اس باغ کے منافعہ کو خیرات کی وصیت کرنا جس کی کوئی منفعت نہ ہو
ایک شخص نے اپنے انگور کے باغ کے آدھے حصے کو ثلث کے عنوان سے قرار دیا اور اپنے وصیت نامہ میں تحریر کیا کہ باغ کے اخراجات کم کرنے کے بعد باقی آمدنی کو وصی، موصی کی طرف سے خیرات کردے، اب ایک مدت گذر جانے کے بعد باغ کی آمدنی اور منافعہ باغ کے اخراجات کے لئے بھی کفایت نہیں کرتا، کیا وہ شخص جو باغ کا ذمہ دار ہے باغ کو نقد یا قسطوں میں بیچ کر باغ کے پیسے کو موصی کی طرف سے خیرات کرسکتا ہے؟
جواب: اس کو بیچ دینا چاہیے اور دوسری جگہ پر کوئی جائداد ، چاہے چھوٹی ہی ہو لیکن نفع بخش ہو، خرید کر وقف کردے اور اس کے منافع کو موارد وصیت میں خرچ کرے۔