توضیح المسائل پر عمل کرنا کافی ہے، یعنی کیا مطلب؟
اس مطلب کی تصریح کے مطابق عمل کرنا جائز ہے جو توضیح المسائل کے شروع میں لکھی ہوتی ہے کیا وہ دوسروں کے فتویٰ پر عمل کرنے سے منع کرتی ہے؟اور کیا لوگ ایسے مرجع کی بہ نسبت جو قدرت بیان نہ رکھنے کی وجہ سے ناشناختہ رہ گیاہو، کوئی ذمہ داری رکھتے ہیں؟ تو ایسی صورت میں کیا لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ اس کو پہنچوائے؟
جواب :الف)مذکورہ تصریح دوسرے مجتہدین کے رسالے پر عمل کرنے سے انکارنہیں کرتی بلکہ ممکن ہے چند جائز التقلید مجتہد ، اجتہاد کے شرایط میں برابر ہوں۔ ہاں اگر کسی کی توضیح المسائل میں یہ لکھا ہوا ہو کہ صرف اسی پر عمل کرنا متعین ہے اور دوسروں کے رسالے پر عمل کرنا جایز نہیں ہے تو اس بات کا مفہوم دوسروں کی نفی کرتا ہے جبکہ میں نے ابھی تک کسی بھی رسالہ کے مقدمہ میں ایسی بات لکھی ہوئی نہیں دیکھی ۔ب) صحیح ہے کہ قدرت بیان کا پایا جانا انسان کی معرفی کا باعث ہے لیکن اگر کوئی شخص بیان کی قدرت نہیں رکھتا جس کے نتیجہ میں اس کا علم لوگوں کے درمیان مجھول رہ جائے اور جستجو کے با وجود بھی اس کا علمی مقام واضح نہ ہوپائے تو ایسی صورت میں لوگوں کی ذمہ داری نہیں ہے کہ اس کو پہنچوائے ، وہ اس خزانہ کے مانند ہے جو پہچانا نہ گیا ہو اور ایسے خزانے کے بارے میں لوگوں کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے ۔
مجتہد کا دیگر علوم سے آگاہ ہونا
اگر فقیہ علم فقہ اور اصول فقہ کے علاوہ دوسرے علوم پر بھی مہارت رکھتا ہو تو کیا یہ مہارت تقلید کے مقام میں ترجیح کا باعث بنے گی؟
جواب:ایک فقیہ کا فقہ اور اصول فقہ کے علاوہ دوسرے علوم پر مہارت رکھنا دوسرے فقیہ پر ترجیح کا باعث نہیں بنتا لیکن جو علوم احکام کے سمجھنے یا موضوعات کو واضح کرنے میں موثر ہو ں، ترجیح کا باعث ہوتے ہیں۔
توضیح المسائل کی طباعت
کیا مجتہد کا اپنی توضیح المسائل کو نشر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ خود کو دوسروں سے اعلم جانتا ہے ؟
جواب : ایسی کوئی بات نہیں ہے ۔
اصول فقہ میں اعلم ہونا
اگر انسان کے اندر اتنی صلاحیت پائی جاتی ہو کہ اس چیز کو تشخیص دے سکے کہ فلاں مرجع مبانی اصول کے لحاظ سے بہت زیادہ قوی ہے تو کیا یہ تشخیص ، مرجع کے اعلم ہونے میں دخالت رکھتی ہے؟
جواب:صرف علم اصول میں آگاہی اور اعلمیّت ،اعلم ہونے کے لئے کافی نہیں ہے بلکہ اعلم ہونے کی دوسری شرطیں بھی ہیں۔
باپ یا شوہر کی تاسی میں ان کے مجتہد کی تقلید
کیا زوجہ پر اپنے شوہر کے مجتہد یابیٹا اپنے باپ کے مجتہد کی تقلید کرنا ضروری ہے یا اس تقلید کے مسئلہ میں آزاد ہیں ؟
جواب: ہرانسان تقلید کے سلسلے میں آزاد ہے اعلم مجتہد کی ضرور تحقیق کرے پھر اس کے بعدمجتہد کی تقلید کرے ۔
توضیح المسائل کی طباعت
کیا مجتہد کا اپنی توضیح المسائل کو نشر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ خود کو دوسروں سے اعلم جانتا ہے ؟
جواب : ایسی کوئی بات نہیں ہے ۔
تقلید کے لیے انتخاب مجہتد کا صحیح معیار
بعض لوگ مجتہد تقلید کا انتخاب توضیح المسائل میں جس طرح طریقے سے بیان کئے گئے ہیں سے ہٹ کر اس طرح کرتے ہیں۔(الف) اپنے مجتہد تقلید کا شاگرد ہو۔(ب) جس مجتہد کافتوا آسان ہو ۔(ج) جس کے مقلد اور چاہنے والے زیادہ ہوں ۔(د) جس مجتہد کو ماں ، باپ ، یا استاد نے بتایا ہو ۔آیا یہ طریقے مجتہد کے انتخاب کرنے کے صحیح ہیں ؟
جواب: ان میں سے کوئی بھی طریقہ معیار نہیں ہے بلکہ مجتہد تقلید کے انتخاب کرنے کا معیار اعلم ہونا ہے جو جس طریقہ سے بھی حاصل ہو۔
گذشتہ مجتہدین پر دور حاضر کے مجتہد کا اعلم ہونا
مجتہدین کے اختلافی مسئلے میں اعلم کی طرف رجوع کرنے کا ایسا مسئلہ ہے جو تقریباً سبھی مجتہدین کرام کی توضیح المسائل میں آیا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اعلم کی شناخت کرنا بہت مشکل بلکہ شاید محال ہو کیونکہ ہر شخص یا گروہ اپنے مجتہد تقلید کو اعلم بتاتا ہے اوردوسرے کو نہیں ،سوال یہ ہے کہ قدیم کے کچھ مجتہدین کرام تھے جن کے بارے میںکہا جاتا ہے کہ وہ اپنی حیات میں کیا بلکہ مرنے کے بعد بھی آج کے مجتہدین تقلید کے مقابلہ میں اعلم ہیںتو کیا ممکن ہے اس طرح کے مجتہدین کرام (رضوان اللہ علیھم ) جن کو اس دنیا سے گئے کافی زمانہ ہوگیا ہے آج کے زندہ مجتہدین ( جو بحث و مباحثہ اور درس وتدریس میں مشغول ہیںاور جدید علوم و فنون میں بھی دسترس رکھتے ہیں ) کے ہوتے ہوئے بھی گذشتہ مجتہدین اعلم ہوں؟
مجتہدین کے اختلافی مسئلے میں اعلم کی طرف رجوع کرنے کا ایسا مسئلہ ہے جو تقریباً سبھی مجتہدین کرام کی توضیح المسائل میں آیا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اعلم کی شناخت کرنا بہت مشکل بلکہ شاید محال ہو کیونکہ ہر شخص یا گروہ اپنے مجتہد تقلید کو اعلم بتاتا ہے اوردوسرے کو نہیں ،سوال یہ ہے کہ قدیم کے کچھ مجتہدین کرام تھے جن کے بارے میںکہا جاتا ہے کہ وہ اپنی حیات میں کیا بلکہ مرنے کے بعد بھی آج کے مجتہدین تقلید کے مقابلہ میں اعلم ہیںتو کیا ممکن ہے اس طرح کے مجتہدین کرام (رضوان اللہ علیھم ) جن کو اس دنیا سے گئے کافی زمانہ ہوگیا ہے آج کے زندہ مجتہدین ( جو بحث و مباحثہ اور درس وتدریس میں مشغول ہیںاور جدید علوم و فنون میں بھی دسترس رکھتے ہیں ) کے ہوتے ہوئے بھی گذشتہ مجتہدین اعلم ہوں؟
اہل خبرہ سے مراد کون هین
برائے کرم تقلید سے متعلق ذیل کے چند سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں ؟الف)اہل خبرہ (ماہرین فن ) جن کے کہنے یا تائید کرنے سے کسی کی مرجعیت و اعلمیت ثابت ہوتی ہے کون لوگ ہیں ؟ب)آیا غیر مولوی مجتہد اور اعلم کی شناخت کرسکتے ہیں ؟ ان کا یہ کہنا کہ ہم مجتہد اور اعلم کی شناخت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں قابل قبول ہوگا ؟ج) جو شخص حوزہ علمیہ یا دینی مدارس سے دور ہو وہ کیسے تشخیص دے سکتا ہے کہ فلان عالم اہل خبرہ سے ہے یا نہیں ہے تاکہ مجتہد اعلم کی شناخت میں اس پر اعتماد کیا جاسکے ؟د) اعلم کی تشخیص کے لئے کیا اہل خبرہ کا مجتہد ہونا ضروری ہے ؟ھ) اگر اعلم کی تشخیص میں اہل خبرہ کی گواہی میں تعارض ہو جائے تو اس صورت میں کیا مناسب نہیں ہے کہ اہل خبرہ کی خبرویت میں تحقیق کریںکہ کون کامل تر ہے اور پھر اس کی بات قبول کریں ؟و) اگر مجتہد اعلم کی تشخیص میں اہل خبرہ میں تعارض ہوجائے تو اس صورت میں کیا کیا جائے ؟
جواب الف- -: اہل خبرہ سے مراد حوزہ علمیہ اور شہر کے صف اول و دوم کے علماء ہیں جو فقھی مبانی کو اچھی طرح جانتے ہیں ۔جواب: اگر ایسا شخص لوگوں کے درمیان قابل اعتماد ہو اور وہ اہل خبرہ سے پوچھ کر خبردے تو اس کی بات کو مان سکتے ہیں ۔جواب : ہر جگہ کے مشہور علماء عام طور سے اہل خبرہ ہیں ۔جواب: اہل خبرہ کے لئے مجتہد ہونا شرط نہیںہے ۔جواب-:- علم یا اطمینان جس طریقہ سے حاصل ہوجائے وہی کافی ہے ۔جواب: ایسی صورت میں اختیار ہے ۔
اعلمیت کے احتمال کا کافی نہ ہونا
کیا اعلمیت کا احتمال دینا کافی ہے ؟
نہیں ، ملاک و معیار یقین ہے ۔