سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

فروختہ شدہ چیز کے خراب ہونے کے بارے میں بیچنے والے اور خریدار کے درمیان اختلاف

میں نے کچھ مقدار خرما، اس شرط پرفروخت کیا تھا کہ اپنے دفتر میں خریدار کے حوالہ کروں گا، خریدار نے مجھ سے وہ خرما لے کر باہر ایکسپورٹ کردیا اور پھر چند مہینے گزرنے کے بعد دعویٰ کررہا ہے کہ وہ خرما خراب تھا کیا اس کا یہ دعویٰ قابل قبول ہے؟

اگر فروخت کرنے والا شخص خرید وفروخت کے وقت پر خرما کے عیب دار ہونے سے انکار کرتا ہے اور خریدار کے پاس اپنی بات پر کوئی دلیل بھی نہیں ہے تو بیچنے والے شخص کی بات قبول کی جائے گی، لیکن خریدار کو حق ہے کہ وہ اس سے مطالبہ کرے کہ حاکم شرع کے سامنے جاکر قسم کھائے ۔

دسته‌ها: مختلف مسایل

پراپرٹی ڈیلر کے حق کی ادائےگی

میں، زمین کی خرید و فروخت کرنے کا کام کرتا ہوں یعنی پرا پرٹی ڈیلر ہوں ، کچھ مدت پہلے زید صاحب اپنے بھائی کے لئے مکان خریدنے کے سلسلے میں میرے پاس آئے ، میں نے انھیں اور ان کے بھائی کو ایک مکان دکھایا ، انھوں نے مکان کو دیکھا اور پسند بھی کیا ، اس کے تھوڑے عرصہ کے بعد مکان مالک اور خریدار نے مجھے درمیان میں لائے بغیر مکان کا اقرار نامہ اور معاملہ انجام دے دیا ، اور اب یہ دونوں بھائی جو خریدار کی حیثیت سے میرے پاس آئے تھے ، میرا حق دینے کو قبول نہیں کرتے ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ کیا شریعت کی رو سے ان لوگوں کو مجھے معاملہ میں رکھنا چاہئے تاکہ میرے ذریعہ بیعنامہ ہو اور میرا حق ادا کیا جائے ( یاد رہے کہ ہم بھی گورنمنٹ کو ٹیکس دیتے ہیں اور اگر ایسا ہی ہوتا رہے کہ ہم مکان وغیرہ دکھاتے رہیں اور وہ لوگ خود جاکر معاملہ کرتے رہیں تو ہمارے اخراجات کہاں سے پورے ہوں گے )؟

معاملات کرانے والے ( پرا پرٹی ڈیلر ) کا حق شرعا ادا کریں۔ اور اس طرح سے اس کا حق ضایع نہیں کر سکتے۔

دسته‌ها: مختلف مسایل

خاص زمانہ میںکسی چیز کا مالک ہونا

مقدس شہر میں کوئی مکان، سال کے خاص موسم یا مخصوص مہینوں کے لئے فروخت کیا جاتا ہے، مثال کے طور پر وہ مکان اس ترتیب کے ساتھ چار لوگوں کو فروخت کیا جاتا ہے کہ بہار کے موسم میں (الف) کے لئے، گرمی کے موسم میں (ب) کے لئے، خزاں کے موسم میں (ج) کے لئے اور سردی کے موسم میں (د) کے لئے ہوگا اور ہر سال مذکورہ اشخاص، ان ہی موسموں میں اس مکان کے مالک ہوں گے، یہاں پر یہ بتادینا ضروری ہے کہ گفتگو یہ نہیں ہے کہ ملکیت سب کی مشترک ہے اور مصالحت کرکے زمانے کے لحاظ سے آپس میں تقسیم کرلیا ہے یہ بات نہیں ہے بلکہ مخصوص زمانے میں اسی مکان کے مالک ہونے کی بات ہے اب آپ مذکورہ فرض میں ان سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:الف۔ دلیلوں کے اطلاق اور عمومات منجملہ : ”اوفوا بالعقود“، ”المومنون عن شروطھم“، احل اللّٰہ البیع“، تجارة عن تراض“ کو ملحوظ رکھتے ہوئے کیا اس قسم کی خرید وفروخت صحیح ہے؟ب) کیا ہر زمانے اور ہر موسم میں مالکیت کا باقی رہنا معاملہٴ خریدوفروخت کا تقاضا اور اس کا ہی حصّہ ہے؟ج) کیا یہ کہا جاسکتا ہے کہ اگر اس قسم کا معاملہ (خرید وفروخت) عقلاء (بماھم عقلاء) کی بنیاد پر قائم ہو تو ہر زمانے میں اس کے حلال وجائز ہونے کے لئے ایک قسم کی شارع مقدس کی اجازت ضروری ہے؟د) اگر سوال نمبر الف اور ب کا جواب مثبت ہے تب مالک کے اپنے مال پر مسلط ہونے کی توجیہ کس طرح کی جائے گی؟ مزید وضاحت یہ کہ چونکہ دوسروں کا حق ہونا، مال پر تصرف کے محدود ہونے کا تقاضا مند ہے تب اس صورت میںقاعدہٴ ”الناس مسلطون علیٰ اٴموالھم“ کی کیسے توجیہہ کی جائے گی؟

جب اس طرح کا کوئی معاملہ کسی علاقہ میں رائج ہوجائے اور عقلاء کے معاملات کا حصّہ بن جائے تو اس معاملہ کے صحیح ہونے کو ان دلیلوں سے جن کی طرف آپ نے اشارہ کیا ہے، ثابتکیا جاسکتا ہے اور زمانے کے لحاظ سے مالکیت کے محدود ہونے سے کوئی مشکل وجود میں نہیں آتی ۔

دسته‌ها: مختلف مسایل
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت