مہر سنّت (مہر محمدی)
مہر سنت کیا ہے اور موجود دور میں اس کی کیا قیمت اورحیثیت ہے ؟
مہر سنت ، مشہور قول کے مطابق ، چاندی کے پانچ سو درہم ہوتے ہیں ، اور اس کی دقیق قیمت کو آپ سنار وں سے معلوم کر سکتے ہیں ۔
مہر سنت ، مشہور قول کے مطابق ، چاندی کے پانچ سو درہم ہوتے ہیں ، اور اس کی دقیق قیمت کو آپ سنار وں سے معلوم کر سکتے ہیں ۔
ہر درہم ۵ ، ۲ گرام کا ہوتا ہے لہذا اس بنا پر پانچ سو درہم تقریبا ً ۱۲۵۰ گرام ہوتے ہیں ۔
ظاہر یہ ہے کہ اپنا مہر معجل وصول کیے بغیر ، مطلقاً طور پر بیوی خود کو شوہر کے سامنے تسلیم نہ کرے اور اس مدت میں شوہر کے اوپر اس کا نفقہ دینا واجب ہے ۔
الف) ان میں سے ہر ایک علیحدہ علیحدہ مہر مثل ادا کریں ۔جواب ۔ ب) اگر دوبارہ اس فعل قبیح کی تکرار کرے ، بظاہر ایک مہر سے زیادہ نہیں ہے مگر یہ کہ مہر دیدے اور اس کے بعد دوبارہ ایسا کرے ( تو دوبارہ مہر بھی دینا ہوگا )
جن حالات میں ، درہم سکہ کی شکل میں نہ ہو تو ہم کواس پرفرض کرنا چاہئے کہ اگر چاندی سکہ کی شکل میں موجود ہوتی تو اس کی قیمت کس قدر زیادہ ہوتی لہذا اس کی بڑھی ہوئی قیمت کا اندازہ لگا کر اس میں اضافہ کر دیں اور چونکہ یہ مستحب حکم ہے لہذا اندازے کے قریب قیمت کا حساب کرنے میں کوئی نقصان نہیں ہے ۔
انھیں صلح کرنی چاہئے یا پھر آج کی قیمت کے مطابق ادا کرے ۔
جب بھی شوہر ، بیوی کے حاملہ ہونے کا باعث ہو اگر دخول نہ کیا ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر اس کامکمل مہر ادا کرے ، اگرچہ دخول نہیں کیا ہے ۔
اس کو مجبور کرنے کا حق نہیں ہے ، مگر یہ کہ بیوی خود اپنی خواہش سے ان کاموں کو انجام دے ۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ عورت کو تمکین دینے سے پہلے ، مہر مانگنے کا حق ہے ، حتی اگر شوہر مہر ادا کرنے پر قار بھی نہ ہو ، دوسری بات یہ ہے کہ اگر شوہر کے پاس مہر کی (رقم ) نہیں ہے تو نفقہ دےتیسری بات یہ ہے کہ اگر یہی صورت حال مدتوں تک باقی رہے اور زوجہ کے نقصان یا شدید مشقت کا باعث ہو تو حاکم شرع شوہر کو طلاق دینے پر مجبور کرے اور اگر طلاق نہ دے تو حاکم شرع طلاق دیدے گا اور آدھا مہر شوہر کے ذمہ ہوگا اس وقت تک جب تک وہ ادا کرنے پر قادر نہیں ہوتا ۔
چنانچہ طرفین ( شوہر و بیوی ) جانتے تھے کہ مہر سنت ( مہر محمدی ) مشہور قول کے مطابق ، پانچسو درہم ( چاندی کے سکہ ) ہیں تو اشکال نہیںاور سکہ رائج الوقت میں حساب کرے اور اگر دونوں یا دونوں میں سے کوئی ایک ، آگاہ نہیں تھا تو احتیاط یہ ہے کہ مہر کی مقدار کے بارے میں دونوں آپس میں صلح ومصالحت کریں ۔
جواب:۔ ایسی ماں خود نفقہ کا حق نہیں رکھتی لیکن ناجائز بچے کا نفقہ اس کے باپ پر واجب ہے .
جواب:۔اس لحاظ سے، بیٹا و بیٹی میں کوئی فرق نہیں ہے اور غریب ماں باپ کا نفقہ دونوں کے اوپر واجب ہے .