مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدها پربازدیدها

ایسا وقف جس کا متولّی مرگیا ہو

بحرین کے ایک عالم دین نے، پچاس سال پہلے عزاداری کے لئے ایک جگہ وقف کی تھی تاکہ اس کی آمدنی سے عزاداری کی جائے، اپنی زندگی میں وہ خود متولی تھے اور ان کے انتقال کے بعد، بحرین کے ادارہ اوقاف سے کچھ لوگوں کو متولی کے عنوان سے معیّن کیا گیا ہے اُن متولّیوں کا دعویٰ ہے کہ انھیں مجتہدین کی جانب سے بھی اجازت ہے حالانکہ مشہور یہ ہے کہ وہ لوگ قابل اعتماد نہیں ہیں، اس تمہید کو ملحوظ رکھتے ہوئے ہمارے دوسوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:الف) کیا یہ وقف اپنے وقف ہونے کی حالت پر باقی ہے اور ان کو حاکم شرع کے زیر نظر رہنا چاہیے یا مجہول المالک (جس کے مالک کا پتہ نہ ہو) کے حکم میں تبدیل ہوجائے گا چونکہ ان کے موجودہ متولی غیر شرعی ہیں؟

جواب: الف) اس طرح کے مسائل سے وقف ختم نہیں ہوتا بلکہ حاکم شرع سے اجازت لینا چاہیے۔ب) اگر وقف کی حالت پر باقی رہیں تو اس صورت میں ان کی آمدنی کو، وقف شدہ چیزوںکے علاوہ دوسری جگہوں پر جیسے امام باڑے کی دوبارہ تعمیر یا امام باڑے سے متعلق کوئی عمارت بنانے کے لئے استعمال کرنا تاکہ امام باڑے کی آمدنی میں اضافہ ہوجائے، کیاایسا کرنا جائز ہے؟جواب: ب)موقوفہ کی آمدنی کو وقف کے مطابق خرچ کرنا چاہیے، جیسا کہ یہی دستور روایات میں وارد ہوا ہے اور وقف کے قریب کی مخالفت کرنا جائز نہیں ہے، مگر یہ کہ اس مورد میں مصرف کرنا ممکن نہ ہو تو اس صورت میں جو مصرف وقف کے مصرف ہیں، ان میں استعمال کرنا چاہیے۔

دسته‌ها: وقف کے احکام

قضا نماز کی تعداد میں شک

جس شخص کو یہ معلوم نہیں کہ اس کی قضا نمازیں کتنی ہیں ، اس کا کیا وظیفہ ہے ؟

جواب:۔ جس قدر معلوم ہے کہ سفر یا حضر میں اس کی نمازیں قضا ہوئی ہیں ، انہیں بجا لائے اور جس میں شک ہے وہ واجب نہیں ہے، ضمناً معلوم ہو ناچاہئیے کہ قضا نماز میں ترتیب ضروری نہیں ہے مگر اس صورت میں ترتیب ضروری ہے جب کہ ایک ہی دن میں ظہر ، عصر ، مغرب اور عشا کی نمازیں قضا ہوئی ہوں ۔

دسته‌ها: مختلف نمازیں

جاسوس کی سزا

جو جاسوس، اسلامی ممالک کی فوجی یا غیر فوجی معلومات، جان بوجھ کر دشمن کے حوالے کرتے ہیں اور اس سلسلہ میں انھوں نے کبھی کبھی دوسرے ملکوں میں، ٹریننگ بھی حاصل کی ہے اور معلومات دینے کے بدلے رقم دریافت کرتے ہیں، یا انعام واجرت کے بعد یہ کام انجام دیتے ہیں، ان کا کیا حکم ہے؟ نیز کیا یہ لوگ محارب ہیں؟

جاسوس کو محارب کا عنوان دینا مشکل ہے، اس لئے کہ اس کی تعریف کے متعلق روایات اور فتووں میں کچھ امور کا تذکرہ ہوا ہے، جو جاسوس پر صادق نہیں آتے، البتہ جاسوسی کے بعض موارد پائے جاتے ہیں جو محاربہ سے بھی شدید تر اور بڑھکر ہیں، بہر حال بطور کلی، جاسوسی کو اسی کے مضمون کے لحاظ سے تقسیم کرنا چاہیے، اگر ایسی معلومات اور خبروں سے متعلق ہو جو اسلامی احکام کی بنیاد یا اسلامی حکومت کو ہلاکے رکھ دے یا اس جاسوسی کے ذریعہ مسلمانوں کی جان خطرے میں پڑجائے، تب تو یقینا اس کے اوپر سزائے موت کا حکم لگے گا، اسی طرح اگر اس جاسوس کی دی گئی معلومات، وسیع پیمانے پر فساد کا باعث ہوجائے اور ”مفسد فی الارض“ کا عنوان یقینی طور پر اس کے اوپر صادق آجائے، تب بھی اس کو سزائے موت دی جائے گی، لیکن اگر چھوٹی چیزوں کے بارے میں جاسوسی کی ہو جس سے مذکورہ مسائل ومشکلات نہ ہوں، جیسے غیر مہم اور بے خطر معلومات، غیروں کے حوالہ دینا، اس صورت میں اس کے اوپر تعزیرات کا قانون جاری ہوگا اور تعزیر (سزا) کی مقدار اس کی جاسوسی کی مقدار کے مطابق ہوگی ۔

دسته‌ها: تعزیرات

تحریری سزاؤں میں صنف ( مرد و عورت) کی تاثیر

یہ بات ملحوظ رکھتے ہوئے کہ فطری طور پر عورت، زیادہ حساس ہوتی ہے اور جلد ہی شیطانی وسوسوں کا اثر قبول کرلیتی ہے، کیا اس کی غلطیوں کی سزا مردوں سے مختلف ہوتی ہے؟

تعزیرات (اور سزا) کے مسائل میں اپنے اعمال کے بارے میں ہر شخص کی ذمہ داری کا تعلق، اس کے مختلف عوامل سے متاٴثر ہونے کی مقدار اور جرم کی نوعیت سے ہوتا ہے ۔

دسته‌ها: تعزیرات

دوسروں کی میراث کے حصہ سے اعمال حج بجا لانا

اگر بعض وارث دوسرے وارثوں کا حصہ دیئے بغیر ( یعنی پوری میراث ہڑپ کرکے ) حج کرنے جائیں ، ان کا حج کرنا کیسا ہے اوران کے ساتھ صلہ رحم کرنے کا کیا حکم ہے ؟

جواب:۔جب تک میراث سے بعض وارثوں کاحصہ ادا نہ کیا جائے اور مشاع ( شرکت)کی صورت میں ان کے حصہ کا مال میراث کے باقی مال کے ساتھ ہوتو اس میں تصر ف کرنا حرام ہے اور اگر اسی مال سے حج کرنے جائیں اور احرام کا لباس اور قربانی کو اسی مال سے مھیا کریں ، ان کے حج میں بھی اشکال ہے اور جب تک باقی وارثوں کا حصہ نہیں دیں گے وہ مال غصبی مال کے حکم میں ہے اور اگر ان کے ساتھ صلہ رحم کرنے یا نہ کرنے کا نہی عن المنکر میں کوئی اثر نہ ہو تو صلہ رحم کو ترک نہیں کرنا چاہئیے ۔

دسته‌ها: مختلف مسائل
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی