طبی اور صنعتی الکحل کا شرعی حکم
ٓپ سے درخواست ہے عقیدے کے باطل ہونے پر جو دلیلیں دلالت کرتی ہیں ان دلیلوں کوبیان فرمائیں۔
جواب: عروة الوثقی کے حاشیہ اور اس کی شرح کی طرف رجوع فرمائیں۔
جواب: عروة الوثقی کے حاشیہ اور اس کی شرح کی طرف رجوع فرمائیں۔
جو اعلانیہ طور پر شراب پیتا ہے، اس پر لعنت کرنا جائز ہے اور اس کی حد (سزا) ۸۰ کوڑے ہیں ۔
یہ لوگ منحرف ہیں، اگر چہ ظاہرا مسلمان ہیں، لہذا بہتر ہے کہ ان کے ساتھ رفت وآمد نہ رکھیں ،لیکن ان کو ان کے اعتقادات سے واپس پلٹایا جاسکتا ہے ۔
ہم جانتے ہیں کہ موجودہ حالات میں، بہائی گری، فقط ایک مذہبی مسئلہ نہیں ہے بلکہ زیادہ تر سیاسی حیثیت کا حامل ہے اور بہت زیادہ قرائن وشواہد موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ یہ لوگ غیروں اور دیگر ممالک کے فائدے کے لئے کام کرتے ہیں، بعض مغبی ممالک کے پارلیمنٹ کی طرف سے شدّت سے، ان کا دفاع کرنا، منجملہ ایک قرینہ اور شاہد ہے ، لہٰذا ان حالات میں ان کو ایک ایسے گروہ کی نظر سے نہیں دیکھا جاسکتا جو مسالمت آمیز زندگی کا خواہاں ہو،حقیقت میں یہ لوگ محارب ہیں، (یعنی کافر حربی اور حالت جنگ میں ہیں
ان بزرگوں میں سے کوئی ایک بھی وحدت وجود کے جو مذکورہ بالا جواب میں تیسرے معنی بیان ہوئے ہیں، قائل نہیں ہیں اور جو کوئی بھی ان بزرگوںکی طرف ایسی نسبت دیتا ہے وہ جسارت کرتا ہے۔
جواب: اگر کپڑے یا کتے کا جسم گیلا نہ ہو تو نہ لباس نجس ہو گا اور نہ مسجد ۔
جواب: ضرورت کے وقت اہل کتاب سے اجتناب واجب نہیں ہے اور اس کے بعد طہارت بھی لازم نہیں ہے۔
زوجہ کو اس سے جدا ہوجانا چاہیے، اس پر شوہر حرام ہے اور طلاق کی بھی ضرورت نہیں ہے ۔
یہ بات دیکھتے ہوئے کہ مختلفاسلامی مذاہب کے بہت کم علماء تحریف قرآن کے قائل ہیں، (اگرچہ محقق حضرات تحریف قرآن کو قبول نہیں کرتے) لہٰذا مرتد ہونے کا حکم جاری نہیں ہوگا لیکن اس طرح کا شخص بہت بڑی خطا کا مرتکب ہوا ہے ۔
اگر وہ پہلے شراب ہو اور بعد میں اس کے الکحل کو ختم کردیا گیا ہو او راس میں شراب کا ذایقہ بھی نہ ہو ، لیکن چونکہ اس میں نجاست کا شبہہ پایا جاتا ہے اس لئے اس کو پینے میں اشکال ہے ۔
جواب : دین کی تحقیق اور کسی مذہب کے عقیدہ کا اظہار یہ دو الگ چیزیں ہیں،اس کی مزید وضاحت یہ ہے کہ سب انسانوںپر ضروری ہے کہ اصول دین کی تحقیق اپنی توانائی بھر کرے اور اگر کسی انسان نے حقیقت میں اپنی کامل تحقیقات اور اہل علم سے پوچھ تاچھ کے بعد اسلام کے بجائے کسی دوسرے دین کو اختیار کرلیا ہے تو ایسا شخص معذور ہے کیونکہ اس نے شرعی و عقلی فریضہ کو پورا کردیا ہے اگرچہ اس نے خطا کی ہے ، لیکن جو شخص پہلے مسلمان تھا کسی وجہ سے دوسرے مذہب کو اختیار اور اس کا اظہار بھی کرنے لگا تو ایسا شخص مرتد کے حکم میں ہوگا حقیقت میں یہ مرتد کا حکم اسلام کا سیاسی حکم ہے تاکہ دشمن مسلمانوں کو فریب اور اسلامی ماحول میں نفوذ نہ کرنے پائے ۔
جواب: حرام ہے اور تعزیر کا باعث ہے ، مگر ان موقعوں پر جب کوئی مھم غرض ہو یا س کو سرکہ میں تبدیل کرنا چاہتے ہوں۔