نیابتی حج کے اخراجات
جو شخص خود تو مستطیع نہیںہے لیکن اپنے والد جنہوں نے حج کے لئے نام لکھوا یا تھا اور اب دنیا سے گذر گئے ہیں ، ان کے بینک کی رسید کو اپنے نام کراکر ، ان کی نیابت میں ، حج کے اعمال انجام دیتا ہے اس صورت میں دیگر اعمال میں کام آنے والی رقم منجملہ ڈالر ، فیس وغیرہ کو مہیا کرنے کے اخراجات کس کے ذمہ ہیں ؟ کیا اس کے ثلث مال سے لے سکتا ہے ؟
جواب :۔ اگر اس کے والد نے صاحب استطاعت ہونے کے بعد پہلی فرصت میں ، حج کے لئے نام لکھوایاتھا اور حج کرنے سے پہلے ان کا انتقال ہو گیا ہے تو ان کی نیابت واجب نہیں ہے اور فقط اس صورت میںان کی نیابت میں حج بجالاسکتا ہے کہ جب وارث راضی ہوں ، لیکن اگر مرحوم پہلے مستطیع ہو گئے تھے لیکن حج کے لئے نام لکھوانے اور حج کرنے میں کوتاہی کی ہے ، اس صورت میں اس کے لئے میقات سے حج کریں مگر یہ کہ اس نے اپنے شہر سے حج کرنے کی وصیت کی ہو اور اگر قانونی طریقہ سے ان کے بینک کی رسید کو فروخت کرکے اس رقم کے کچھ حصہ سے ، اجرت پر حج کرانے کے لئے اجیر کرنا ممکن ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ ایسا ہی کریں ۔