پانی کا حد سے زیادہ استعمال
ہمارے ملک میں میٹھے اور پینے کے پانی کے محدود منابع اور ذخایر کو دیکھتے ہوئے، اس کا بیجا اور غیر ضروری استعمال کیا حکم رکھتا ہے؟
پانی چاہے پینے کا ہو یا کھیتی کے استعمال کا اس کا بیجا استعمال کسی بھی زمانہ میں جایز نہیں ہے، اللہ کی اس عظیم نعمت میں سب کو بچت کرنا چاہیے اور اصراف اور زیادہ روی سے بچنا چاہیے۔
اسراف اور تجملات و تشریفات کا معیار
آپ برابر سادگی اور تجملات سے دور رہنے کی تاکید کرتے ہیں مگر ایسے کرنے والے خود کو نارمل مانتے ہیں جب ان سے کہا جاتا ہے تو عرف اور اپنی شان کی بات کرتے ہیں تو فرمائیں کہ اسراف اور تجملات کا معیار کیا ہے؟
وہ مخارج جو انسان کی جایز اور ضروریات زندگی سے زیادہ ہیں ایک طرح سے اسراف اور تجمل ہے۔ البتہ اس میں ہر انسان کا معیار جدا ہو سکتا ہے اور اس کے مصداق کو تلاش کرنے کے لیے معاشرہ کے مومن و دیندار افراد کی طرف رجوع کیا جا سکتا ہے۔
خوراک سے زیادہ غذا کا استعمال
بعض اداروں اور دفتروں میں جن میں کھانا ایک ساتھ کھلایا جاتا ہے، کھانے کا اسراف بہت ہوتا ہے، حتی کہ ایک سوم کھانا کوڑے دان کی نذر ہو جاتا ہے، کیا جناب کی نظر میں کھانا بچ جانے کے باوجود بانٹنے والے سے اپنی خوراک سے زیادہ کھانا لینا جایز ہے؟
اگر ممکن ہو کہ وہ بچ جانے والے کھانے کو کسی اور کو دے دے اور پھینکنا نہ پڑے تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ورنہ اسراف ہے جو کہ حرام ہے۔