مسجد کی قیمتی چیزوں کا وقف کرنا
کیا ایسی چیزوں کامسجد کو وقف کرنا جن کی چوری ہوجانے کا زیادہ احتمال ہے، صحیح ہے؟کیونکہ یہی چیز سبب ہوتی ہے کہ اکثر اوقات مسجد کا دروازہ رہتا ہے ۔
ایسے وقف میں کوئی اشکال نہیں ہے، اور مومنین کا وظیفہ ہے کہ ان کی حفاظت کریں ۔
امام جماعت کے معین کرنے میں واقف کی نظر
واقف چاہتا ہے کہ ہمارے پیش نماز اعلم اور مقامی ہونے چاہیے، لیکن حال حاضر میں جو امام جمعہ والجماعت ہیں وہ اس شہر کے رہنے والے نہیں ہیں، ایسے امام کی اقتداء میں نماز جماعت کا کیا حکم ہے؟
امام جماعت کو معیّن کرنے میں واقف کی رائے شرط نہیں ہے ۔
مسجد کے موقوفہ رہائشی مکان کو کرایہ پر دینا
ایک امام جماعت سالہا سال سے مسجد کے موقوفہ مکان میں رہتے چلا آرہے ہیں، حالانکہ ان کے پاس اپنا ذاتی مکان بھی موجود ہے، کیا وہ اس مکان کو چھوڑنے اور اپنے ذاتی مکان میں جانے کے بعد، اس موقوفہ مکان کو کرایہ پردے سکتے ہیں اور خود کرایہ لے سکتے ہیں؟
اگر مکان کو امام جماعت کی سکونت کے لئے بنایا گیا تھا تو اس کو کرایہ پر دینا جائز نہیں ہے؛ مگر یہ کہ امام جماعت اس کو استعمال نہ کرے اور معطّل پڑا رہے؛ اس صورت میں اس کو کرایہ پر دیا جاسکتا ہے اور اس کے کرایہ کو مسجد کی ضروریات میں صرف کیا جاسکتا ہے اور اگر امام جماعت مجبور ہے کہ دوسرا گھر کرایہ پر لے تو اس کے کرایہ کا پیسہ امام جماعت کو دیا جاسکتا ہے؛ لیکن اگر اس کا خود ذاتی مکان ہو تو کرایہ کے پیسہ کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہوگا ۔
موقوفہ ملکیت کا غیر وقف میں استعمال کرنا ۔
رقم ماہ مبارک رمضان کی افطاری کے لئے ایک جائداد وقف ہوئی، چونکہ اس مہینے میں کھانا پکانا مشکل ہے اور موقوفہ جائداد آمدنی بھی اتنی نہیں ہے کہ پکاکر افطاری دی جائے آیا اس صورت میں بغیر پکے چاول اور گوشت ضعیف اور مستحق افراد میں تقسیم کیے جاسکتے ہیں؟
جواب:اگر پکاکر دینے کی صورت ممکن ہے تو یہ ہی مقدم ورنہ بغیر پکے بھی تقسیم کیا جاسکتا ہے
مسجد کی قدیمی چیزوں کا بیچنا اور نئی چیزوں کا خریدنا
مسجد کے اُس مال کو بیچنے کا کیا حکم ہے جس کی اب ضرورت نہ رہی ہو، یا دور حاضر میں ایسے سامان سے استفادہ نہ کیا جاتاہو اور دوسری مساجد میں بھی اسی وجہ سے استفادہ کے قابل نہ ہو (جیسے پُرانا فرش، تیل سے چلنے والے ہیٹر)؟
مفروضہ سوال میں ایسے سامان کوبیچنا اور اس کے بدلے ضرورت کا سامان لینے میں کوئی ممانعت نہیں ہے؛ لیکن اولویت مشابہ سامان کو ہے (جیسے پُرانے فرش کی جگہ نیا فرش خریدنا) ۔
مسجد کے لئے بنائے گئے طبقوں کا حکم
یہ مقرر ہوا ہے کہ ہمارے شہر کی مسجد کی عمارت کو گراگر اس کی جگہ بڑی اور خوبصورت مسجد بنائی جائے کیونکہ اس مسجد کی مفید عمر پوری ہوچکی ہے لہٰذا ذیل میں مندرج سوالات کے جواب عنایت فرمائیں:۱۔ کیا سابقہ مسجد کا حکم نئی مسجد کی نیچے کی اور اوپر کی منزل کے اوپر جاری ہے؟ کیا جدید مسجد کی اوپری منزل کے حصّے کوکہ جو قدیم مسجد کی جگہ بنایا گیا ہے نئے استفادہ جیسے کتب خانہ، درس وتدریس کے لئے مخصوص کیا جاسکتا ہے؟جدید مسجد کے لئے ضروری ہے کہ قدیم مسجد کے شبستان میں سے دیوار اٹھانے، یا ستون اکھاڑنے یا گلدستہ اذا ن بنانے، یا خطبہ کے لئے ممبر بنانے کے لئے، تھوڑا حصہ لیا جائے، کیا یہ تصرف جائز ہے؟
مسجد کے احکام اس عمارت پر جاری ہوںگے جو قدیم، مسجد کی زمین کے اوپر بنائی گئی ہو، لیکن اگر اس کی زمین بڑھائی گئی ہو تو وہ وقف کے جدید صیغہ کے تابع ہوگی؛ لیکن کتب خانہ وغیرہ کا بنانا اگر نمازیوں کے مزاحمت کا سبب نہ ہو تو اشکال نہیں ہے ۔اس طرح کے تصرفات میں کیونکہ نمازیوں کے لئے مزاحمت کا سبب نہیں ہیں، کوئی حرج نہیں ہے ۔
وقف کے مورد میں واقفین کا متعدد ہونا۔
کچھ رقم مسجد کے لاؤڈسپیکر ، ٹیپ ریکارڈ وغیرہ کے لئے جمع کی گئی تھی، ان وسائل کی خریداری کے بعد کچھ لوگ کہتے ہیں ”ہمارا مقصد یہ تھا کہ ان کو فقط مسجد میں ہی استعمال نہ کیا جائے بلکہ مسجد کے باہر مذہبی محافل ومجالس سیدالشہداء میں استعمال کیا جائے“ کچھ لوگ کہتے ہیں ”کہ ہم نے جو پیسہ ان وسائل کی خریداری کے لئے دیا تھا، مسجد کے وقف کے عنوان سے دیا تھا“ اب آپ فرمائیں کون سی جہت مقدم ہے؟
جواب: ان لوگوں کی نظر جنھوں نے پیسے کو وقف خاص کے عنوان سے دیا تھا، انھیں کی نظر کے مطابق عمل کیا جائے۔
اجارہ (کرایہ) پر لی گئی موقوفہ زمین میں کنواں کھدوانا۔
اگر کوئی شخص موقوفہ زمین کو متولی سے کرایہ پر حاصل کرلے اور پھر اس میں کنواں کھدوائے کیا یہ کرایہ پر لینے والا موقوفہ زمین کے پانی سے مفت استفادہ کرسکتا ہے یا اس کو پانی کا کرایہ بھی ادا کرنا پڑے گا؟
جواب:اگر اجارہ فقط کھیتی کے لئے تھا تو کنواں کھود کر پانی نکالنے کے لئے دوسرے اجارہ کی ضرورت ہے، مگر یہ کہ عرف عام میں زمین کے اجارہ کے ساتھ کنواں کھودکر پانی نکالنا بھی شامل ہو ۔
واقف کی نظر کا آثار قدیمہ کے ادارے سے ٹکراؤ
زمین کا ٹکڑا ایک معتبر اور مسلّم اسناد کے مطابق مسجد کے لئے وقف ہوا تھا، دوسری طرف سے یہ کہ مرور زمان کے ساتھ اس کے آثار کا ایک بڑا حصّہ ختم ہوچکا ہے لیکن ابھی کچھ آثار جیسے محراب وغیرہ باقی ہیں، اس چیز کو مدّنظر رکھتے ہوئے کہ یہ جگہ مسجد کی تھی لہٰذا موقوفات کا متولی پرانی مسجد کی جگہ نئی مسجد بنانے کا قصد رکھتا ہے؛ لیکن نئی مسجد بنانا اور واقف کی نیت پر عمل کرنا آثار قدیمہ کے قوانین کے بعض قوانین سے سازگار نہیں ہے؛ واقف کی نیت کا آثار قدیمہ کے قوانین سے ٹکراؤ کی صورت میں کون مقدم ہے؟ موقوفات کے متولی کی شرعی تکلیف کیا ہے؟
جہاں تک ممکن ہو اہل خبرہ اور اہل اطلاع کی مدد کے ذریعہ مسجد کے بنانے اور آثار قدیمہ کو باقی رکھنے میں ہماہنگی کی جائے اور اگر یہ ہماہنگی ممکن نہ ہو تو اولویت مسجد کو ہے ۔
عین موقوفہ کو واقف کی ضرورت کے وقت عین موقوفہ کو پلٹانے کے شرائط۔
ایک گھر کے وقف کاصیغہ اس پر مشروط ہوا تھا کہ واقف ضرورت کے وقت عین وقف کو اپنی طرف استرداد (پلٹانے) کا حق رکھتا ہے، واقف نے وقف سے پہلے اس گھر کو تیس (۳۰) سال کی مدت کے لئے کرایہ (اجارہ) پر دے دیا اور اپنے لئے خیار فسخ کا حق محفوظ رکھا، اب تیس سال گذرجانے پر اس گھر کو موقوف علیہ کے سپرد کرنا چاہیے لیکن حال حاضر میں ابھی اس کے کرایہ کی مدت کے ۱۲ سال باقی ہیں، دوسری طرف سے یہ کہ یہ گھر حضرت معصومہ (س) کے حرم کو توسعہ دینے کے پلان میں آگیا ہے اور عنقریب ٹوٹنے والا ہے تو آپ فرمائیے:۱۔ کیا اس پیسہ سے جو شہرداری (میونسپلٹی) اس گھر کے انہدام کی بابت ادا کرے گی دوسرا مکان خریدا جائے اور تیس سال پورے ہوجانے کے بعد موقوف علیہ کے سپرد کردیا جائے؟۲۔ کیا باقی ماندہ مدتِ اجارہ وارث کی طرف منتقل ہوجائے گی؟
جواب: مذکورہ وقف اشکال رکھتا ہے ، وہ مال میّت کے دوسرے اموال کی طرح وارثین میں تقسیم ہوگا اور نیز باقی ماندہ مال الاجارہ میت کے وارثوں سے متعلق ہے۔
موقوفہ ملکیت کا وقف کے اخراجات کا پورا نہ کرنا ۔
ایک شخص نے ایک باغ کو وقف کیا، تاکہ اس کی درآمد سے مجالس عزا برپا کی جائیں اور حضرت امام حسین - کے نام پر کھانا بھی کھلایا جائے لیکن اس کی درآمد ان دونوں کاموں کے لئے ناکافی ہے، اب کیا ہونا چاہیے؟
جواب: اگر ممکن ہو تو مجلس اور اطعام (کھانا کھلانا) کو مختصر طور پر انجام دیا جائے تاکہ دونوں کام حاصل ہوجائیں اور اگر یہ ممکن نہیں، اس چیز پر عمل کریں جو پہلے ذکر ہوئی ہے۔