حج وعمرہ کے طواف کا اعادہ کرتے وقت تربیت کی رعایت کرنا
ایک شخص طواف کے وقت طہارت سے نہیں تھا ، کیا طواف اور سعی کا اعادہ کرنے کیلئے حج و عمرہ کے طواف میں ترتیب کی رعایت ضروری ہے؟
احتیاط یہ ہے کہ طوف اور نماز طواف کو ترتیب سے انجا م دے اور سعی کو انجام دینے کی ضرورت نہیں ہے ۔
طواف کرنے والوں کے در میان نماز طواف بجالانا
اژدھام اور کثیر تعداد میں مجمع ہونے کی وجہ سے ، حج کے موسم میں مقام حضرت ابراہیم علیہ السلام ، طواف کرنے والوں کے درمیان میں ہوتا ہے اگر کوئی شخص وہاں پر طواف کی نماز پڑھتا ہے تو مشکل ہوتی ہے اور دوسرے لوگ اعتراض کرتے ہیں ، کیا مقام ابراہیم کے پیچھے ، مسجد الحرام کی آخری حدود تک نماز پڑھ سکتا ہے ؟
جواب:۔کوئی ممانعت نہیں ہے پیچھے ہٹ کر نماز پڑھے اور اگر وہاں نماز پڑھنا طواف کرنے والوں کے لئے زحمت کا باعث ہے تو ان کے درمیان نماز پڑھنا اشکال سے خالی نہیں ہے ۔
جس شخص نے طواف نساء نہیں کیا اور اسی عالم میں عقد نکاح کرلے
جس شخص نے طواف نساء نہیں کیا اور اسی عالم میں عقد نکاح کرلیا ہے کیا اس کا نکاح صحیح ہے ؟
جواب:۔ اس کا نکاح باطل ہے اور اگر مسئلہ کا علم رکھتا تھا تو وہ عورت ہمیشہ کے لئے اس پرحرام ہو جائے گی ۔
اس شخص کے لئے حرام ہونے کی حدود جن نے طواف نساء چھوڑدیاہو
اگر کسی شخص نے حج میں طواف نساء کو انجام نہیں دیاتو اس کے اوپر اس کی بیوی حرام ہوجاتی ہے ، کیا اس سے مرا د فقط مجامعت ہے یا ہر قسم کی لذت لینا حرام ہ وجائے گی اور اگر بچہ پیدا ہو جائے تو کیا وہ بچہ حلال زادہ ہے یا نہیں نیزوہ بچہ میراث لے گا یا نہیں ؟
جواب:۔ ہر طرح کی لذت حرام ہے اور اگر اس مسئلہ کو عمدا ً ترک کرے اور بچہ پیدا ہو جائے وہ بچہ حلا ل زادہ ہے اور اس کو باپ کی میراث بھی ملے گی ۔
طواف نساء کو عمدا ترک کرنا
ایک میاں بیوی مکہ مکرمہ گئے اور حج کے اعمال بجالائے ، لیکن چونکہ بیوی نے شوہر سے نہیں چاہا کہ طواف نساء بجالائے اور شوہر نے بھی طواف نساء اور اس کی نماز کو ترک کردیا اور اپنے وطن واپس آگئے اب شوہر کے گھر میں محرم ہونے کے لحاظ سے اس عورت کا کیا وظیفہ ہے ؟
جواب :۔ یہ میاں بیوی ایک دوسرے کے لئے اس وقت تک نامحرم رہیں گے جب تک واپس جاکر طواف نساء اور اس کی نماز بجالائیں اور اگر واپس جانا ممکن نہ ہو تو طواف کے لئے نائب بنا نا لازم ہے یعنی جو لوگ مکہ جاتے ہیں ان سے التماس کریں کہ ان کی نیابت میں طواف نساء اور اس کی نماز بجالائیں ۔
طواف میں انسان کا مختون نہ ہونا
طواف میں انسان کا ختنہ شدہ ہونا شرط ہے اس بناپر اگر کسی شخص کا ختنہ تو ہوگیا ہے لیکن ناقص ہوا ہے یعنی مکمل طور پر نہیں بلکہ کچھ مقدار میں حشفہ خارج ہوتا ہے اور نعوض ( ایستادگی ) کی حالت میں کامل طور پر خارج ہو جاتا ہے کیا اس شخص کو ختنہ شدہ لوگوں میں شمار اور اس کا طواف صحیح ہو گا ؟ اگر ختنہ شدہ لوگوں میں شمار نہ ہو اور طواف کے لئے اس پر دوبارہ ختنہ کرانا لازم ہو اور وہ شخص سن ر سیدہ ہونے کیوجہ سے ختنہ کرانے سے شرمائے تب طواف کے متعلق اس کا کیا وظیفہ ہے ؟
جواب:۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ ختنہ کرانے کے بعد طواف اور اس کی نماز کو دوبارہ پڑھے اور اسی طرح سعی کا بھی اعادہ کرے اس طرح کے مسائل میں شرم کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے خفیہ طور پر آگاہ ڈاکٹر کے پاس جاکر ختنہ کراسکتا ہے لیکن اس حالت میں طلاق دینے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
نماز طواف کے لئے نائب بنانے کے شرائط
نماز طواف کی نیابت کے مسئلہ میں کیا اس شخص میں جو اپنی قرائت کو تدریجاً آہستہ آہستہ صحیح کرسکتا ہے اور اس شخص میںجو صحیح کرنے پر قادر نہیں ہے کوئی فرق ہے ؟
جواب :۔ اگر تدریجی طور پر صحیح کرسکتا ہے تو اس پر واجب ہے کہ آہستہ آہستہ قرائت صحیح کرے وگر نہ جس قدر قدرت رکھتا ہے اسی مقدار میں نماز پڑھے اور نائب بنا نا لازم نہیں ہے یا جماعت کے ساتھ بجالائے ۔
اس شخص کا طواف کرنا جس کے ساتھ پیشاب کی تھیلی لگی ہے
اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ میرے ساتھ ، پیشاب کے لئے مخصوص تھیلی لگی رہتی ہے اور چونکہ بدن کے ہلتے ہی پیشاب نکل جاتا ہے ، اس صورت میں طواف اور نماز کے لئے میں کیا کروں ؟
جواب :۔ ایک وضو طواف کے لئے اور ایک وضو نماز کے لئے کافی ہے ۔