مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدهاپربازدیدها

اسلامی حکومت میں مصلحت کے معنی

”مصلحت“ کے بارے میں مندرجہ ذیل سوالات کے جواب عنایت فرمائیں:۱۔ مصلحت کے لغوی، اصطلاحی اورفقہی معنی کیا ہیں؟۲۔ مصلحت عام یعنی کیا؟ اس کی حدود اور معیار کیا ہیں؟۳۔ مصلحت عام اور قانونی نقطہ نظر سے قانون اور مصلحت کے درمیان تعارض کے وقت، مصلحت عام کو قانون پر ترجیح دی جاسکتی ہے؟۴۔ وہ اقدامات اور اعمال جن کو قانون گذار اور قانون کا مجری مصلحت کی بنیاد پر انجام دیتا ہو، ان کی فقہی اور شرعی صورت کیا ہے؟۵۔ کیا حکومت اسلامی، مصلحت عام کی بنیاد پر کچھ حقوق جیسے حقوقی معاہدات اور اشخاص کے شناختہ شدہ حق یا حقوق کو نادیدہ فرض کرسکتی ہے؟ اگر وہ یہ کام انجام دے تو کس بنیاد پر ہے؟

اہل سنّت کی فقہ میں مصلحت کے ایک معنی ہیں اور اہل بیت علیہ السلام کی فقہ میں مصلحت کے ایک دوسرے معنی ہیں، فقہ شیعہ میں جو مصلحت توجیہ کے قابل ہے وہ تین محوروں میں خلاصہ ہوتی ہے:۱۔ جو احکام فقط نظام اور اسلامی حکومت سے مربوط ہیں ۔۲۔ معاشرے کے نظم ونسق کی حفاظت؛ ان دومصلحتوں کی بنیاد پر بہت سے مستحدثہ (جدید) احکام وجود میںآتے ہیں؛ کیونکہ نظام کی حفاظت اور معاشرے کے نظم کو برقرار رکھنا اسلام کے مہمترین اہداف ہیں اور ان سے انحراف جائز نہیں ہے ۔۳۔ وہ چیز جو اہم ومہم سے مربوط ہے؛ یعنی جب بھی دوایسی مصلحتیں کہ جن کو فقہ اسلام قبول کرتی ہے، ایک دوسرے کے مقابل میں کھڑی ہوجائیں تو وہاں پر اہم مصلحت کو ترجیح دینا چاہیے اور مہم کو اُس پر قربان کردینا چاہیے ۔پہلے حصّے کی مثال میں انتخابات، صدر کے خصوصی شرائط، ممبران اور عوام کو نمونے کے طور پر پیش کیا جاسکتا ہے ۔دوسرے حصّے کی مثال، بینک کے نظام ، پیسے کا نظام اور حال حاضر کے اقتصادی مسائل کو قرار دیا جاسکتا ہے ۔تیسرے حصّے میں یہ چیزیں جیسے، کچھ معاملات کو محدود کرنا اور ایسے ہی ملک میں ایکسپورٹ اور امپورٹ پر نظارت کہ جو لوگوں کو ان کے اموال پر مسلّط ہونے کو محدود کرتی ہے لیکن حقیقت میں اس کے عوض کچھ اہم مقاصد کو زندہ کرتی ہے، بہترین مثالیں بن سکتی ہیں ۔

دسته‌ها: اسلامی حکومت

وصیت کا ذہنی طور سے کمزور بچوں کو شامل ہونا

۱۴/ سال پہلے میرے والد جاں بحق ہوگئے تھے، ہم چار بھائی اور دو بہنیں ہیں، مرنے سے کئی سال پہلے سرکاری کاغذات کے دفتر(تحصیل) میں وصیت کی اور انھوں نے اپنی دائمی زوجہ (جواس وقت ۸۸ سال سن رکھتی ہے)اور اس کے بڑے بیٹے سید جواد (یعنی مجھ) کو موصی کی اپنی دیگر چھوٹی اولاد کو ادارہ کرنے کے سلسلے میں ، موصی بھی اپنے مرنے کے بعد ، وصی قرار دیا اور وصیت میں ذکر کیا کہ بڑے ہونے کے بعد دوسرے بھائی وصایت میں شریک رہیں گے ، جس تاریخ میں یہ وصیت نامہ لکھا گیاتھا اس وقت ہماری چھوٹی بہن پیدا بھی نہیں ہوئی تھی اور وہ پیدائشی کم ذہنی کا شکار تھی اور اب بھی ہے ، اب جبکہ وہ اکتالیس (۴۱) سال کی ہے کیا اس کے بھائی اپنی چھوٹی بہن کے لئے اب بھی قیم ہوسکتے ہیں؟ اور کیا اب بھی یہ وصیت نامہ اپنی حالت پر باقی ہے شایان ذکر ہے کہ والد کے مرنے سے اب تک ان چودہ سالوں کی مدت میں اس کے بھائیوں نے اس کے ساتھ بہت اچھا سلوک کیا۔

جواب: اس صورت میں جب وصیت نامہ مطلق ہو اور اس میں کوئی قید وشرط نہ ہو تو اس اولاد کی قیمومیت کہ جو عقل کافی سے بے بہرہ ہیں ان کے شامل حال ہوگا

دسته‌ها: وصیت کے احکام

روزے کے کفارے کی قیمت کا معیار

۔رمضان میں عذر شرعی مثلاً بیماری وغیرہ کی بناپر ترک شدہ روزے کے کفارے کی کیا قیمت ہے ؟ آیا قیمت کا معیار اس شہر کی قیمت ہے جس میں وہ رہتا ہے یا معیار ۷۵۰/ گرام گیہوں ، خرما یا روٹی ہیں ، یہ دیکھے بغیرکے کس شہر میں زندگی گزاررہاہے ؟

جواب:۔ اسی شہر کی قیمت معیار ہے جس شہر میں کفار دینا ہے کفارہ کی مقدار ۷۵۰/ گرام گیہوں ہے لیکن اس کی قیمت بھی ، مستحق شخص کو اس شرط کے ساتھ دی جاسکتی ہے ، جبکہ اطمنان حاصل ہو جائے کہ وہ شخص ، روٹی کے لئے خرچ کرے گا ۔

دسته‌ها: کفاره کے احکام
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی