اگر کپڑا بيچنے والا، خريدار کو اس کي درخواست کے برعکس کپڑا دے
مسئلہ 1823:اگر خريدار کپڑا بيچنے والے سے کہے ميں ايسا کپڑا چاہتا ہوں جس کا رنگ پکا ہو اور وہ ايسا کپڑا ديدے جس کا رنگ کچا ہو تو خريدار معاملہ کو ختم کرسکتا ہے.
مسئلہ 1823:اگر خريدار کپڑا بيچنے والے سے کہے ميں ايسا کپڑا چاہتا ہوں جس کا رنگ پکا ہو اور وہ ايسا کپڑا ديدے جس کا رنگ کچا ہو تو خريدار معاملہ کو ختم کرسکتا ہے.
مسئلہ 1824: بيچتے وقت جھوٹي قسم کھانا حرام ہے اور سچي قسم کھانا مکروہ ہے.
مسئلہ 1825: اگر دو مال با ہم اس طرح مل جائيں کہ نہ ان کي تشخيص ہوسکے اور نہ دونوں کا الگ کرنا ممکن ہو تو اس مال ميں دونوں شريک ہوجائيں گے خواہ يہ کام قصدا انجام دياہو يا قصدا انجام نہ ديا ہو اسي طرح اگر شرکت کے صيغہ کو کسي بھي زبان ميں جاري کياجائے يا ايسا کام کريں جس سے معلوم ہو کہ شرکت کرنا چاہتے ہيں تو جس مال ميں صيغہ پڑھ لياہے اس ميں دونوں کي شرکت صحيح ہے اس ميں دو مال کو ملانے کي ضرورت نہيں ہے.
مسئلہ 1826:اگر چند افراد با ہم طے کرليں کہ جو مزدوري ملے گي سب اس ميں شريک ہوں گے مثلا چند دلاں اپس ميں طے کرليں کہ جتني امدني ہوگي اپس ميں تقسيم کريں گے تو يہ شرکت صحيح نہيں ہے.
مسئلہ 1828:شرکت کي قرارداد کرنے والوں کو بالغ و عاقل ہونا چاہئے اور اپنے ارادہ و اختيار سے معاملہ کرنا چاہئے اور انہيں اپنے مال ميں تصرف کرنا ممنوع نہ ہو جيسے لا ابالي ادمي جو اپنے مال کي حفاظت نہ کرسکتا ہو اور بيہودہ کاموں ميں خرچ کرتاہو.
مسئلہ 1829:شرکت ميں يہ شرط کي جاسکتي ہے کہ جو کام کرے گا اس کو زيادہ نفع ملے گا يا برعکس شرط کريں کہ جو کام نہ کرے گا يا کم کرے گا اس کو زيادہ نفع ملے گا يا برعکس شرط کريں کہ جو کام نہ کرے گا يا کم کرے گا وہ زيادہ نفع لے گا خواہ کسي وجہ سے ہو ليکن يہ قرارداد صحيح نہيں ہے کہ سارا نفع ايک ہي تشخص کو ملے البتہ يہ قرار داد کرسکتے ہيں کہ تمام نقصان يا زيادہ حصہ نقصان کا ايک ادمي برداشت کريگا.
مسئلہ 1830: ہر شريک اپنے سرمايہ کے اعتبار سے فائدے اور نقصان کا ذمہ دار ہو (ہاں اگر قرار داد ميں کوئي مخصوص شرط رکھي ہو تو اور بات ہے) اس بنا پر جس شريک کا سرمايہ دوسرے کے مقابلے ميں و گناہو گا اس کا نفع بھي و گنا اور نقصان بھي ڈگنا ہوگا ديسے اگر شريک حضرات منافع برابر رکھنا چاہيں تو يہ بھي کرسکتے ہيں.
مسئلہ1831:شرکت کي قراردادوں ميں دونوں کا با ہم خريد و فروخت کرنے کي شرط اسي طرح جائزہے جس طرح ہر ايک کے لئے اکيلے اکيلے خريد نے کي شرط يا فقط ايک ہي کو معاملہ کرنے کا حق ہوگا کي شرط بھي جائز ہے بہر صورت قرار داد کے مطابق عمل کرنا ہوگا اور اگر اس مطلب کو معين نہ کريں تو کوئي بھے شخص دوسروں کي اجازت کے بغير اس سرمايہ سے معاملہ نہيں کرسکتا.
مسئلہ1832:سرمايہ شرکت سے جس کو بھي معاملہ کرنے کا اختيار ہو اسکو بڑي دقت نظر سے قرارداد اور اس کے شرائط کے مطابق عمل کرنا چاہيئے مثلا اگر اس کے ساتھ يہ طے ہو کہ ادھار نہ دے يا فلان کمپني سے مال نہ خريدے يا ادھار دينے پر اس سے تحرير لے لے تو اسي قرارداد کي مطابق عمل کرنا چاہئے مثلا اگر اس کے ساتھ يہ طے ہو کہ ادھار نہ دے يا فلان کمپني سے مال نہ خريدے يا ادھار دينے پر اس سے تحرير لے لے تو اسي قرارداد کے مطابق عمل کرے ليکن اگر اس سے کوئي قرار داد يا شرط نہيں کي گئي ہے تو معمولا جو طريقہ ہو اس کے مطابق معاملات کو انجام دے.
مسئلہ????: جو شخص شرکت کے سرمائے سے اس قرارداد کے خلاف خريد و فروخت کرے جو اس طے ہے اور نقصان ہوجائے تو وہ شخص ضامن ہے? اسي طرح اگر اس سے مخصوص قرارداد نہ ہو اور وہ معمول کے خلاف عمل کرے تو نقصان ہوجانے پر ضامن ہوگا?
مسئلہ????: شرکت کے سرمائے سے خريد و فروخت کرنيوالا اگر دعوي کرے کہ کسي کوتاہي يا زيادہ روئي کے بغير سرمايہ تباہ ہوگيا اور دوسرا شخص دعوا کرے کہ اس نے خيانت کي ہے ليکن کوئي ثبوت اس کے پاس نہ ہو اور معاملہ کرنے والا حاکم شرع (قاضي) کے سامنے قم کھائے تو اس کي بات کومان لينا چاہئے?
مسئلہ????: شرکت عقود لازمہ ہے يعني کوئي شريک اپني طرف سے قرار داد کو ختم نہيں کرسکتا اور نہ شرکت کي مدت ختم ہونے سے پہلے سرمايہ کي تقسيم کا مطالبہ کرسکتا ہے? ہاں اگر قرارداد ميں اس کے لئے کوئي ايسي شرط ہو تو سرمائے کي تقسيم کا مطالبہ کرسکتا ہے