شکار کئے ہوئے حیوانات کا گوشت کھانا
جیسا کہ حضور کے علم میں ہے کہ حال حاضر میں شکار کرنا ملک کے بعض علاقوں جیسے شمال کے حصّے دریائے جنوب کے مضافات کے علاوہ روزی حاصل کرنے کے لئے نہیں رہ گیا ہے اور تقریباً اکثر جو شکار ہوتے ہیں ان کو مالدار کرنے متمول افراد تفریح، فنکاری اور خوشگذرانی کے طور پر کرتے ہیں، مذکورہ فرض کے تحت وحشی جانوروں کے شکار کرنے کا حکم شرعی کیا ہے؟
اگر زندگی کی ضروریات کو پورا کرنے یا آمدنی اور کام کی غرض سے قوانین وضوابط کے تحت شکار کیا جائے تو شرعاً جائز ہے لیکن اگر تفریح اور خوشگذرانی کے لئے ہو۔ ہرچند کہ اس کے گوشت کو استعمال کیا جائے ۔ شرعاً حرام ہے، لہٰذا اس طرح کے سفر میں حرام سفر ہونے کی وجہ سے نماز وروزہ قصر نہیں ہوگا ۔
شکار کرنے والی اس بندوق سے شکارجس میں گول اور باریک کارتوس ہوتا ہے
شکار کرنیوالی اس بندوق سے شکار کرنے کا کیا حکم ہے جس میں گول اور باریک کارتوس ہوتا ہے ؟
اگر وہ جانور کے بدن میں سوراخ کردے اور خون باہر آجائے تو حلال ہے ، لیکن اگر جانور کے پاس اس وقت پہنچے جب وہ زندہ ہو تو اس کے سر کو کاٹ دیں ۔
شکار شدہ جانور کے حلال کرنے کا طریقہ
جو جانور شکار کے نتیجہ میں جان دیدے وہ کس صورت میں حلال ہے ؟
جواب :جب اس جانور تک پہونچنے اور ذبح کرنے کے لئے وقت کافی نہ ہو اور گولی نے اس کے بد ن کو زخمی کر دیا ہو اور اس سے خون نکل گیا ہو اس صورت میں حلال ہے البتہ اس شرط کے ساتھ کہ تمام شرائط جیسے شکار کرتے وقت اللہ کا نام لینا، شکار کرنے والے شخص کا مسلمان ہونا ، بھی اس میں موجود ہیں اور اگر اس جانور کو ذبح کرنے کے لئے وقت تھا اور ذبح کرنے میں کوتاہی کرے تو اس صورت میں حرام ہے ۔
شیرین پانی کی خرچنگ اور جھینگا مچھلی
علم جانور شناسی کے ماہرین کہتے ہیں : ایران کے جنوبی دریاؤں میں ایک قسم کی لمبی جھینگا مچھلی جو شاہ میگو کے نام سے ہے اور انزلی بندرگاہ کے تالابوں اور دریا سے مربوط نہروں میں اور بعض دیگر داخلی شیرین پانی میں لمبی جھینگا مچھلی کی ایک شیرین پانی کی جھینگا نامی مچھلی پائی جاتی ہے ، جو اپنی بناوٹ کے لحاظ سے جھینگا مچھلی سے زیادہ شباہت رکھتی ہے ، ظاہری بناوٹ کے لحاظ سے یہ شاہ میگو یا آپ شیرین کی جھینگا نامی مچھلی ، مشہور جھینگا مچھلی جس کا جسم گول اور کشادہ ہوتاہے اور دریاؤ ں یا نہروں کے کنارے رہتی ہے سے بہت زیادہ مختلف ہوتی ہے ، کیا ان کا کھانا حلال ہے؟
جواب:یہاں پرموضوع صادق آنے کیلئے حکم بھی عرف کے تابع ہے ، اگر اس جھینگا کو (سرطان)کہا جاتاہے تو حرام ہے اور اگر اس پر روبیان (جھینگا) کہا صادق آتا ہے تو حلال ہے ، اس موضوع کی تشخیص کے لئے آپ مچھیاروںکی طرف رجوع کر سکتے ہیں ۔
بجلی کے ذرےعہ مچھلیوں کا شکار
ابھی کچھ عرصہ پہلے کچھ شکاری بیان کرتے ہیں کہ مچھلیوں کو بجلی کے ذریعہ شکار کیاجاتا ہے ،شکار کی ہوئی مچھلیاں پانی میں مرجاتی ہیں اور مرنے کے بعد تیرتی ہوئی مچھلیوں کو پانی سے باہر نکالتے ہیں ، سوال یہ ہے کہ اس قسم کی مچھلیو ں کو حلال و حرام ہونے کے اعتبار سے کیا حکم ہے ؟
جواب : اشکال ہے مگر یہ کہ پانی سے باہر آکر مر جائیں۔
حرام گوشت دریائی جانوروں کی خرید وفروخت
وہ دریائی جانور جن کا کھانا حرام ہے ، اگر چہ پانی سے زندہ ہی کیوں نہ پکڑے گئے ہوں ، کیا ان پر مردہ جانور کا حکم جاری ہوگا کیونکہ ان کی خرید و فروخت حرام ہے ؟ (چونکہ ان کا دوسرا استعمال بھی ہے جیسے جانوروں اور پرندوں کی خوراک اور کبھی کبھی صنعتی لحاظ سے بھی استفادہ کیا جاتاہے)۔
جواب: دیگر منافع کے لئے ان کی خرید و فروخت میں کوئی اشکال نہیں ہے ۔
صدف (مچھلی یا پانی کا جانور جو سیپ میں رہتا ہے) کا گوشت
ونکہ توضیح المسائل میں ''صدف'' کا کوئی نام اور اس کا حکم نظر نہیں آتا اور اس فن کے ماہرین ، رائے دیتے ہیں کہ صدف کے اندرکا گوشت بہترین گوشت ہو تاہے اور ''لحما طریا'' کا بہترین مصداق ہے اور بے شمار خواص اور فوائد کا حامل ہو تاہے اور کبھی کبھی اطبا ء ، بعض مریضوں کے علاج کے لئے یہ گوشت تجویز کرتے ہیں ، برائے مہربانی اس کا حکم ، اختیار، اضطرار اور علاج کی صورتوں میں ، کیاہے بیان فرمائیں؟
جواب: فقط ضرورت کے وقت ، اشکال نہیں ہے۔
بارود سے شکار کرنا
اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ کچھ لوگ دستی بم یا دیگر بلاسٹ ہونے والے مادّے سے مچھلیوں کا شکار کرتے ہیں ، اس طرح سے کہ بلاسٹ کرنے کے ذریعہ پانی میں موجیں وجود میں آتی ہیں ،اور مچھلیاںپانی کے اوپر آ جاتی ہیں ، س کے بعد ان کو پا نی کے اوپر سے جمع کر لیتے ہیں کیا اس قسم کی مچھلیاں حلال ہیں؟
جواب: اگر مچھلیوں کو زندہ یا نیم جان ، دریا سے پکڑ لی جائیں تو حلال ہیں۔
شکار کی ہوئی مچھلی کے شکم میں مردہ مچھلی کا حکم
اگر شکار کی ہوئی مچھلی کے شکم میں ایک چھوٹی مری ہوئی مچھلی برامد ہو تو کیا اس پر حلال ہو نے کا حکم لگایا جا ئے گا یا حرام ہونے کا حکم جاری ہوگا ؟
جواب : اشکال سے خالی نہیں ہے ، احتیاط اس سے پرہیز کر نے میں ہے ۔
جھینگا مچھلی کے حلال ہونے کی شرط
اربیان(روبیان) کے مسألہ میں جو جھینگا کے نام سے مشہور ہے اور عام طور پر شکار کی جاتی ہے اور کھائی جاتی ہے ، فرماتے ہیں : ''اس پر کرن ہوتی ہیں''کیایہ جھینگا کی تمام قسموں کو شامل ہے ؟ چونکہ جھینگا کی ایک قسم جو شاہ میگو کے نام سے مشہور ہے (اور اس کا انگریزی نام Labister ہے)اور جھینگا مچھلی کے تمام رائج صفات اس میں پائے جاتے ہیں،سوائے اس کے کہ اس کا جثہ بڑا ہوتاہے کیا اربیان(جھینگا) حلال ہے یا جس کا نام بھی جھینگا ہو یا ایک سی صفات ہوں وہ حلال ہے ؟
جواب:اربیان(جھینگا) کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے لیکن عام جھینگا کی طرح اس میں کرن ہونی چاہیئے ۔