کيا خيارات بيع، صلح ميں بھي جاري ہے؟
مسئلہ 1848:خريد و فروخت کے احکام ميں ہم نے بيان کياہے کہ گيارہ مواقع پر معاملہ کو ختم کياجاسکتاہے اختيار مجلس، اختيار حيوان اور اختيار تاخير کو چھوڑ کر باقي اٹھ صورتوں ميں صلح کو بھي توڑا جاسکتا ہے.
مسئلہ 1848:خريد و فروخت کے احکام ميں ہم نے بيان کياہے کہ گيارہ مواقع پر معاملہ کو ختم کياجاسکتاہے اختيار مجلس، اختيار حيوان اور اختيار تاخير کو چھوڑ کر باقي اٹھ صورتوں ميں صلح کو بھي توڑا جاسکتا ہے.
مسئلہ 1849:اگر صلح ميں حاصل ہوئي چيز عيب دار ہو اور اس کو عيب کي اطلاع نہ رہي ہو تو صلح کو خم کرسکتا ہے ليکن صحيح و معيوب کي قيمت ميں جو فرق ہو اس کا تعلق دونوں کي مرضي پر موقوف ہے.
مسئلہ 1850:کسي ملکيت کے منافع يا خود اپني ذات کے منافع کو کسي کے حوالہ (کسي چيز کے بدلے) کردينے کو اجارہ کہتے ہيں کرايہ پر دينے والے اور کرايہ پر لينے والے دونوں کو بالغ و عاقل ہوناچاہئے اور اپنے قصد و ارادہ سے اس کام کا انجام دينا چاہئے نيز دونوں کو اپنے مال ميں حق تصرف بھي ہوناچاہئے لہذا اس لا ابالي کا اجارہ باطل ہے جس کو اپنے مال پر حق تصرف نہيں ہے اور جور اپنے مال کو بيہودہ کاموں ميں خرچ کرتاہے.
مسئلہ 1850: کسي ملکيت کے منافع يا خود اپني ذات کے منافع کو کسي کے حوالہ (کسي چيز کے بدلے) کردينے کو اجارہ کہتے ہيں کرايہ پر دينے والے اور کرايہ پر لينے والے دونوں کو بالغ و عاقل ہوناچاہئے اور اپنے قصد و ارادہ سے اس کام کا انجام دينا چاہئے نيز دونوں کو اپنے مال ميں حق تصرف بھي ہوناچاہئے لہذا اس لا ابالي کا اجارہ باطل ہے جس کو اپنے مال پر حق تصرف نہيں ہے اور جور اپنے مال کو بيہودہ کاموں ميں خرچ کرتاہے.
مسئلہ 1851: انسان دوسرے کا وکيل بن کر اس کے مال کو کرايہ پردے سکتاہےاسي طرح کسن کا ولي يا سرپرست اس کے مال کو اجارہ پردے سکتا ہے ليکن شرط يہ ہے کہ کم سن کي مصلحت پيش نظر ہو اور احتياط يہ ہے کہ بالغ ہونے کے بعد کے زمانہ کو اجارہ ميں داخل نہ کريں البتہ بغير اس کے کم سن کي مصلحت پيش نظر ہو اور احتياط يہ ہے کہ بالغ ہونے کے بعد کے زمانہ کو اجارہ ميں داخل نہ کريں البتہ بغير اس کے کم سن کي مصلحت وري نہ ہوسکتي ہو تو يہ بھي جائز ہے اور اگر ولي يا سرپرست نہ ہو تو حاکم شرع (قاضي) سے اجازت يعني چاہيئے اور اگر مجتہد عادل يا اس کے نمايند ہ تک دسترس ممکن نہ ہو توکسي ايسے مومن و عادل سے اجازت لي جاسکتي ہے جو کم سن کي مصلحت کا لحاظ رکھے.
مسئلہ 1858: جس چيز کو کرايہ پر دياجائے اس کے لئے چند شرطيں ہيں.1وہ چيز معين ہو، لہذا اگر يہ کہے کہ ميں اپنے کسي مکان کو اي کسي گاڑي کو کرايہ پر ديتاہوں تو صحيح نہيں ہے.2 کرايہ دار يا تو اس کو ديکھ لے يا مالک مکمل طور سے اس کي خصوصيات بيان کردے3 اس کو دوسرے کے سپرد کرنا ممکن ہو لہذا اس بھا گے ہوئے گھوڑے کو کرايہ پر دينا باطل ہے جو کرايہ دار کے قبضے ميں نہ اسکے4 وہ چيز فائدہ حاصل کرنے سے ختم نہ ہوجاتي ہو اسي لئے روٹي، فروٹ و غيرہ کو کرايہ پر دينا صحيح نہيں ہے5 جس کام کے لئے لياہو وہ کام اس سے ممکن ہولہذا ناقابل کاشت زمين کو کاشت کے لئے کرايہ پر دينا صحيح نہيں ہے.6 جس چيز کو کرايہ پردےاس کا مالک ہو يا کرايہ پر دينے کے لئے وکيل يا ولي ہو.
مسئلہ 1862: اگر کرائے کي ابتدا معين نہ کرے تو اس کي ابتدا صيغہ جاري کرنے کے بعد يا تحويل ميں لينے لے بعد ہوگي.
اسي طرح کسن کا ولي يا سرپرست اس کے مال کو اجارہ پردے سکتا ہے ليکن شرط يہ ہے کہ کم سن کي مصلحت پيش نظر ہو اور احتياط يہ ہے کہ بالغ ہونے کے بعد کے زمانہ کو اجارہ ميں داخل نہ کريں البتہ بغير اس کے کم سن کي مصلحت پيش نظر ہو اور احتياط يہ ہے کہ بالغ ہونے کے بعد کے زمانہ کو اجارہ ميں داخل نہ کريں البتہ بغير اس کے کم سن کي مصلحت وري نہ ہوسکتي ہو تو يہ بھي جائز ہے اور اگر ولي يا سرپرست نہ ہو تو حاکم شرع (قاضي) سے اجازت يعني چاہيئے اور اگر مجتہد عادل يا اس کے نمايند ہ تک دسترس ممکن نہ ہو توکسي ايسے مومن و عادل سے اجازت لي جاسکتي ہے جو کم سن کي مصلحت کا لحاظ رکھے.مسئلہ 1851: انسان دوسرے کا وکيل بن کر اس کے مال کو کرايہ پردے سکتاہے.
مسئلہ 1852:اجارہ کا صيغہ ہر زبان ميں پڑھاجاسکتا ہے مثلا مالک کسي شخص سے کہے کہ ميں نے اپنے فلاں ملکيت کو فلان مبلغ کے عوض اتني مدت تک کرايہ پرديا اور وہ کہے ميں لے قبول کيا بلکہ اگر اپني ملکيت کو کرايہ کے قصد سے کرايہ دار کے حوالہ کرے اور کرايہ دار تحويل ميں لے لے تب بھي کافي ہے.
مسئلہ 1853:اگر اجارہ کا صيغہ پڑھے بغير کوئي کسي کے کہنے پرکسي کام کے بجالالے کے لئے کرايے پر کام شروع کردے تو اجارہ صحيح ہے.
مسئلہ 1854: جو شخص بول نہ سکتا ہو اگر اشارے سے سمجھادے کہ مدت معين کے لئے مبلغ معين پر اپني ملکيت اجارہ پردي يا اجارہ پرلي تو اجارہ صحيح ہے.
مسئلہ1855: جس نے کسي مکان يا دو کان يا کسي چيز کو اجارہ پرليا ہو اس کو دوسرے کو اجارہ پر نہيں دے سکتاہاں اگر پہلے کرايہ دار کو اس قسم کا حق دياگيا ہو تو دے سکتاہے.