سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

حیوان سے لے گئے ژولاتین کا حکم

کلزین جو مادہ جانوروں کی ہڈی ، جوڑ اور کھال سے نکلتا ہے اگر اسی کو گرم پانی میں ڈالا جاتا ہے تو پروٹین بنتی ہے جب اس کو دھیمی آگ پر چھوڑ دیا جاتا ہے تو بغیر ذائقہ ، بو اور رنگ کے ژولاتین بن جاتی ہے اسی کو جب پھلوں ، کھانے کے رنگوں یا میٹھی چیزوں سے تیار کیا جاتا ہے تو اس سے ایک اور چیز بنتی ہے جو چاکلیٹ ، میٹھائی ، آئیس کریم اوربیسکوٹ وغیرہ میں پڑتی ہے ۔ اکثر چیزوں میں ژولاتین گائے یا بھیڑ ہی ہوتی ہے جو کلزین سے بنتی ہے ۔ البتہ اس سلسلے میں امکان ہے کہ حرام گوشت کے جانور کے علاوہ غیر ذبیحہ سے بھی ژولاتین بنائی جاتی ہو لہذا کلزین استحالہ ہوکر ژولاتین ہوئی جس کو دنیا والے کھانے کی چیزوں میں ڈال رہے ہیں ، مذکورہ صورتوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے ژولاتین کا کھانا کیسا ہے ؟

پہلے : جس چیز میں شک ہو کہ وہ کس چیز سے بنی ہے اس کا حکم پاک اور کھانا حلال ہے اس سلسلے میں زیادہ تحقیق کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ دوسرے : اگر علم ہو کہ حرام گوشت کے جانور یا غیر ذبیحہ سے چیز بنی ہے لیکن تغیرات کے بعد کافی فرق آگیا ہو تو یہ استحالہ کے حکم میں ہے جو پاک اور اس کا کھانا حلال ہے اگر ایسا نہیں ہے تو حالت مجبوری کے علاوہ کھانا حرام ہے ۔

دسته‌ها: جلاٹین (gelatine)

الکحلی مشروبات کا کم مقدار میں استعمال کرنا

طبی نقطہ نظر سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ الکحلی مشروبات کم مقدار میں استعمال کرنا نہ صرف بدن کے لئے مضر ہے بلکہ دوسری مشروبات کی طرح مفید ہے، نیز الکحلی مشروبات خدا کی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے، ان باتوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے کیا اشکال رکھتا ہے کہ اس کا استعمال مثبت اور مفید پہلو کے لئے دوسری نعمات خداوندی کی طرح شرائط ومعین مقدار کے ساتھ کیا جائے؟اگر کوئی شخص تزکیہٴ نفس کے ذریعہ اپنے نفس پر اس درجہ تسلط حاصل کرلے جو محدود مقدار میں، الکحلی مشروبات کے کم استعمال سے نہ تو اس کا عادی بنے اور نہ مستی کی حد تک پہنچے کیا اس صورت میں اس کے لئے کم اور محدود مقدار میں الکحلی مشروبات کا استعمال جائز ہے؟

جواب: اوّلاً کوئی بھی اس کا قائل نہیں ہے کہ الکحلی مشروبات کم اور محدود مقدار میں استعمال کرنا مضر نہیں ہے بلکہ کم مقدار کا ضرر کم ہوتا ہے، ثانیاً: جب بھی ایسی اجازت لوگوں کو دے دی جائے تو یہ کسی بھی صورت کنٹرول میں نہیں رہے گی اور بہت جلدی پورا معاشرہ اس سے آلودہ ہوجائے گا، اسی وجہ سے شریعت نے اس کو بطور کلی ممنوع قرار دیا ہے، ثالثاً: قانون، عمومی پہلو رکھتا ہے اور یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ مختلف افراد کو مختلف بہانوں کے ذریعہ حکم سے جدا کیا جائے ، سعی کریں کہ انشاء الله ایسے شیطانی وسوسوں کا آپ شکار نہ ہوں۔

حلال گوشت جانور وں کی شناخت کا معیار

حلال گوشت حیوان کی شناخت کا معیار اور میزان کیا ہے؟

جواب: آیات وروایات میں حلال گوشت حیوان کے ناموں کی طرف اشارہ ہوا ہے لیکن کوئی خاص ضابطہ بیان نہیں ہوا، پھر بھی معمولاً گوشت خوار حیوان ، حلال گوشت نہیں ہیں، غالباً گیاہ خوار (شاہکاری) حیوانات حلال گوشت ہیں۔

شکار کئے ہوئے حیوانات کا گوشت کھانا

جیسا کہ حضور کے علم میں ہے کہ حال حاضر میں شکار کرنا ملک کے بعض علاقوں جیسے شمال کے حصّے دریائے جنوب کے مضافات کے علاوہ روزی حاصل کرنے کے لئے نہیں رہ گیا ہے اور تقریباً اکثر جو شکار ہوتے ہیں ان کو مالدار کرنے متمول افراد تفریح، فنکاری اور خوشگذرانی کے طور پر کرتے ہیں، مذکورہ فرض کے تحت وحشی جانوروں کے شکار کرنے کا حکم شرعی کیا ہے؟

اگر زندگی کی ضروریات کو پورا کرنے یا آمدنی اور کام کی غرض سے قوانین وضوابط کے تحت شکار کیا جائے تو شرعاً جائز ہے لیکن اگر تفریح اور خوشگذرانی کے لئے ہو۔ ہرچند کہ اس کے گوشت کو استعمال کیا جائے ۔ شرعاً حرام ہے، لہٰذا اس طرح کے سفر میں حرام سفر ہونے کی وجہ سے نماز وروزہ قصر نہیں ہوگا ۔

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت