سر پر مسح کا مقام
کیا سر کا مسح صرف اس کے اگلے حصے پر ہونا چاہئے یا پچھلے حصے پا اس کے دونوں اطراف پر بھی ہوسکتا ہے؟
جواب: مسح کی جگہ سرکا صرف اگلا حصہ ہے۔
پیروں پر مسح کرتے وقت ہاتھوں پر کافی مقدار میں پانی ہونا
اگر انسان وضو کی نیت سے اپنے سیدھے ہاتھ پر تھوڑا زیادہ پانی ڈالے تو کیا پاوٴں کا مسح اس پانی سے جائز ہے؟
جواب: جائز ہے ، لیکن بعض اوقات یہ کام اِسراف کا سبب بنتا ہے جس کی وجہ سے حرام ہے اوراسی وجہ سے اشکال کاباعث ہے۔
مسح کی جگہ کو خشک کئے بغیر سر اور پیر کا دوبارہ مسح کرنا
مسح کی جگہ کو خشک کئے بغیر عمدا یا سہوا سر اور پیروں کا دوبارہ مسح کرنے سے کیا وضو باطل ہوجاتا ہے ؟
سر کا مسح کرنے میں اشکال ہے لیکن پیروں کا دوبارہ مسح کرنے سے وضو باطل نہیں ہوتا ۔
مسح کی جگہ کو خشک کئے بغیر سر اور پیر کا دوبارہ مسح کرنا
مسح کی جگہ کو خشک کئے بغیر عمدا یا سہوا سر اور پیروں کا دوبارہ مسح کرنے سے کیا وضو باطل ہوجاتا ہے ؟
سر کا مسح کرنے میں اشکال ہے لیکن پیروں کا دوبارہ مسح کرنے سے وضو باطل نہیں ہوتا ۔
اعضاء وضو پر وضو کے لئے مانع ہونے والی چیزوں کا حکم
کیا درج ذیل امور ، وضو میں رکاوٹ شمار ہوتے ہیں اور ان کو وضو سے پہلے برطرف کرنا چاہئے:الف)مٹی کے تیل کا اثر جو ہاتھ دھونے کے بعد بھی باقی رہتا ہے اور مکمل طور پر برطرف نہیں ہوا ہے۔ب)وہ رنگ جو بعض کھانے کی چیزوں پر لگانے کی وجہ سے اس کا اثر ہاتھ میں باقی رہ جائے جیسے اخروٹ کے چھلکے کا رنگ جو کچھ وقت گزرنے کے بعد صاف ہوتا ہے۔ج) چونے اور سمینٹ کا اثر۔د) اگر بال پین یا قلم وغیرہ سے اعضائے وضو پر لکیر کھینچی جائے۔ھ)ہاتھوں میں ایک ایسا مانع لگا ہوہے جو نجس تو نہ ہولیکن دیر سے ، برطرف ہوتا ہو۔(مثلاً دس دن میں)
جواب:جب بھی ان چیزوں کا کوئی ذرہ جو پانی کے پہنچنے میں مانع ہو ہاتھوں پر باقی نہ رہے تو وضو کے لئے کوئی رکاوٹ نہیں، اگر چہ رنگ یا چربی موجود رہے ، لیکن اگر وہ وضو کے پانی کے پہنچنے میں رکاوٹ بنے اور اسے فی الحال برطرف بھی نہیں کیا جا سکتا ہو تو اسے چاہئے کہ جبیرہ وضو کے طریقے پر عمل کرے ۔
منہ اور ہاتھوں کو تین بار دھونا
اگر کوئی شخص وضو میں تین مرتبہ چہرے اور ہاتھوں کو دھوئے تو اس کی وضو اور عبادات کا کیا حکم ہے؟
جواب: اس کی وضو اور عبادات میں اشکال ہے ، لیکن توجہ رہے کہ دو یا تین مرتبہ دھونے سے مراد یہ ہے کہ وضو کے عضو کو ایک مرتبہ پورا دھوئے، پھر دوسری دفعہ شروع کرے اور مکمل طور پر دھوئے، البتہ کسی عضو پر صرف دو یا اس سے زیادہ دفعہ پانی ڈالنا جب تک مکمل طور پر عضو کو دھونے سے فارغ نہ ہو کوئی حرج نہیں ہے۔
پیشاب کی تھیلی کا نجاست سے آلودہ ہونا
وہ شخص جس کا پائخانہ یا پیشاب بے اختیار نکل جاتا ہو اور ایک تھیلی کے ذریعہ بدن تک پہنچنے سے روکے رکھتا ہو ، اب اگر نماز سے پہلے وہ تھیلی آلودہ ہوجائے تو کیا اس کو بدلنا واجب ہے؟اگر تھیلی پاک ہو اور نماز کے دوران پائخانہ یا پیشاب بے اختیار خارج ہوجائے تو کیا حکم ہے؟
جواب: وہ شخص جس کا پائخانہ یا پیشاب پے در پے نکلتا ہو اسے چاہئے کہ ہر وضو کے بعد فوراً نماز میں مشغول ہوجائے اور نماز احتیاط اور بھولے ہوئے سجدے اور تشہد کے لئے وضو کرنا لازم نہیں ، بشرطیکہ نماز اور ان کاموں کے درمیان فاصلہ نہ ڈالے، نماز کی حالت میں نجس تھیلی ساتھ رکھنے سے نماز باطل نہیں ہوتی۔
وضو میں دو بار ہاتھ دھونے کا عقیدہ(بالیقین)
جس شخص کا یہ عقیدہ ہو کہ وضو میں سیدھا ہاتھ دو دفعہ دھونا واجب ہے ، کیا اس کا وضو صحیح ہے؟
جواب: استحباب کی نیت سے دوسری مرتبہ دھونے سے اس کا وضو صحیح ہے اگر چہ وجوب کے اعتقاد سے دو مرتبہ دھلنا اس کی غلطی ہے۔
اعضاء وضو پر وضو کے لئے مانع ہونے والی چیزوں کا حکم
اگر وضو سے پہلے مانع کے بارے میں تحقیق کرے، لیکن وضو کے بعد دیکھے کہ ایک مانع موجود تھا تو کیا مانع کو برطرف کرکے دوبارہ نماز پڑھے ؟
جواب: اگر یہ احتمال دے کہ مانع وضو کے بعد واقع ہوا ہے تو اعادہ لازم نہیں ہے۔
اعضاء وضو پر پانی کے قطرات کا پڑنا
اگر وضو کرتے وقت پانی کے چند قطرے ہمارے اعضاء وضو پر آجائیں تو ان کا کیا حکم ہے ؟
پانی کے چند قطرے وضو پر موثر نہیں ہیں ۔