ہاتھ سے قرآن گر جانا
اگر کسی کے ہاتھ سے قرآن مجید زمین پر گر جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟ کیا اس پر کفارہ واجب ہے؟
اس کا کویء کفارہ نہیں ہے البتہ اسے فورا اٹھا کر اس کا احترام کرنا چاہیے۔
اس کا کویء کفارہ نہیں ہے البتہ اسے فورا اٹھا کر اس کا احترام کرنا چاہیے۔
توریہ، یہ ہے کہ آدمی دو پہلو بات کرے، اس بات سے اس کی مراد کوئی اور چیز ہو لیکن مخاطب کچھ اور سمجھے جیسے کوئی کسی کے دروازے پر جاکر سوال کرے کہ: فلاں صاحب گھر پر ہیں؟ اور اندر سے جواب دینے والا شخص اس کے جواب میں کہے، یہاں پر نہیں ہیں اور ”یہاں“ سے اس کی مراد ، دروازے کے پیچھے کی جگہ ہو، لیکن سننے والا شخص خیال کرے کہ فلاں شخص گھر میں نہیں ہے، نیز اس قسم کے توریہ میں، حالت ضرورت کی شرط نہیں ہے؛ اگرچہ بہتر یہی ہے کہ حالت ضرورت کی مراعات کی جائے ۔
ڈاکتر ذمہ دار نہیں ہے البتہ اس کا فریضہ ہے کہ وہ مریض کو مشکوک یا مضر دوا نہ دے ۔
طلاق اور شوہر کی رضایت، مذکورہ سزا کو جاری کرنے سے سے روک نہیں سکتی
جواب:۔ ائمہ معصومین علیہم السلام کے فرامین کو پیش نظر رکھتے ہوئے ، چونکہ ائمہ معصومین علہم السلام نے شہادت ثالثہ کے اضافہ کرنے کی اجازت نہیں دی ہے لہٰذا یہ عمل صحیح نہیں ہے ، اور اس طرح کی جگہوں پر ہمارا وظیفہ ،ائمہ معصومین علیہم السلام کے ارشادات کی پیروی کرنا ہے۔
اگر اپنی زوجہ (اور عورت ہونے کی صورت میں اپنے شوہر) سے، قابل ملاحظہ اور کافی حد تک دور ہوگیا ہے اور وہ ”یغدوویروح یعنی صبح وشام کا مصداق نہ ہو یعنی عملی طور پر اس کی زوجہ اس کے اختیار میں نہ ہو، تب اس صورت میں زنا محصنہ شمار نہیں ہوگا
باکسینگ کے خطرات کے پیش نظر اس کا جایز ہونا مشکل ہے مگر ضرورت کے وقت، ان لوگوں کے لیے جو مقابلوں کے لیے اس کی تیاری کر رہے ہوں۔
اگر وہ امام جماعت کو عادل جانتا ہے تو اس کی اقتداء کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے؛ لیکن ہرحال میں اپنے گناہ سے توبہ کرے اور اگر کوئی خاص مشکل پیش نہ آئے تو اس سے معافی مانگے ۔
صلہ رحم ، یعنی قرابتداروں سے میل جول برقرار رکھنا کہ جو کبھی تو ملاقات سے حاصل ہوتا ہے اور کبھی خط، ٹیلیفون یا ان کو بلانے یا کسی اور طریقہ سے ۔ اور یہ بہت دور کے رشتہ کو شامل نہیں ہوتا اور جب تک شرعی اور عرفی مانع درکار نہ ہو تو اس کو قطع نہ کرنا چاہیے ۔
اگر زانی اور زانیہ، شریعت کی رو سے بالغ ہوگئے ہوں، اس صورت میں اُن کے بارے میں حکم جاری ہوگا، چاہے ولی راضی ہو یا نہ ہو، البتہ اس شرط کے ساتھ کہ یہ موضوع، حاکم شرع کے سامنے، کافی دلائل وشواہد کے ذریعہ ثابت ہوگیا ہو ۔
جواب: کوئی اشکال نہیں ہے ۔
جواب:الف) غیر منقولہ چیزوں (جیسے باغات وغیرہ) کا آٹھواں حصّہ اور اسی طرح منقولہ چیزوں کا آٹھواں حصّہ دونوں بیویوں کو ملے گا، جو برابر دونوں میں تقسیم کیا جائے گا ۔ب) منقولہ مال کی آمدنی میں سے ، مذکورہ مدّت کے منافعہ کو ادا کریں اور احتیاط یہ ہے کہ غیر منقولہ چیزوں کے بارے میں بھی ایسا ہی کریں (یعنی مذکورہ مدت کا منافعہ ادا کریں)ج) ادا کرتے وقت کی قیمت معیار ہے ۔
جی ہاں، وہ امامت کراسکتا ہے تاکہ نماز جماعت کی تعطیل نہ ہونے پائے ۔