دوسری منزل سے رمی جمرات
فوقانی منزل سے رمی جمرات کا کیا حکم ہے ؟
جواب :۔ ازدھام کے وقت جائز ہے ۔
مشعر سے نکلنے میں شوہر کا بیوی کے ساتھ ہونا
عید کی شب ، آدھی رات کے بعد خواتین کو منیٰ میں لے جایا جاتا ہے ، کیا وہ مرد جو اس قافلہ میں اپنی بیوی کے ساتھ آیا ہے اپنی بیوی کے ساتھ منیٰ میں جاسکتا ہے ؟
جواب :۔ اگر اپنی بیوی کے ساتھ میں رہنا ضروری ہو گیا ہوتو جائز ہے ورنہ جائز نہیں ہے ۔
حرم کے باہر قافلہ کے کارکنوں کی رفت و آمد
عمرہ کے اعمال بجالانے کے بعد حج کے قافلہ کے کار کن ، خیموں کو معین اور حاجیوں کے لئے آذوقہ اور ، خورد نوش کا سامان لے جانے کے لئے ، احرام کے بغیر چند مرتبہ ، میدان عرفات اور منیٰ میں رفت و آمد کرتے ہیں ، ان کا حکم بیان فرمائیں ؟
جواب:۔ جائز ہے چنانچہ عسرو حرج( شدید مشقت) کا باعث نہ ہوتو حج کا احرام پہن کر مُحرِم ہو جائیں ۔
حرم کے باہر قافلہ کے کارکنوں کی رفت و آمد
عمرہ کے اعمال بجالانے کے بعد حج کے قافلہ کے کار کن ، خیموں کو معین اور حاجیوں کے لئے آذوقہ اور ، خورد نوش کا سامان لے جانے کے لئے ، احرام کے بغیر چند مرتبہ ، میدان عرفات اور منیٰ میں رفت و آمد کرتے ہیں ، ان کا حکم بیان فرمائیں ؟
جواب:۔ جائز ہے چنانچہ عسرو حرج( شدید مشقت) کا باعث نہ ہوتو حج کا احرام پہن کر مُحرِم ہو جائیں ۔
طواف میں مضطربہ خاتون کا وظیفہ
طواف کے متعلق ، مضطربہ( جس کی ماہانہ عادت کا وقت معین نہیں ہے )عورت کا کیا وظیفہ ہے ؟
جواب :۔ مضطربہ عورت کا جو وظیفہ نماز میں (بیا ن ہوا )ہے اسی دستور کے مطابق عمل کرے اور وہ اس طرح سے ہے : مضطربہ یعنی وہ خاتون جو چند مہینوں سے حیض دیکھ رہی ہے لیکن اس کی عادت معین نہیں ہوئی ہے ، اگر دس دن یااس سے کم خون دیکھے ، سب کا سب حیض ہے اور اگر دس دن سے زیادہ خون آئے چنانچہ اگر حیض کی بعض علامتیں پائی جاتی ہوں البتہ تین دن سے کم اور دس دن سے زیادہ نہ آئے توحیض شمار ہو گا ، اور گر سب ایک طرح کا ہو تو اپنے رشتہ داروں کی طرح عمل کرے ( اگر اس کی رشتہ دار خواتین میں سب کی یا اکثر کی عادت یکساں ہو)لیکن اگر ان کی ماہانہ عادت ، مختلف ہو تو احتیاط یہ ہے کہ اپنی عادت ، سات دن قرار دے ۔
طواف میں انسان کا مختون نہ ہونا
طواف میں انسان کا ختنہ شدہ ہونا شرط ہے اس بناپر اگر کسی شخص کا ختنہ تو ہوگیا ہے لیکن ناقص ہوا ہے یعنی مکمل طور پر نہیں بلکہ کچھ مقدار میں حشفہ خارج ہوتا ہے اور نعوض ( ایستادگی ) کی حالت میں کامل طور پر خارج ہو جاتا ہے کیا اس شخص کو ختنہ شدہ لوگوں میں شمار اور اس کا طواف صحیح ہو گا ؟ اگر ختنہ شدہ لوگوں میں شمار نہ ہو اور طواف کے لئے اس پر دوبارہ ختنہ کرانا لازم ہو اور وہ شخص سن ر سیدہ ہونے کیوجہ سے ختنہ کرانے سے شرمائے تب طواف کے متعلق اس کا کیا وظیفہ ہے ؟
جواب:۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ ختنہ کرانے کے بعد طواف اور اس کی نماز کو دوبارہ پڑھے اور اسی طرح سعی کا بھی اعادہ کرے اس طرح کے مسائل میں شرم کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے خفیہ طور پر آگاہ ڈاکٹر کے پاس جاکر ختنہ کراسکتا ہے لیکن اس حالت میں طلاق دینے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
طواف میں انسان کا مختون نہ ہونا
طواف میں انسان کا ختنہ شدہ ہونا شرط ہے اس بناپر اگر کسی شخص کا ختنہ تو ہوگیا ہے لیکن ناقص ہوا ہے یعنی مکمل طور پر نہیں بلکہ کچھ مقدار میں حشفہ خارج ہوتا ہے اور نعوض ( ایستادگی ) کی حالت میں کامل طور پر خارج ہو جاتا ہے کیا اس شخص کو ختنہ شدہ لوگوں میں شمار اور اس کا طواف صحیح ہو گا ؟ اگر ختنہ شدہ لوگوں میں شمار نہ ہو اور طواف کے لئے اس پر دوبارہ ختنہ کرانا لازم ہو اور وہ شخص سن ر سیدہ ہونے کیوجہ سے ختنہ کرانے سے شرمائے تب طواف کے متعلق اس کا کیا وظیفہ ہے ؟
جواب:۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ ختنہ کرانے کے بعد طواف اور اس کی نماز کو دوبارہ پڑھے اور اسی طرح سعی کا بھی اعادہ کرے اس طرح کے مسائل میں شرم کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے خفیہ طور پر آگاہ ڈاکٹر کے پاس جاکر ختنہ کراسکتا ہے لیکن اس حالت میں طلاق دینے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
وادی مشعر میں کارکنوں کا وقوف نہ کرنا
شب عید قربان ،قافلوں کے کار کن اشخاص ، خواتین کے ساتھ آدھی رات کے بعد ، منیٰ میں جاتے ہیں اور پھر مشعر میںواپس پلٹ کر نہیں آتے ، کیا ان پر کفارہ ہے اور ان کاحج صحیح ہے ؟
جواب :۔ چنانچہ راہنمائی اور خواتین ان کی وضیعت کی دیکھ بھال کے لئے ان کے ساتھ جانا ضروری ہے تو کوئی حرج نہیں ہے اور ان پر کفارہ بھی لازم نہیں ہے ۔
سعی کے دور کی تعداد میں شک کرنے کا حکم
سعی کے دور کی تعداد میں شک کرنے کا کیا حکم ہے ؟ آیا کم پر بنا رکھے یا زیادہ ؟
جواب :۔ اگر شک کرے کہ یہ ساتواں دور ہے یا اس سے زیادہ تو اپنے شک کی اعتنا نہ کرے ، ہاں اگر مروہ پر پہونچنے سے پہلے شک کرے کہ ساتواں دور یا اس سے کم ہے ، تو ظاہراً اسی کی سعی باطل ہے اور اس طرح اگر اس کا شک سات دور سے کم کے متعلق ہو مثال کے طور پر یہ کہ ایک دور اور تین دور کے درمیان یا دو اور چار کے درمیان شک کرے۔
قافلہ کے خادموں کی استطاعت
حج کے قافلوں میں جو خادم حضرات ، حجاج کی خدمت کے لئے جاتے ہیں ،اپنی مالی حیثیت اور استطاعت کو مد نظر رکھتے ہوئے ، جو اُن میں نہیں پائی جاتی ، مناسک حج کیسے انجام دیں کیا ان کے لئے واجب کی نیت کرنا ضروری ہے ؟
جواب:۔ قافلوں کے خادم صاحب استطاعت ہیں (اس شرط کے ساتھ کہ وہ لوگ حج کی مدت کے دوران ، اپنے بیوی بچوں کا نان و نفقہ ، رکھتے ہوں )ان پر واجب حج کی نیت کرنا ضروری ہے ، اور اگر وہ پہلی مرتبہ جارہے ہیں تو کسی کی نیابت کے قصد سے حج نہیں کرسکتے اور اسی طرح وہ شخص بھی جو دوسرے کی مدد کرنے کے عنوان سے ، حج کرنے گیا ہے ۔