سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

غائب شخص کے مال پر ولایت

ولی و سرپرست کے ہونے کی صورت میں غائب شخص کے مال پر ولاےت اور سرپرستی کرنا کس شخص کے ذمّہ ہے؟

جواب۔ ولی کے نہ ہونے کی صورت میں غائب شخص کے مال پر ولاےت حاکم شرع یا جس کو حاکم شرع نے معیّن کیا ہو اس کی ذمّہ داری ہے بلکہ ولی کے ہونے کی صورت میں بھی احتیاط واجب ےہ ہے کہ وہ حاکم شرع سے اجازت حاصل کرے۔

دسته‌ها: مختلف مسایل

فروختہ شدہ چیز کے خراب ہونے کے بارے میں بیچنے والے اور خریدار کے درمیان اختلاف

میں نے کچھ مقدار خرما، اس شرط پرفروخت کیا تھا کہ اپنے دفتر میں خریدار کے حوالہ کروں گا، خریدار نے مجھ سے وہ خرما لے کر باہر ایکسپورٹ کردیا اور پھر چند مہینے گزرنے کے بعد دعویٰ کررہا ہے کہ وہ خرما خراب تھا کیا اس کا یہ دعویٰ قابل قبول ہے؟

اگر فروخت کرنے والا شخص خرید وفروخت کے وقت پر خرما کے عیب دار ہونے سے انکار کرتا ہے اور خریدار کے پاس اپنی بات پر کوئی دلیل بھی نہیں ہے تو بیچنے والے شخص کی بات قبول کی جائے گی، لیکن خریدار کو حق ہے کہ وہ اس سے مطالبہ کرے کہ حاکم شرع کے سامنے جاکر قسم کھائے ۔

دسته‌ها: مختلف مسایل

خاص زمانہ میںکسی چیز کا مالک ہونا

مقدس شہر میں کوئی مکان، سال کے خاص موسم یا مخصوص مہینوں کے لئے فروخت کیا جاتا ہے، مثال کے طور پر وہ مکان اس ترتیب کے ساتھ چار لوگوں کو فروخت کیا جاتا ہے کہ بہار کے موسم میں (الف) کے لئے، گرمی کے موسم میں (ب) کے لئے، خزاں کے موسم میں (ج) کے لئے اور سردی کے موسم میں (د) کے لئے ہوگا اور ہر سال مذکورہ اشخاص، ان ہی موسموں میں اس مکان کے مالک ہوں گے، یہاں پر یہ بتادینا ضروری ہے کہ گفتگو یہ نہیں ہے کہ ملکیت سب کی مشترک ہے اور مصالحت کرکے زمانے کے لحاظ سے آپس میں تقسیم کرلیا ہے یہ بات نہیں ہے بلکہ مخصوص زمانے میں اسی مکان کے مالک ہونے کی بات ہے اب آپ مذکورہ فرض میں ان سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:الف۔ دلیلوں کے اطلاق اور عمومات منجملہ : ”اوفوا بالعقود“، ”المومنون عن شروطھم“، احل اللّٰہ البیع“، تجارة عن تراض“ کو ملحوظ رکھتے ہوئے کیا اس قسم کی خرید وفروخت صحیح ہے؟ب) کیا ہر زمانے اور ہر موسم میں مالکیت کا باقی رہنا معاملہٴ خریدوفروخت کا تقاضا اور اس کا ہی حصّہ ہے؟ج) کیا یہ کہا جاسکتا ہے کہ اگر اس قسم کا معاملہ (خرید وفروخت) عقلاء (بماھم عقلاء) کی بنیاد پر قائم ہو تو ہر زمانے میں اس کے حلال وجائز ہونے کے لئے ایک قسم کی شارع مقدس کی اجازت ضروری ہے؟د) اگر سوال نمبر الف اور ب کا جواب مثبت ہے تب مالک کے اپنے مال پر مسلط ہونے کی توجیہ کس طرح کی جائے گی؟ مزید وضاحت یہ کہ چونکہ دوسروں کا حق ہونا، مال پر تصرف کے محدود ہونے کا تقاضا مند ہے تب اس صورت میںقاعدہٴ ”الناس مسلطون علیٰ اٴموالھم“ کی کیسے توجیہہ کی جائے گی؟

جب اس طرح کا کوئی معاملہ کسی علاقہ میں رائج ہوجائے اور عقلاء کے معاملات کا حصّہ بن جائے تو اس معاملہ کے صحیح ہونے کو ان دلیلوں سے جن کی طرف آپ نے اشارہ کیا ہے، ثابتکیا جاسکتا ہے اور زمانے کے لحاظ سے مالکیت کے محدود ہونے سے کوئی مشکل وجود میں نہیں آتی ۔

دسته‌ها: مختلف مسایل
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی