چھوٹے بچّے(نابالغ) کی ماں کاقیمّ وسرپرست ہونا
اگر کسی کے بچہ کا دادا موجود نہ ہو (باپ کے مرنے کے بعد) کیا حاکم شرع کی اجازت سے ماں اس کی سرپرست بن سکتی ہے ؟
جواب:۔حاکم شرع کی اجازت سے کوئی حرج نہیں ہے .
جواب:۔حاکم شرع کی اجازت سے کوئی حرج نہیں ہے .
شادی کے بعد دوسرا شوہر اس کی بیٹیوں کے لئے محرم ہے لیکن بیٹوں کی بہ نسبت محرم ہونے کا تو مفہوم نہیں ہے ۔
اگر اسے یقین ہو کہ مرد صحیح کہتا ہے اور اس نے نکاح غیر دائم (متعہ) پڑھا تھا تو اس صورت میں عقد نکاح باطل ہے اور میاں بیوی کو ایک دوسرے کی میراث نہیں ملے گی لیکن ان کے بچوں کو ان کی میراث ملے گی مگر یہ کہ مرد جانتا ہو کہ یہ عقد باطل ہے ،اس صورت میں بچوں کو فقط ماں کی طرف سے میراث پہنچے گی ، مرد (باپ ) کی جانب سے نہیں ،اور مرد پر زنا کی حد (سزا)جاری ہو گی اور ہر حال میں مرد کو عورت مہرالمثل ادا کرنا ہوگا۔
چنانچہ طرفین ( شوہر و بیوی ) جانتے تھے کہ مہر سنت ( مہر محمدی ) مشہور قول کے مطابق ، پانچسو درہم ( چاندی کے سکہ ) ہیں تو اشکال نہیںاور سکہ رائج الوقت میں حساب کرے اور اگر دونوں یا دونوں میں سے کوئی ایک ، آگاہ نہیں تھا تو احتیاط یہ ہے کہ مہر کی مقدار کے بارے میں دونوں آپس میں صلح ومصالحت کریں ۔
جواب ۔ان عذروں کی وجہ سے ؛تمکین سے منع کرنے کا حق نہیں رکھتی اور اگر شوہر نے اس پر الزام لگایا ہے تو اس کو حاکم شرع کے پا س جا نا چاہئے اور اس کے یہا ں پر سزا کامطالبہ کرناچاہیئے مگر یہ کہ خود زوجہ اس (شوہر ) کو معاف کردے ۔
جواب:۔اگر بچی کے بدکردار ہونے کا خوف ہو تو بچی کو ایسی ماں کے حوالے نہیں کرنا چاہئے .
جواب:۔اگر نہی عن المنکرکو ترک کرے تو فاسق ہے .
جواب:الف۔اگر مشاہدہ کا دعویٰ نکرے تو کوئی خاص رسم کیےٴ بغیر اس کے ساتھ ازدواجی زندگی کو جاری رکھ سکتا ہے، لیکن اس پر جو الزام لگا یا ہے اس سلسلہ میں زوجہ حاکم شرع کے یہاںحد قذف (الزام لگانے کی سزا) کا تقاضا کر سکتی ہے (اس کی سزا اسّی کوڑے ہیں) مگر یہ کہ زوجہ اس کو معاف کردے .جواب: ب:۔جی ہاں لازم ہے ( ازدواجی) زندگی جاری رکھے .جواب:ج۔اگر شوہر طلاق دینے پر راضی ہو جائے تو کوئی اشکال نہیں ہے .
ایسے موارد میں ، عورت کو حاکم شرع کی طرف رجوع کرنا چاہئے اور حاکم شرع مرد کو ایک سال کی مہلت دے گا ، اگر علاج ہوگیا تو ، شادی باقی رہے گی ورنہ عورت نکاح کو فسخ کرسکتی ہے ، اور طلاق کی کوئی ضرورت نہیں ہے ، لیکن اگر فسخ کرنے کے بعد مردٹھیک ہوجاتاہے تو دوبارہ عورت کی طرف رجوع کرنے کی کوئی صورت نہیں ہے مگر نئے عقد کے ذریعہ ۔
دو صورتوں میں ہمیشہ کے لئے حرام ہوجائے گی ، ایک یہ کہ شادی کرے اور دخول بھی کرے اگرچہ جہل اور نادانی کی وجہ سے ہی کیوں نہ ہو ، دوسرے یہ کہ مسئلہ جانتے ہوئے شادی کرے اگر دخول نہ بھی کرے ۔
جواب :۔ بھائی کی اجازت معتبر نہیں ہے اور اس کو اطلاع نہ دینا خیانت شمار نہیں ہوگا لیکن اس سے مشورہ کرنا مناسب ہے .