد کہے کہ میں نے قبول کیا ،اگر عربی میں پڑھ سکتا ہے تو عربی میں پڑھے اور اگر عربی میں نہیں پڑھ سکتا تو فارسی ( یعنی دوسری کسی زبان) میں پڑھے اور عورت بھی مرد کی طرف سے وکیل ہوسکتی ہے ۔

مصالحت (صلح) کی رقم کے عنوان سے بیٹی کی شادی

کسی مقام پر دوقبیلوں کے درمیان لڑئی جھگڑا ہو جاتا ہے، اسمیں ایک بچّہ کی آنکھ نا بینا ہو جاتی ہے، پرصلح کے عنوان سے ایک دس سالہ لڑکی کا نکاح اس کے ولی کی اجازت سے اس نابینا بچہ کے آٹھ سالہ بھائی سے کردیا جاتا ہے، خود وہ لڑکی دعویٰ کرتی ہے کہ وہ راضی نہیں تھی اور نہ اب راضی ہے، لڑکی اور لڑکے کی قانونی عمر جس میں وہ لوگ اپنے کاموں میں مستقل مداخلت کرسکتے ہیں، ۱۸ سال ہے اٹھارہ سال سے کم عمر میں عدالت میںجایا جاتا ہے اور عدالت ان کو متخصص (اسپیشلسٹ) ڈاکٹر کے پاس بھےجتی ہے کہ بالغ وعاقل ہوگئے ہیں یا نہیں، چنانچہ سرکاری متخصص ڈاکٹر،ان کے بالغ ہونے کی گواہی دیدے تو عدالت اٹھارہ سال کی عمر سے پہلے بھی بالغ ہونے کا حکم (سرٹیفکٹ)جاری کردیتی ہے . مذکورہ مورد میں اس طرح کا کوئی اقدام نہیں ہوا ہے لیکن سولہ سال کی عمر میں دونوں (شوہر و زوجہ) کے درمیان ایک نشست کی صورت میں یہ طے ہوا کہ درمیانی سطح کی تعلیم کے ختم ہونے تک دونوں حضرات تعلیم جاری رکھیں گے ، اس نشست کے بارے میں بھی اس لڑکی کا دعویٰ ہے کہ میرے ماں باپ نے مجھے دھمکی دی تھی جس کی وجہ سے میں نے اس معاہدہ پر دستخط کردیے تھے، اس طرح کی شادی، بعض دیہاتوں میں، مرسوم تھی اور رائج ہے ملحوظ رہے کہ امام خمینی ۺ کی کتاب تحریر الوسیلہ کی فصل ، نکاح کے اولیاء کے مسئلہ نمبر ۴ میں آیا ہے کہ ((یشترط فی صحة تزویج الاب والجد ونفوذہ عدم المفسدہ)) اور مسئلہ آخر میں بیان ہوا ہے ((الاحوط مراعات المصلحة)) کیا یہ مفسدہ نہ ہونا اور مصلحت کی رعایت کرنا لڑکی سے متعلق ہے یا لڑکی باپ اور فیملی سے مربوط ہے ؟ دوسرا سوال یہ کہ حقیقت میں اس قسم کا عمل، صحیح بھی ہے یا نہیں ؟

جواب:۔مصلحت ومفسدہ کی رعایت کرنا، لڑکی سے متعلق ہے، یعنی لڑکی کی مصلحت اور فائدہ، مد نظر ہونا چاہئے، اس کا ماں باپ سے کوئی تعلق نہیں ہے، فیملی اور خاندان کے ملاحظہ اور گھاٹے و نقصان کا پورا کرنا، جواز نہیں بن سکتا ہے کہ نابالغ بچہ، صلح کا مال بن جائے ،رہا شریعت کی رو سے بالغ بچہ ، تو اس کا حکم واضح ہے کہ اس کی اجازت کے بغیر اس کا نکاح کرنا صحیح نہیں ہے

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت