مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدهاپربازدیدها

عزاداری سید الشہداء کے لئے وقف شدہ زمین پر مسجد کی تعمیر

کیاسید الشہداء کی عزاداری کے لئے وقف شدہ زمین پر مسجد بنائی جاسکتی ہے ۔

جواب : اگر ممکن ہو تو متولی سے ، اور متولی نہ ہونے کی صورت میں ، حاکم شرع سے ، اس زمین کو مسجد بنانے کے لئے کرایہ پر لے لےں نیز کچھ مقامی اور قابل اعتماد حضرات اس کرایہ نامہ پر دستخظ کردیں ، تاکہ بھلائی نہ جاسکے، اور ہر سال کرایہ کی رقم ، سید الشہداء کی عزاداری میں خرچ کی جائے ، کرایہ کی مدت بھی معین کی جائے تاکہ مدت ختم ہونے کے بعد دوبارہ کرایہ وغیرہ طے ہو سکے۔

دسته‌ها: وقف کے احکام

باپ کا بیٹا ثابت کرنے کے لیے ڈاکٹر کی سند۔

اگر جج یا قاضی کی طرف سے کیس عورت کو معاینہ کے لیے پیش کیا جائے کہ اس کے رحم میں جو نطفہ ہے وہ اس کے شوہر کا ہے یا کسی اجنبی کا، اور اسے اس کام کے قانونی پیروی کرنے والے سرکاری ڈاکٹر کے پاس بھیجا جائے، اس صورت میں ڈاکٹر قطعی طور پر یہ معین کر سکتا ہے کہ یہ نطفہ اس کے شوہر کا نہیں بلکہ کسی اجنبی کا ہے لیکن اس کے ایسا کرنے سے معلوم ہو کہ اس کے رشتہ دار اسے جان سے مار دیں گے اور اگر اس کے بر خلاف گزارش دے تو بچہ اس کے شوہر سے ملحق ہو جائے گا اور قانونی و میراث و محرمیت وغیرہ کے دوسرے مسائل اور مشکلات پیش آئیں گی، ایسی صورت میں اس ڈاکٹر کا شرعی فریضہ کیا ہے؟

جواب: مہم یہ ہے کہ ڈاکٹر کا قول اور اس کا یقین جج اور قاضی کے لیے اس طرح کے موارد میں حجت نہیں رکھتا اور حتی کے اگر خود قاضی کا یقین جو اس روش سے حاصل ہوتا ہے وہ بھی حجت نہیں رکھتا بلکہ محل اشکال ہے، لہذا ضروری نہیں ہے کہ ڈاکٹر اپنے یقین کو اس طرح کے موارد میں پیش کرے اور نتیجہ کے طور پر بچہ حکم ظاہری کے مطابق اس کے شوہر سے ملحق ہو جائے گا اور اس طرح کے احکام ظاہری سے کوئی مشکل پیدا نہیں ہوتی۔

دسته‌ها: قانونی ڈاکٹر

ایسے اشخاص کو دوبارہ سزا دینا جو بیرون ملک سے سزا پاچکے ہوں

چنانچہ کچھ افراد بیرون ملک کچھ جرائم کے مرتکب ہوئے اور اس ملک کے قوانین کے مطابق ان کا محاکمہ بھی ہوگیا اور اس جرم کی مقررہ سزا بھی گذار لی ہے، اس کے بعد وہ ایران پلٹ آئے لہٰذا آپ فرمائیں :الف : ان جرائم میں جو قصاص کا باعث ہوتے ہیں، اولیاء دم کی درخواست کی صورت میں سزا کے قابل ہیں؟ب : جرائم حدّی کے بارے میں کیا حکم ہے؟ج : تعذیری اور روک تھام والے جرائم میں کیا حکم ہے؟

جواب : ان موراد میں جو قصاص کا سبب بنتے ہیں ، اگر شاکی قصاص کا تقاضا کرے تو قصاص جاری ہوگا اور اگر شاکی قصاص کے بدلے جرمانہ پر راضی ہوگیا تھا تو قصاص کا حکم ساقط ہے اور اگر راضی نہیں ہوا تھا تو جرمانے کی رقم کو واپس کرکے قصاص کا تقاضا کرسکتا ہے ۔جواب : حدود والے جرائم میں حد ساقط نہیں ہوگی؛ کیوں کہ ان میں حد کے جاری کرنے کے شرائط نہیں پائے جاتے لہٰذاوہ حد کے قائل نہیں ہیں۔جواب : اس چیز پر توجہ رکھتے ہوئے کہ تعزیر نظر حاکم سے مربوط ہے اگر وہاں پر ان کو تعذیر کردیا گیا تھا ہر چند کہ تعذیر، زندان کی صورت میں تھی تو حاکم شرع یہاں کی تعذیر میں تخفےف دے سکتا ہے، چاہے تعذیر ملامت اور سرزنش کی صورت میں ہی کیوں نہ ہوئی ہو۔

دسته‌ها: تعزیرات

مشکوک مقامات کیلئے نذر کرنا

بعض لوگ مشکوک مقامات کے لئے نذر کرتے ہیں(جیسے وہ قدم گاہیں جو امیر المومنین(علیہ السلام) سے منسوب ہیں)اس کے بعد اس کو اسی مقام پر خیرات میں خرچ کر تے ہیں کیا یہ کام جائز ہے؟

جواب:مذکورہ مصرفوں میں کوئی اشکال نہیں ہے لیکن لوگوں کو توجہ رکھنا چاہیئے کہ ان نذروں کو ، امیر المومنین(علیہ السلام) کی خدمت اقدس میں ، اظہار عقیدت کے عنوان سے دیں ،ا ور یہ کہ وہ مقام ان سے منصوب ہے ، نہ یہ کہ وہ مقام یقینی طور پر حضرت کی قدم گاہ ہے اور اگر اس طرح کے کام سبب بنیں کہ مشکوک جگہ لوگوں کی نظر میں معتبر ہو جائے تو مشکل ہے ۔

دسته‌ها: نذر

دوسرے شخص کو وضو اور غسل کرانے کا حکم

اگر کوئی کسی اورکو وضو یا غسل کرائے تو کیا یہ صحیح ہے؟

جواب: اس کا وضو اور غسل باطل ہے، لیکن یہ کہ جب دوسرا اس کے بدن پر پانی ڈال ڈالے اور وہ خود ہی اپنے آپ کو دھلے تو صحیح ہے، لیکن یہ کام ضروری مواقع کے علاوہ مکروہ ہے۔

اپنی زوجہ کا عمومی جگہوں پر بوسہ لینا

اگر ایک مرد انظار عمومی میں اپنی زوجہ کا بوسہ یا اس کے جیسی حرکت کا اقدام کرے ، کیا یہ عمل گناہ اور موجب تعذیر ہے؟۔

جواب : ایسا عمل گناہ شمارنہیں ہوگا اور اس پر تعذیر بھی نہیں ہے مگر یہ کہ قاضی تشخیص دے کہ ایسے اعمال پردہ دری اور جامعہ میں فساد کے شایع ہونے کا سبب ہوجائیں گے ، اس صورت میں مناسب تعذیر بجا ہے۔

دسته‌ها: تعزیرات

عاشورہ کے دن بچّہ کے سر پر قمع لگانے کی نذر ماننا

ایک ماں باپ، نذر مانتے ہیں کہ اگر خداوندعالم ،ان کو بیٹا عطاکرے تو روز عاشورہ اس کے سر پر قمع لگا ئیں گے،یہ بات ملحوظ رکھتے ہوئے کہ اس قسم کے اعمال شیعہ مذہب اور سید الشہدائ(علیہ السلام) کی عزاداری کے لئے باعث وہن (توہین)اور دشمنان اسلام کے لئے سوء استفادہ کا باعث ہے کیا اس نذر پر عمل کرنا واجب ہے ؟

جواب:یہ نذر صحیح نہیں ہے ،چونکہ نذر میں ، عمل کا بہتر(مستحب)ہونا شرط ہے اور یہ کام ، اس بات کو ملحوظ رکھتے ہوئے کہ اسلام کے دشمنوں کے ہاتھ میں خامس آل عبا (علیہ السلام) کی عزاداری کے تمام ہی مسائل کے بار ے میں سوالات ایجاد کرنے کا بہانہ آجاتاہے ،عزاء سید الشہداء (علیہ السلام) جو قربتہً الی اللہ کاموں میں سب سے افضل ہے ، لہٰذا یہ نذر اشکال نے خالی نہیں ہے ،اور اگر فرض بھی کرلیں کہ یہ عمل بہتر ہے تو دوسرے کے بار ے میں نذر کرنا صحیح نہیں ہے ۔

دسته‌ها: نذر کے شرایط

بے جا چیک کی وجہ سے چیک کے مالکوں کے قید کی دلیل

کچھ عرصہ پہلے عدلیہ کے رئیس نے فرمایا تھا :”فقہ اسلامی کی نظر سے چیک اور قرضے زندان کا سبب نہیں بنتے“ اور یہ بھی فرمایا تھا : ”بہت سی وقتی قیدوں کی کوئی فقہی اور حقوقی دلیل نہیں ہے تو“ کیوں مراجع عظام، علماء کرام اور بزرگان دین نے اس طرح کے مسائل کے مقابلہ میں سکوت اختیار کیا؟ اگر کوئی مسئلہ فقہی اور دینی دلیل نہیں رکھتا تو کیوں اجراء ہوتا ہے؟

جواب : بے جا چیک کے سلسلہ میں ، قید کے مسئلہ کی دو دلیلیں ہوسکتی ہیں :اول : یہ کہ ثابت ہو کہ طر ف مقابل کچھ اموال رکھتا ہے جن کے ذریعہ اپنے قرض کو ادا کرسکتا ہے(مستثنیات دَین کے علاوہ)۔دوم : یہ کہ حکومت اسلامی ثابت کرے کہ بے جا چیکوں کے سلسلے میں کوئی کار وائی نہ کرنا معاشرے کے اقتصادی نظام کو متزلزل کردے گی۔

دسته‌ها: تعزیرات
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی