منافع اور حقوق کی چوری کرنا
الف:کیا منافع کا چراناشرعی سرقت ہے اور مجازات کی صلاحیت بھی رکھتا ہے ؟مثلا کوئی کرایہ پر لی ہوئی ٹیکسی کو حرز میں رکھے اور دوسرا اس کو لے جائے اگر ٹیکسی کا مالک عدالت مےں شکایت نہ کرے کیا کراےہ پر گاڑی لینے والا شخص شکایت اور مال مسروقہ کے مطالبہ کا حق رکھتا ہے؟۔ب: کیا حق کا چرانا سرقت شمار ہوگا اور اموال کی چوری کی طرح یہ بھی مجازات کے قابل ہے؟ مثلا”الف“ ”ب“ سے ایک موبائل فون کرایہ پرلے تاکہ اس سے ایک مہینہ استفادہ کرے اور اس کا دس ہزار تومان کرایہ دے،”ج“اس فائدہ کو ”الف“ سے غصب کرلے یعنی موبائل فون کی چوری کا تو قصد نہیں رکھتا تھا لیکن چاہتا تھا کہ ایک مہینہ تک اس کو استعمال کرے پھر اس کے مالک کو پلٹا دے ،کیا”ج“ کا ےہ عمل،موبائیل کو کرایہ پر لینے والے کے حق کی سرقت شمار ہوگی اور اس کی کوئی سزا بھی ہے ؟
جواب :الف و ب۔ منافع اور حق کی سرقت کو اموال کی سرقت کے احکام شامل نہیں ہوتے، لیکن ےہ عمل قابل تعذیر ہے۔
چور کا حزر سے باہر پکڑا جانا
اگر کوئی حرز توڑکر چوری کے قصد سے کسی گھر میں داخل ہو اور گھر کے کمرے میں ایک گراں قیمت لباس دیکھے جس کی قیمت حد نصاب سے زیادہ ہو ، وہ اس کو پہن کر کمرے سے باہر آجائے، پھر صاحب خانہ جاگ جائے اور اس کو دیکھ کر شور مچادے ، شور کی آواز سن کر چور بھاگ جائے صاحب خانہ اس کا تعاقب کرتے ہوئے آخر کار اس کو گھر کے باہر پکڑلے اس کا کیا حکم ہے؟
جواب: احتیاط یہ ہے کہ تعذیر ہی پر اکتفا کی جائے۔
ملزم کا حدّنصاب سے کم اقرار کرنا
حدمحاربہ (رعب ووحشت پھیلانے کے لئے کھلے عام اسلحہ لے کر چلنا) اور فساد فی الارض حد کے علاوہ، ہر حدکے ثابت کرنے کے لئے تعدّداقرار شرط ہے، اگر کوئی ملزم حد نصاب سے کم اقرار کرے ، کیا اس کو تعذیر (تنبیہ کے لئے حد سے کم سزا دینا) کیا جائے گا؟
جواب: اس صورت میں تعذیر کرنا اشکال رکھتا ہے۔
قید میں گزارے دنوں کو تعذیر یا تازیانوں کی جگہ حساب کرنا
چنانچہ تعذیرات کی وجہ سے قانونی دلائل کی بنیاد پر مجرم کو کچھ روز حوالات میں روکا جائے، کیا اس کے تازیانہ کی سزا میں تخفیف کے قائل ہوسکتے ہیں ؟ مثلا ایک شخص نے غیر شرعی رابطہ پر زنا کی حدود تک اقدام کیا تو اس پر ۹۹ کوڑے لگائے جائیں لیکن چونکہ ۱۰ روز ، صدور حکم کے زمانہ تک قید میں رہا، کیا اس کی سزا میں سے ۵۰ یا اس سے کم یا زیادہ تازیانے کم کیے جاسکتے ہیں؟
جواب : تعذیر کی کیفیت اور اس کی مقدار قاضی کے اختیار میں ہے، یہاں تک کہ مصلحت کی صورت میں اس کے قید کے دنوں کو پوری تعذیر کی جگہ شمار کرسکتا ہے۔
ملزم کو حقیقت بیان یسے انکار کرنے کی وجہ سے قید کرنا
چنانچہ مجرم حقیقت بیانی سے منع کرے، کیا قاضی موضوع کے روشن ہونے کی وجہ سے مجرم کو کچھ دن روک سکتا ہے؟
جواب : جائز نہیں ہے، مگر ایسے مورد میں جہاں معاشرے کے مہم مسائل خطرہ میں ہوں، یاوہ کسی اور جرم کا مرتکب ہوا ہو، اس صورت میں اس کو بعنوان تعذیر روکا جاسکتا ہے۔
میّت کے پورے بدن کو جلادینا
میت کے اوپر جنایت کے سلسلے میں فرمائیں:الف : کیا میت کے پورے بدن کو جلا نا دیت کا باعث ہے ؟ب۔جواب کے مثبت ہونے کی صورت میں اس کی کیا مقدار ہے ؟ج۔مذکورہ فرض میں کیا جانی دیت کے علاوہ تعذیر کا بھی مستحق ہے ؟د۔دیت کے واجب ہونے کے موردمیں کیا جنایت کے عمدی اور غیر عمدی ہونے کو دخل ہے ؟د۔میت کے مرد یا عورت ہونے کی صورت میں کیا دیت کی مقدار میں فرق ہے ؟
جواب: اس کے لئے ارش ہے ؛ لیکن اس کا ارش میت کے اوپر جنایت کی کامل دیت (ایک سو دینار ) سے کم نہیں ہے ۔ عورت اور مرد کی میت میں کوئی فرق نہیں ہے ؛ لیکن عمدی صورت میں تعذیر بھی ہے ۔
تعزیری جرائم میں ملزم کی توبہ
کیا تعزیری جرائم میں گرفتار ہونے سے پہلے مجرم کا توبہ (جبکہ توبہ کرنا ثابت ہوجائے ) کرنا ، تعزیر کے ساقط ہوجانے کا سبب ہوجاتا ہے یا فقط یہ حکم، حدود سے مخصوص ہے؟برفرض کہ تعزیر ساقط ہوجائے ، کیا ایسے موقعوں پر جب جرم کا ارتکاب نظم میں خلل کا سبب بنے یا اس کے عمل پر دوسروں کی جری ہونے کا خوف ہو، یا بہت زیادہ دہشت پھیل گئی ہوکیا حاکم جرم سے روک تھام اور اجتماعی حقوق سے دفاع کی غرض سے مجرم کو سزا دے سکتا ہے؟چنانچہ آخری جواب مثبت ہوتو یہ بات ذہن میں آتی ہے ”جیسا کہ محاربہ کی حد، چاہے بہت سے مذکورہ منفی نتائج کا موجب ہو، اس کے مرتکب ہونے والوں کی توبہ کے ساتھ ”قبل اَن تقدروا علیہم“ ساقط ہوجاتی ہے، پس حد سے کم والی سزائیں تو بدرجہ اولیٰ ساقط ہونی چاہیے“کیا یہ مطلب صحیح ہے یا قیاس مع الفارق ہے؟ جیسا کہ حد الٰہی کا ساقط ہوجانا حق عمومی کے سقوط کا سبب نہیں ہے، اسی طرح چونکہ لوگ اپنے امور میں نظم ونسق قائم کرنے کے لئے خدا کے واجب اور حرام کے علاوہ اپنے درمیان کچھ قوانین مقرر اوران کے لئے اجرا کی ضمانت تعیین کرنے پر مجبور ہیں، لہٰذا قابل قبول نہیں ہے کہ نظم میں خلل ڈالنے والے اور حقیقت میں اجتماعی حقوق کو مختل کرنے والے حق الله کے ساقط ہونے کی وجہ سے اجتماعی قوانین کے توڑنے کی سزا سے رہائی پاجائیں مگر یہ کہ اس حق کا متولی (حاکم) عوام کی نمائندگی میں درگذشت کردے، اس سلسلہ میں حضور کا نظریہ کیا ہے؟
جواب: تعزیرات بھی گرفتار ہونے سے پہلے توبہ کے ذریعہ ساقط ہوجاتی ہیں؛ لیکن شرط یہ ہے کہ آثار توبہ اس کے عمل سے مشاہدہ کیے جائیں، اس شرط کو مدّ نظر رکھتے ہوئے بہت سے توبہ کرنے والے جن کا عمل ان کی ندامت کا پتا نہیں دیتا، اس قانون میں شامل نہیں ہوںگے، مسئلہ کی اجتماعی مشکل کو اس طریقے سے حل کیا جاسکتا ہے ، عناوین ثانویہ ، جیسے نظم عمومی میں خلل ڈالنا، تنہا مجوّز تعزیر نہیں ہوسکتا ملاٴ عام میں حد کا جاری کرنا
کسی کو طمانچہ مارنے یا دھکّا دینے کی سزا
چنانچہ کسی شخص کو طمانچہ مارا جائے یا اسی کے مانند ستایا جائے جیسے زمین پر پٹک دینا، دھکا دینا، گریبان پکڑناوغیرہ سوء نیت اور معنوی عنصر کے لحاظ سے تو یہ جرم ہو لیکن کوئی ایسے آثار جیسے زخم ، سرخی، نیل پڑ جانا، سیاہی، یا منافع کا زوال، جو دیت یا ارش کا باعث ہوتا ہے، دکھائی نہ دیں تو حضور فرمائیں :الف : کیا یہ توہین اور اہانت کے موارد میں سے ہے؟ب : کیا توہین اور اہانت میں علنی ہونا شرط ہے یا خلوت میں بھی ممکن ہے؟ج : کیا عملی توہین کے مصداق، اشخاص خاص ، یا محل خا ص اور عرف کی نسبت برابر ہیں؟ کیا جواب کے مثبت ہونے کی صورت میں تعذیر ہے؟۔
جواب : یقینا یہ امور ایذاء بھی ہیں اور توہین بھی، بالفرض اگر توہین نہ بھی ہوں تو ان پر ایذاء مومن ضرور صادق آتا ہے ؛ ہر حال میں تعزیر کا سبب ہیں۔
کسی کو بے جا نسبت دینے کی تعذیر
اگر کوئی شخص کسی دوسرے پر چوری، غیر شرعی رابطہ، اسناد کی جعل سازی وغیرہ کی تہمت لگائے اور اپنے دعوے کو ثابت نہ کرسکے، یا ابتدائی عدالت میں جرم ثابت ہوجائے لیکن تجدید نظر والی عدالت(وہ عدالت جس میں اپیل کی گئی ہے) اس کو بری کرکے ابتدائی عدالت کے حکم کو نقض کردے، نتیجہ میں مشتکی عنہ(جس کی شکایت کی گئی ہو) شاکی(شکایت کرنے والا) کے اوپر افترا اور تہمت کا دعوا کرکے اس کی سزا کا تقاضا کرے، کیا ایسا شخص فقط سوء نیت کے ثابت ہونے کی صورت میں تعذیر اور مجازات کا مستحق ہوگا، یامطلقاً قابل تعذیر ہے؟
جواب : اس صورت میں جب کوئی شخص عالماً عامداً کسی کی طرف غلط نسبت دے قابل تعذیر ہے، نیت کوئی بھی رکھتا ہو۔
چور کے مال کی چوری کرنا
کیا چوری ہوئے مال کی چوری کی کوئی سزا ہے ؟ اگر ہاں توکیا ہے۔
جواب: اگر آپ کا سوال یہ ہے کہ چور کئے ہوئے مال کی چوری کی کیا سزا ہے تو جواب یہ ہے کہ اس کام کی کوئی شرعی حد نہیں ہے ، لیکن ےہ کام لوگوں کے اموال میں تصرف کی خاطر تعذیر رکھتا ہے۔
قحط کے سال میں چور سے تعذیر کا ساقط ہونا
کیا سال قحطی میں سارق کی تعذیر بھی منتفی ہے ؟۔
جواب: تعذیر بھی نہیں ہے۔