سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

میراث کی تقسیم کے لئے غائب شخص کی فرضی موت کا حکم

مدنی قانون (سِوِل لا) کی دفعہ ۱۰۱۸ میں جو شیعہ نورانی فقہ سے ماخوذ ہے، آیا ہے: ”غائب کی فرضی موت کا حکم اس وقت صادر ہوسکتا ہے کہ جب اس کی تاریخ حیات کی آخری خبر اتنی مدت گذرجائے کہ معمولاً اتنی مدت میں اس جیسے افراد زندہ نہیں رہ سکتے“ اب اگر کوئی ۳۰ سال سے غائب ہو اور اس کے دو سال بعد ورثہ اس کی فرضی موت کا حکم صادر کرنے کا تقاضا کریں، کیا محکمہ عدالت کو حق ہے کہ ورثہ کی درخواست کی موافقت کرتے ہوئے اس کی مفقودیت کا اخباروں میں اعلان اور مقامی تحقیقات کے انجام کے بعد اگر اس کی حیات یا موت کا سراغ نہ لگے، اس کی فرضی موت کا حکم صادر کردے؟

جواب: موت کا حکم فقط اس صورت میں صادر ہوسکتا ہے کہ یا تو غائب شخص کی موت کا علم ہوجائے یا اتنی مدت گذرجائے کہ معمولاً اتنی مدت میں وہ زندہ نہیں رہ سکتا۔

مطلوبه الفاظ:
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی