غیر باکرہ عورت کے ساتھ زنا بالجبر کرنا
کیا غیر باکرہ عورت کے ساتھ جبراً زنا کرنے سے مہرالمثل لازم ہوتا ہے؟
جواب: جی ہاں، اس کے لئے مہر المثل ہے۔
جواب: جی ہاں، اس کے لئے مہر المثل ہے۔
جواب: جب تک طلاق کا واقع ہونا مشکوک ہے ، وہ اس کی زوجہ کے حکم میں ہے ۔
جواب:اس کا طریقہ فقط طلاق ہے ،اور عدت کے دوران اس سے شادی کر سکتاہے لیکن اس شرط کے ساتھ کہ طلاق رجعی نہ ہو اور طلاق رجعی ہو تو عدت کے تمام ہونے کے بعد اس سے عقد متعہ کر سکتا ہے ۔
جواب:حاکم شرع ، شوہر کے مال سے ، نفقہ ادا کرے اور اگر میسر نہ ہو اسے طلاق دینے کے لئے کہے اور اگر وہ طلاق نہ دے تو خود طلاق دیدے
جواب: جہاں تک اس کے لیے ممکن ہو، اتنا کرنا واجب و ضروری ہے ۔
جواب: مہم یہ ہے کہ ڈاکٹر کا قول اور اس کا یقین جج اور قاضی کے لیے اس طرح کے موارد میں حجت نہیں رکھتا اور حتی کے اگر خود قاضی کا یقین جو اس روش سے حاصل ہوتا ہے وہ بھی حجت نہیں رکھتا بلکہ محل اشکال ہے، لہذا ضروری نہیں ہے کہ ڈاکٹر اپنے یقین کو اس طرح کے موارد میں پیش کرے اور نتیجہ کے طور پر بچہ حکم ظاہری کے مطابق اس کے شوہر سے ملحق ہو جائے گا اور اس طرح کے احکام ظاہری سے کوئی مشکل پیدا نہیں ہوتی۔
جواب: صاحب اولاد ہونے کے لیے کسی غیر مرد کا نطفہ حاصل اور استعمال کرنا جائز نہیں ہے ۔ بچہ کی پیدائش مستند اور صحیح شرعی شادی کے ساتھ ہونی چاہیے لیکن اگر ایسا انجام پا جائے تو بچہ صاحب نطفہ افراد سے متعلق ہوگا اور جس عورت کے رحم میں اس نے پرورش پائی ہے وہ بھی اس بچہ کے لیے محرم ہے مگر اس سے میراث نہیں پائے گا ۔
جواب: جس وقت بچہ ماں کے شکم میں حرکت کرنے لگ جاتا ہے اور یہ عام طور پر چار ماہ میں ہوتا ہے ۔
جواب: اگر ایسا ضرر ہے، جو درد سے نجات دلانے کے لیے دی جانے والی دوا کے مقابلہ میں عقلاء کے نزدیک قابل قبول ہوتا ہے تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن اگر ضرر ایسا ہو جو اس کی جان کو خطرہ میں ڈال رہا ہو تو جائز نہیں ہے اور اگر مریضہ کو ضرر نہ پہچا کر شکم میں موجود بچے کو نقصان پہچا رہی ہو تو بھی جائز نہیں ہے ۔
جواب: ڈاکٹر کے انہیں بتا دینے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
جواب: الف۔ اگر ایسا ہونا قطعی اور یقینی ہو تو نہ صرف یہ کہ ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ ایسا کرنا ہی مطابق احتیاط ہے ۔ب: دونوں صورتوں میں کوئی فرق نہیں پایا جاتا ہے ۔
جواب: الف۔ اگر بچہ کی خلقت کامل نہ ہوئی ہو تو سقط کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ب۔ اگر بچے نے ابھی انسانی شکل و صورت اختیار نہ کی ہو تو ماں کی جان بچانے کے لیے اس کا سقط کرنا جائز ہے ۔ج۔ اگر یہ معلوم ہو کہ ان دونوں میں سے کوئی ایک ہی بچ سکے گا تو ان کو ان کی حالت پر چھوڑ دیا جائے گا تا کہ جس کو بچنا ہو وہ بچ جائے اور اس میں کسی انسان کا کوئی دخل نہ ہو اور اگر حالات یہ ہوں کہ یا دونوں مریں گے یا صرف بچہ مرے گا تو اس صورت میں بچہ کو سقط کرانا جائز ہے تا کہ ماں کی جان بچائی جا سکے ۔د۔ مذکورہ بالا جوابات سے اس کا جواب بھی روشن ہو چکا ہے ۔