سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

زخم کے اوپر کی سخت کھال کا جسم سے جدا ہونا

زخم کے اوپر کی سخت کھال جس سے الگ ہونے کے بعد نجس شمار ہوتی ہے ؟ (نجاست کی شرط کیا ہے ؟)

احتیاط واجب کی بناء پر اگر وہ سخت کھال درد اور جلن کے ساتھ الگ ہو تو نجس ہے ، لیکن اگر اس میں سرایت کرنے والی رطوبت موجود نہ ہو دوسری چیزوں سے ملنے کی بناء پر وہ دوسری چیزیں نجس نہیں ہوتی۔

جس شراب کے الکحل کو زیرو (صفر) فی صد تک پہنچا دیا گیا ہو

جس شراب کے الکحل کو زیرو (صفر ) کی حد تک پہنچادیا گیا ہو اس کے حرام یا حلال ہونے کے متعلق آپ کا نظریہ کیا ہے ؟

اگر وہ پہلے شراب ہو اور بعد میں اس کے الکحل کو ختم کردیا گیا ہو او راس میں شراب کا ذایقہ بھی نہ ہو ، لیکن چونکہ اس میں نجاست کا شبہہ پایا جاتا ہے اس لئے اس کو پینے میں اشکال ہے ۔

۔قرآن میں تحریف ہونے کا عقیدہ

اگر کوئی مسلمان، تحریف قرآن کا عقیدہ رکھتا ہو، اس کا کیا حکم ہے، نیز کیا تحریف قرآن کا عقیدہ، ضروری دین سے انکار کرنے میں شمار ہوگا؟

یہ بات دیکھتے ہوئے کہ مختلفاسلامی مذاہب کے بہت کم علماء تحریف قرآن کے قائل ہیں، (اگرچہ محقق حضرات تحریف قرآن کو قبول نہیں کرتے) لہٰذا مرتد ہونے کا حکم جاری نہیں ہوگا لیکن اس طرح کا شخص بہت بڑی خطا کا مرتکب ہوا ہے ۔

دسته‌ها: مرتد

وہ مسلمان جو پیغمبر اکرم کو برا کہے

ایک مسلمان آدمی، غصّہ کی حالت میں بار بار، رسول اکرم صلّی الله علیہ وآلہ وسلم وائمہ طاہرین علیہم السلام کی توہین کرتا ہے حالانکہ بزعم وخیال خود، حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام پر اعتقاد اور ان سے عشق کا دعویدار ہے، اس صورت میں، اس کے بارے میں اس کی زوجہ، بچے اور رشتہ داروں کا کیا وظیفہ ہے؟

اگر یہ حالت، اس کی عادی حالت ہے (یعنی اس کی عادت ہوگئی ہے) تب وہ اسلام سے خارج ہوگیا ہے، لہٰذا اس کی زوجہ کے لئے اس سے جدا رہنا ضروری ہے، لیکن اگر وہ طبیعی حالت سے خارج ہوجاتا ہے، یا مشکوک ہے کہ طبیعی حالت سے خارج ہوا ہے یا نہیں (مثلاً دیوانگی اس پر طاری ہوئی ہے یا نہیں) تب اس صورت میں اس پر مسلمان ہونے کا حکم لگے گا نیز پہلی صورت میں اگر وہ شخص توبہ کرلے اور اس عورت سے دوبارہ نکاح کرلے تو وہ عقد صحیح ہے ۔

دسته‌ها: مرتد

ایران میں مقیم بہائی مذہب کے ماننے والے

اسلامی جمہوریہ ایران میں مقیم،بہت سے بہائی مذہب کے لوگ، اظہار کرتے ہیں کہ ہم ایران کے عام قانون کے پابند ہیں اور ہم نے کسی طرح کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی ہے لیکن پھر بھی ہمارے حقوق، ضائع ہوتے ہیں، سوال یہ ہے کہ اصولاً کیا بہائی مذہب خصوصاً ایران میں مقیم بہائی مذہب والے، اہل ذمہ میں شمار ہوں گے؟

ہم جانتے ہیں کہ موجودہ حالات میں، بہائی گری، فقط ایک مذہبی مسئلہ نہیں ہے بلکہ زیادہ تر سیاسی حیثیت کا حامل ہے اور بہت زیادہ قرائن وشواہد موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ یہ لوگ غیروں اور دیگر ممالک کے فائدے کے لئے کام کرتے ہیں، بعض مغبی ممالک کے پارلیمنٹ کی طرف سے شدّت سے، ان کا دفاع کرنا، منجملہ ایک قرینہ اور شاہد ہے ، لہٰذا ان حالات میں ان کو ایک ایسے گروہ کی نظر سے نہیں دیکھا جاسکتا جو مسالمت آمیز زندگی کا خواہاں ہو،حقیقت میں یہ لوگ محارب ہیں، (یعنی کافر حربی اور حالت جنگ میں ہیں

دسته‌ها: بہائی
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت