ذبح کرنے والے کا بسم اللہ کہنا
کیا ذبح کرتے وقت ، ذبح کرنے والے شخص کے بجائے دوسرے شخص کے لئے بسم اللہ کہنا جائز ہے اور کیا ذبح کرنے کے لئے فقط بسم اللہ کا لفظ کا فی ہے ؟
جواب: بسم اللہ کا فی ہے اور خود ذبح کرنے والے شخص ہی کو کہنا چاہیے ۔
جواب: بسم اللہ کا فی ہے اور خود ذبح کرنے والے شخص ہی کو کہنا چاہیے ۔
جواب :اگر اس میں تمام شرعی شرائط موجو د ہیں تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔
جواب: اگر مشین مستقل چل رہی ہے تو احتیاط یہ ہے کہ اس وقت تک جب تک مشین چل رہی ہو ، ہمیشہ خدا کا نام دہراتا رہے۔ اگر چہ ایک بسم اللہ کے ساتھ چند جانور ذبح ہو جائیں۔
جواب : ضروری ہے کہ وہی شخص خدا کا نام لے جس نے مشین چلائی ہے اور یا اللہ کہنا بھی کافی ہے اور ذبح کرنے کے مقام پر حاضر ہونا بھی لازم نہیں ہے ۔
جواب: دیگر منافع کے لئے ان کی خرید و فروخت میں کوئی اشکال نہیں ہے ۔
جواب: فقط ضرورت کے وقت ، اشکال نہیں ہے۔
جواب : احتیاط ایسا کرنے میں ہے کہ معمول کے مطابق بسم اللہ دہراتا رہے۔
جواب:یہاں پرموضوع صادق آنے کیلئے حکم بھی عرف کے تابع ہے ، اگر اس جھینگا کو (سرطان)کہا جاتاہے تو حرام ہے اور اگر اس پر روبیان (جھینگا) کہا صادق آتا ہے تو حلال ہے ، اس موضوع کی تشخیص کے لئے آپ مچھیاروںکی طرف رجوع کر سکتے ہیں ۔
اگر وہ جانور کے بدن میں سوراخ کردے اور خون باہر آجائے تو حلال ہے ، لیکن اگر جانور کے پاس اس وقت پہنچے جب وہ زندہ ہو تو اس کے سر کو کاٹ دیں ۔
جواب: کوئی اشکال نہیں ہے ۔
اگر زندگی کی ضروریات کو پورا کرنے یا آمدنی اور کام کی غرض سے قوانین وضوابط کے تحت شکار کیا جائے تو شرعاً جائز ہے لیکن اگر تفریح اور خوشگذرانی کے لئے ہو۔ ہرچند کہ اس کے گوشت کو استعمال کیا جائے ۔ شرعاً حرام ہے، لہٰذا اس طرح کے سفر میں حرام سفر ہونے کی وجہ سے نماز وروزہ قصر نہیں ہوگا ۔