اجنبی عورتوں کی تصویروں سے استفادہ کرنا
اجنبی عورتوں کی تصویر اور چہرے سے استفادہ کرنے کا کیا حکم ہے؟
بے حجاب اور بد حجاب عورتوں کے چہروں سے استفادہ کرنا اسلامی جمہوریہ کی شان نہیں ہے ۔
بے حجاب اور بد حجاب عورتوں کے چہروں سے استفادہ کرنا اسلامی جمہوریہ کی شان نہیں ہے ۔
قران مجید کے فصاحت وبلاغت کے طریقوں کو حاصل کرنے کے لئے اور خبرنگاری میں ان سے استفادہ کرنے کے لئے ”پیام قرآن“ کی آٹھویں جلد کی قرآن مجید، فصاحت وبلاغت کی نظر سے ”معجزہ“ ہونے کی بحث میں صفحہ۸۷ کے بعد دیکھے سکتے ہیں، یا ہماری کتاب ”قرآن وآخرین وپیامبر“ میں مطالعہ کرسکتے ہیں ۔
اگر واقعاً کوئی مسئلہ اہم اور مہم کی صورت اختیار کرلے اور جھوٹ لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے مانند ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے، لیکن چونکہ ممکن ہے کہ یہ حکم سوء استفادہ کا ذریعہ بن جائے اور خبرنگار کسی نہ کسی بہانے سے جھوٹی خبروں کو منتشر کریں، لہٰذا حتی الامکان اس کام سے پرہیز کیا جائے ۔
خبرنگار ذمّہ دار نہیں ہے اور اس کو اپنی حیثیت کی حفاظت کے لئے حقیقت کو فاش کرنا چاہیے ۔
اگر اُن خبروں کا نشر کرنا امربالمعروف اور نہی عن المنکر اور فحشا وفساد سے مقابلہ کا سبب ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔
ایک خبر نگار اُن لوگوں کو اطلاع رسانی کے ذریعہ جو لوگ اس کام کے مقابلے کے لئے آمادہ ہیں ایسے ہی معاشرے کی سطح پر اس کو نشر کرنے کے ذریعہ سے خصوصاً معاشرے میں اس چیز کی اطلاع پہنچانے کے ذریعہ کہ اس کام کے کتنے بڑے نقصانات ہیں اور معاشرے پر ان کا کتنا بُرا اثر ہوتا ہے، باواسطہ مدد کرسکتا ہے ۔
جب تک کوئی خبر حد تواتر کو نہ پہنچے اور اطمینان بخش قرائن کے ساتھ بھی نہ ہو تو اس کو محتمل خبر کی صورت میں ذکر کرے نہ قطع کی صورت میں ۔
کسی بھی مسلمان کے رازوں کو فاش نہیں کیا جاسکتا؛ علاوہ اُن جگہوں کے جہاں اہم مصلحت درکار ہو۔
ایک خبر نگار امر ابالمعروف کے قوانین کے مطابق عمل کرسکتا ہے؛ وہ جگہ جہاں پر تاثیر کا احتمال ہو اور اُس پر کوئی ضرر بھی مترتب نہ ہو اور اس کام کا منکر ہونا بھی مسلّم ہو، تو وہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر عمل کرے، مگر یہ کہ اس کا کام (کہ جو واجب کفائی کے عنوان سے ہے) کو خطرہ ہو؛ اس صورت میں اس کام کو باواسطہ انجام دے؛ یعنی دوسروں کے ذریعہ۔
تہمت، جھوٹ وغیرہ کا سہارا لینا ایک مسلمان اور شریعت پر پائبند پرپائبند خبرنگار کے شایانِ شان نہیں ہے ۔
مضمون کو بدلنا، جھوٹ بھی اور تہمت بھی شمار ہوگا؛ لیکن تلخیص کرنا یا نقل بمعنی کرنے میں ممانعت نہیں ہے ۔
اس کا م کو رشوت کا نام نہیں دے سکتے ہیں؛ بلکہ یہ وہ حقّ الزحمہ ہے کہ جو مثبت، مفید اور مشروع کام کے عوض دیا جارہا ہے اور لینے والے اور دینے والے پر کوئی اشکال نہیں ہے ۔