الکحل کی طہارت و نجاست
طہارت اور نجاست کے اعتبار سے الکحل کا حکم بیان فرمائیں؟۔
جواب: صنعتی طبّی الحکل پاک ہے لیکن وہ مشروبات کہ جن میں مست کرنے والا الکحل ہو، اشکال رکھتے ہیں۔
جواب: صنعتی طبّی الحکل پاک ہے لیکن وہ مشروبات کہ جن میں مست کرنے والا الکحل ہو، اشکال رکھتے ہیں۔
جواب: اگر ان امور کا تظاہر نہ کریں، توختم کرنا جائز نہیں ہے۔
اگر وہ شخص خود بخود مدہوش ہوجاتا ہے اور کفر آمیز باتیں کرتا ہے تب تو مرتد نہیں ہوگا ورنہ بصورت دیگر مرتد ہوجائے گا ۔
جواب : احتیاط یہ ہے کہ اجتناب کیا جائے مگر ان لوگوں کے لئے جو باہر کے سفر میں یا اپنے ماحول میں ان کے محتاج ہوں ۔
اگر یہ حالت، اس کی عادی حالت ہے (یعنی اس کی عادت ہوگئی ہے) تب وہ اسلام سے خارج ہوگیا ہے، لہٰذا اس کی زوجہ کے لئے اس سے جدا رہنا ضروری ہے، لیکن اگر وہ طبیعی حالت سے خارج ہوجاتا ہے، یا مشکوک ہے کہ طبیعی حالت سے خارج ہوا ہے یا نہیں (مثلاً دیوانگی اس پر طاری ہوئی ہے یا نہیں) تب اس صورت میں اس پر مسلمان ہونے کا حکم لگے گا نیز پہلی صورت میں اگر وہ شخص توبہ کرلے اور اس عورت سے دوبارہ نکاح کرلے تو وہ عقد صحیح ہے ۔
جواب: طبّی اورصنعتی الکحل پاک ہے کیونکہ رنگین مادہ کے قطع نظر بھی وہ پینے کے قابل نہیں ہے اور یہ ایک قسم کا زہر شمار کیا جاتا ہے ، اس وجہ سے مست کرنے والے سیال کی دلیل اس کوشامل نہیں ہوگی۔
جواب: نجاست کے مساٴلہ میں قطعی اور سو فیصد یقین ضروری ہے اور جب تک ایسا یقین حاصل نہ ہو تو کوئی تکلیف نہیں ہے اور اگرسو فیصدیقین حاصل ہوجائے تو پرہیز ضروری ہے مگر مجبوری کے وقت۔
اگر ان کے اندر اثر کرنے کی امید ہو اور ہتک یا توہین کا باعث بھی نہ ہو تو اس صورت میں جائز ہے۔
جواب ۔جی ہاں صحیح ہے اور اس (نشہ آور مادے)کی خریدو فروخت کا معاملہ باطل ہے
نشہ آور چیزوں کا استعمال کرنا کسی کے لئے بھی جائز نہیں ہے مگر یہ کہ اگر کئی شخص ترک کرنا چاہے تو اس کی جان خطرے میں پڑ جائے
جواب : جفت کے نجس ہونے کی کوئی دلیل نہیں ہے (جیسا کہ ہم نے عروة الوثقی کے حاشیہ میں بھی لکھا ہے ) اس بنا پر اگر خون سے آلودہ نہ ہو یا شک ہو ( کہ خون سے آلودہ ہے یا نہیں ) تو پاک ہے ۔