دوبہنوں کی دوبھائیوں سے شادی نہ ہونے کی خرافات
ہمارے شہر کے بعض علاقوں میں غلط عقائد اور رسومات رائج ہیں کہ جنھوں نے لوگوں کے لئے بہت سی مشکلیں کھڑی کردی ہیں، مثلاً شادی اور نکاح کو فروردین مہینے کی تیرہویں تاریخ کو جائز نہیں جاتے اور معتقد ہیں کہ ایسی شادیاں نحس ہوتی ہیں ! اور ایسے ہی ان ایام میں رخصتی کو بھی نحس جانتے ہیں ! اور کچھ دنوں سے ہمارے گھر میں اس سے بڑی ایک اور مشکل پیش آگئی ہے اور وہ یہ ہے کہ دو بہنوں کی دو بھائیوں سے شادی نہیں ہوسکتی، کیونکہ یہ کام باعث ہوتا ہے کہ پہلی شب، جب دلھن دولھا کے گھر جاتی ہے تو دوسری بہن یا ان میں سے کوئی ایک انتقال کرجاتی ہے، حضور کی کیا نظر ہے؟
جو کچھ آپ نے تحریر کیا ہے خرافات ہے اور اس کا کوئی اعتبار نہیں ہے خدا پر بھروسہ کریں اور اس طرح کی باتوں کی پرواہ نہ کریں ۔