رہن
مسئلہ 1964: رہن يا گروي رکھنے کا مطلب يہ ہے کہ مقروض، قرض خواہ سے اس طرح قرارداد کرے کہ اپنا کچھ مال قرض خواہ کے پاس رکھدے کہ اگرميں اپ کا قرض وقت معين پر ادا نہ کروں تو اپ اس مال سے لے سکتاہيں.
مسئلہ 1964: رہن يا گروي رکھنے کا مطلب يہ ہے کہ مقروض، قرض خواہ سے اس طرح قرارداد کرے کہ اپنا کچھ مال قرض خواہ کے پاس رکھدے کہ اگرميں اپ کا قرض وقت معين پر ادا نہ کروں تو اپ اس مال سے لے سکتاہيں.
مسئلہ 1965:رہن لفظي صيغہ کے ذريعہ بھي ہوسکتا ہے مثلا کہے کہ ميں اس مال کو اپکے قرضہ کے عوض اپکے پاس گروي رکھتاہوں اور قرض خواہ کہے ميں نے قبول کيا اور عملي طور سے بھي انجام دياجاسکتا ہے مثلا قرضدار اپنا مال قرض خواہ کے پاس رہن کے نيت سے رکھے اور قرض خواہ اسي نيت سے قبول کرے.
مسئلہ 1966: گروي رکھنے والا اور جس کے پاس گروي رکھا جائے دونوں کو بالغ و عاقل ہونا چاہئے اور کسي نے ان کو مجبور نہ کيا ہو اور دونوں احمق نہ ہوں نيز ديواليہ ہونے کي وجہ سے حاکم شرع (قاضي) نے ان کو ان کے مال ميں تصرف سے منع نہ کيا ہو.
مسئلہ 1966:گروي رکھنے والا اور جس کے پاس گروي رکھا جائے دونوں کو بالغ و عاقل ہونا چاہئے اور کسي نے ان کو مجبور نہ کيا ہو اور دونوں احمق نہ ہوں نيز ديواليہ ہونے کي وجہ سے حاکم شرع (قاضي) نے ان کو ان کے مال ميں تصرف سے منع نہ کيا ہو.
مسئلہ 1967: انسان اسي مال کو گروي رکھ سکتاہے جس پراس کو شرعا تصرف کا حق ہو اگر دوسرے کے مال کو گروي کردے تو صحيح نہيں ہے ہاں مال کا مالک اجازت دے تو صحيح ہے اسي طرح اگر صاحب مال قرض خواہ سے کہے کہ ميں اس مال کو فلاں کے قرضے کے مقابلہ ميں کرتاہوں اور وہ قبول کرے تو صحيح ہے.اور وہ قبول کرے تو صحيح ہے.
مسئلہ 1971: ہر وہ تصرف جو رہن کے مخالف ہو جائز نہيں ہے اس بناپر مقروض اور قرض خواہ ايک دوسرے کے اجازت کے بغير گروي مالي کو کسي کے مالک نہيں بتا سکتے مثلا نہ کسي کو بخش سکتے نہ بھيج سکتے ہيں ليکن اگر کوئي ايک بيچدے اور دوسرا بعد ميں اجازت ديدے تو کوئي حرج نہيں ہے اور احتياط ہے دونوں مےں سے کوئي بھي ايک دوسرے کي رضامندي کے بغير کوئي تصرف نہ کرے چاہے وہ تصرف رہن کے خلاف بھي نہ ہو.
مسئلہ 1972: اگر قرض خواہ گروي مال کو مقروض کي اجازت سے بيچدے تو اس کي قيمت رہن نہيں ہوگي رہن باطل ہوجائے گا ہاں اگر مقروض نے بيچنے کي اجازت اس شرط سے وہي ہو کہ اس کي قيمت بھي رہن ہوگي تو قيمت بھي گروي ہوجائے گي.
مسئلہ 1973:اگر مقروض قرض کو وعدے کے مطابق قرض خواہ کے مطالبہ کے يا وجود ادا نہ کرے تو قرض خواہ گروي مال کو بيچ کر اس سے اپنا قرض لے کرباقي رقم مقروض کے حوالہ کرسکتا ہے اور اگر حاکم شرع تک رسائي ممکن ہو تو احتياط يہ ہے کہ اس کام کے لئے حاکم شرع سے اجازت حاصل کرلے.
? مسئلہ 1974: اگر مقروض نے گروي چيز حوالہ نہ کي ہو اور جس مکان ميں رہتاہے وہ اور گھريلو چيزيں جس کي اس کو ضرورت ہو اس کے علاوہ دوسرا مال نہ رکھتا ہو قرض خواہ اپنے قرض کا مطالبہ اس سے نہيں کرسکتا ہو بلکہ اس کو مہلت ديني ہوگي ليکن جو چيز گروي رکھي ہو وہ گھر اور ضروري گھريلو سامان ہو تو قرض خواہ ان چيزوں کو بيچ کر اپنا قرض وصول کرسکتا ہے.
مسئلہ 1975:اجکل جو بعض لوگوں ميں رہني مکان کي رسم ہے مالک مکان کو کچھ قرض دے کر اس کے مکان کو گروي کر ليتے ہيں اس شرط پر کہ اس کا تھوڑا سا کرايہ ديتے رہيں گے يا بالکل کرايہ نہ ديں گے تو يہ کام سود ہے اور حرام ہےاس کا صحيح طريقہ يہ ہے پہلے مکان کو کرايہ يرليں چاہے کرايہ بہت ہي مختصر ہو اور کرايہ کے ضمن ميں شرط کريں کہ اپ ہم کو اتنا قرض ديں پھر اس قرض کے مقابلے ميں اس کے مکان کو گروي کريں اس صورت ميں سود نہيں ہے اور حلال ہے.
مسئلہ ????: اسي چيز کو گروي کياجاسکتا ہے جس کي خريد و فروخت صحيح ہو، لہذا شراب، الات قمار (جوے) و غيرہ کو گروي نہيں رکھا جاسکتا?
مسئلہ ???? احتياط واجب کي بناء پر جب تک گروي کا مال قرض خواہ کے سپرد نہ کردياجائے رہن نہيں ہوتا? ليکن اگر کوئي مکان کي رجڑي مثلا قرض خواہ کے حوالے بطور رہن رکھدے کہ بوقت ضرورت اس کو بيچ کر اپني رقم وصول کرسکتاہے تو يہ صورت رہن کي صحيح ہے چاہے مقروض مکان ميں رہتا ہي ہو