بڑے معادن کا حکم
مسئلہ 1532: اگر معدن بڑے معادن ميں سے ہو اور مباح يا ملکي زمين ميں ہو تو حاکم شرع (مجتہد عادل) اس کے نکالنے اور امور مسلمين پر خرچ کرنے کا حق رکھتا ہے اور اس صورت ميں نکالنے والوں کو حاکم شرع کے نظريہ کي رعايت کرنا ہوگي.
مسئلہ 1532: اگر معدن بڑے معادن ميں سے ہو اور مباح يا ملکي زمين ميں ہو تو حاکم شرع (مجتہد عادل) اس کے نکالنے اور امور مسلمين پر خرچ کرنے کا حق رکھتا ہے اور اس صورت ميں نکالنے والوں کو حاکم شرع کے نظريہ کي رعايت کرنا ہوگي.
مسئلہ 1533: اگر اسلامي حکومت معدنيات کو نکالے تو اس پر خمس واجب نہيں ہوتا.
مسئلہ 1534: خزانہ اس مال کو کہتے ہيں جس کو زمين يا پہاڑ يا ديوار يا درخت ميں چھپاديا گياہوا در عرف عام ميں اس کو خزانہ کہاجاتاہو.
مسئلہ 1535: جس کو کسي ايسي زمين ميں خزانہ ملے جس کا کوئي مالک نہ ہو اور اس خزانہ کا مالک بھي کسي طرح معلوم نہ ہو سکے تو وہ خزانہ اسي شخص کاہے اس کا خمس نکالنا ضروري ہے اسي طرح اگر خزانہ ايسي زمين ميں ملے جس کو دوسرے سے خريدا ہوا ور يہ معلوم ہو کہ جو لوگ اس زمين کے پہلے مالک تھے يہ ان کا نہيں ہے تو وہ خزانہ اسي کا ہو جائے گا البتہ خمس دينا ہوگا ليکن اگر احتمال ہو کہ سابق مالکان ميں سے کسي کا ہے تو احتياط واجب کي بنا پر جو شخص اس سے پہلے مالک تھا اس کو مطلع کرے اگر معلوم ہوجائے کہ اس کا نہيں ہے تو اس سے پہلے والے مالک کو خبر دے اسي طرح جتنے لوگ اس زمين کے مالک رہے ہوں اور يہ شخص ان کو پہچانتا ہو تو ترتيب وار سب کو مطلع کرے پھر جب معلوم ہوجائے کہ ان ميں سے کسي کا مال نہيں ہے تو خود اس کا مال ہوجائے گا مگر خمس نکالنا واجب ہوگا.
مسئلہ 1536: خزانہ کے لئے نصاب معين ہے اور اس کا نصاب 105 مثقال چاندي يا 15 مثقال سونے کے برابر ہو تو اس پر خمس واجب ہے ليکن اگر اس سے کم ہے تو خمس واجب نہيں ہے اور اگر خزانہ سے ملي ہوئي چيز کي قيمت 15 مثقال سونا تو نہ ہو ليکن 105 مثقال چاندي کے برابر ہو يا 105) مثقال چاندي کے برابر تو نہ ہو 15 مثقال سونے کے برابر ہو تو اس پر خمس واجب ہے.
مسئلہ 1537: اگر ايک جگہ دفن شدہ متعدد بر تنوں ميں کوئي مال ملے اور سب کو ملاکر اس کي قيمت بمقدار نصاب ہو تو خمس واجب ہوگا ليکن اگر متعدد جگہ متعدد خزانے ملين تو جس کي قيمت نصاب بھر ہوگي اس کا خمس واجب ہوگا سب کو ملاکر حساب کرنا لازم نہيں ہے.
مسئلہ 1538: خزانہ حاصل کرنے کے لئے جو اخراجات ہوئے ہيں ان کو کم کرکے باقي کا خمس دينا ہوگا.
مسئلہ 1539: اگر دو يا کئي خزانہ حاصل کريں تو اس ميں سب ہيں شريک ہيں اپنے قرار داد کے مطابق عمل کريں جس کا حصہ نصاب بھر ہو اس پر خمس واجب ہوگا.
مسئلہ 1540: اگر خريدے ہوئے حيوان کے پيٹ ميں کوئي مال ملے اور احتمال ہو کہ يہ مال جانور کے بچنے والے کا ہے تو بنا بر احتياط واجب اس کو خبر دے اب اگر معلوم ہو کہ اس کا مال نہيں ہے تو سابق مالکان سے ترتيب دار سوال کرے اگر ان ميں سے کسي کا مال نہ ہو تو خود اس کا مال ہے اور احتياط مستحب ہے کہ اس کا خمس معدن کي طرح ادا کرے خواہ وہ نصاب بھر، ہو يا نہ ہو.
مسئلہ 1541: اگر کوئي مچھلي خريدے اور اس کے پيٹ ميں کوئي گوہر مل جائے تو وہ اسي کا ہے اس شکاري کا مال نہيں ہے جس نے پہلے اس کو شکار کيا ہے اور دوسرے کے ہاتھ بيچاہے اور نہ اس سے پہلے بچنے والوں کا مال ہے او ر احتياط مستحب ہے کہ اس کا خمس ادا کرے.
مسئلہ 1543: اگر حلال و حرام مال مخلوط ہوجائے اور اس کي مقدار تو معلوم ہو (مثلا معلوم ہو کہ مال حرام ہے) ليکن مالک کا علم نہ ہو تو حرام مقدار کو بنا بر احتياط واجب ايسے مصرف ميں خرچ کريں جو خمس کا بھي مصرف ہوا اور صدقہ کا بھي مصرف ہو (مثلا سادات کے فقراء کو ديدے.)
مسئلہ 1544: اگر حلال و حرام مال اس طرح مخلوط ہوجائے کہ حرام کي مقدار تو معلوم نہ ہو ليکن مالک کا علم ہو تو وہ لوگ ايک دوسرے کو راضي کريں ليکن اگر مال مالک راضي نہ ہوا ور يہ جانتا ہو کہ اتني مقدار قطعا اس کي ہے (مثلا 4/1 مال اس کا ہے) اس سے زيادہ کے بارے ميں شک ہو تو جتني مقدار کا علم ہے اتنا مال تو اسي کو ديدے اور اس سے زيادہ مال جس کے بارے مےن احتمال ہو کہ اسي کا ہے اس کو ادھا ادھا کرکے ايک ادھا اس کو ديدے.