مسئلہ 472 : جو عورتیں خون سے پاک نہیں ہوتیں لیکن دو ماہ برابر جو خون دیکھتی ہیں اس میں چند دنوں میں حیض کی علامتیں اور باقی میں استحاضہ کی علامات پائی جاتی ہیں اور جن دنوں میں حیض کی علامات پائی جاتی ہیں وہ (دن) دونوں ماہ میں برابر ہیں صرف ان کا وقت ایک نہیں ہے تو جن دنوں خون میں حیض کی علامات پائی جائیں وہ عورتیں انھیں دنوں کو حیض قرار دیں۔
ايسي عورت جس کے حيض کاخون رک جاتاہے اور کبھي آجاتاہے
مسئلہ 468 : جو عورت دو ماہ مسلسل معین وقت میں تین دن یا اس سے زیادہ خون دیکھے اور اس کے بعد پاک ہوجائے دوبارہ پھر تین دن یا اس سے زیادہ خون دیکھے اور جن دنوں میں خون دیکھا ہے ان کی تعداد دس دن سے زیادہ نہ ہو لیکن دوسرا مہینہ پہلے مہینہ سے کم یازیادہ ہوتو ایسی عورت بھی ان تمام دنوں کو حیض قرار دے جن میں خون دیکھا ہے البتہ بیچ کے جن دنوں میں پاک رہی تھی ان میں طہارت کا حکم رکھتی ہے۔
حيض کو آگے ياپيچھے کرنا
مسئلہ 469 : عادت وقتیہ رکھنے والی عورت اگر اپنی عادت میں یا عادت سے دو تین دن پہلے یا بعد میں اس طرح خون دیکھے کہ کہا جائے کہ اس کا حیض آگے یاپیچھے ہوگیا ہے تو حائض عورتوں کے احکام پر عمل کرے چاہے اس خون میں حیض کے علامات ہوں یا نہ ہوں۔
دس دن سے زياده خون ديکهنا
مسئلہ 470 : عادت وقتیہ والی عورت اگر دس دن سے زیادہ خون دیکھے اور حیض کے دنوں کو علامتوں کی بناء پر تشخیص نہ دے سکے تو اپنی رشتہ دار عورتوں کی عادت کے دنوں کے برابر حیض قرار دے(باپ کی طرف سے رشتہ دار ہوں یاماں کی طرف سے زندہ ہوں یا مردہ) لیکن یہ اس صورت میں ہے کہ جب ان سب کی یا اکثریت کی حیض کے دنوں کی تعداد ایک جیسی ہو لیکن اگر ان میں اختلاف ہو مثلا کسی کی عادت پانچ دن ہو کسی کی آٹھ دن ہو تو احتیاط واجب ہے کہ ہر ماہ سات دن اپنی عادت قرار دے۔
عادت کي تعداد سے زيادہ خون ديکھنا
مسئلہ 473 : عادت عددیہ رکھنے والی عورت اگر اپنی عادت سے زیادہ خون دیکھے اور دس دن سے زیادہ خون آجائے تو اگر تمام خون ایک ہی قسم کا ہو تو جس دن سے خون دیکھا ہے اس دن سے اپنی عادت کے دنوں کو حیض قرار دے اور باقی کو استحاضہ اور اگر چند دن کے خون میں حیض کی علامت ہو تو انہیں دنوں کو حیض قرار دے اور اگر اس کی عادت کے دنوں سے زیادہ ہو تو اس کے آخرسے کم کرے اور اگر ایام عادت سے کم ہو تو ان دنوں کو اور دیگر چند دنوں کو ملا کر[کہ اسکی عادت کے برابر ہوجائے] حیض قرار دے اور باقی کو استحاضہ ۔
نفساء کے احکام
مسئلہ 485 : يہ بھي ممکن ہے کہ نفاس ايک لحظہ سے زيادہ نہ آئے ليکن دس دن سے بہرحال زيادہ نہيں ہوتا.
جو کام نفساء پر حرام ہیں
مسئلہ 488 : جو کام حائض پر حرام ہيں نفساء پر بھي حرام ہيں اور جو چيزيں حائض پر واجب يا مستحب يا مکروہ ہيں نفاس والي عورت کے لئے بھي وہي حکم ہے.
حالت نفاس میں عورت سے ہمبسترہونا
مسئلہ 489 : حالت نفاس میں عورت سے ہمبستر ہونا حرام ہے اور اگر شوہر ہمبستری کرے تو احتیاط مستحب ہے کہ جس طرح حائض کے لئے بیان کیا گیا اسی طرح کفارہ دے اور حالت نفاس میں طلاق بھی باطل ہے۔
نفاس سے پاک ہونے کے بعد عورت کی ذمہ داری
مسئلہ 490 : خون نفاس سے پاک ہونے کے بعد عورت کو غسل کرکے اپنی عبادتوں کو انجام دینا چاہئے اور ولادت کے بعد دس دن کے اندر اگر دوبارہ خون دیکھے تو جن دنوں میں خون دیکھا ہےاور درمیان میں پاک رہی ہے اگر وہ سب دس روز یا اس سے کم ہیں تو سب کا سب نفاس ہے اور بیچ میں جن دنون میں پاک رہی ہے اس کی عبادت بھی صحیح ہے۔
ولادت کے بعد ایک ماہ یا اس سے بھی زیادہ دنوں تک خون آنا
مسئلہ 494 : بہت سی عورتوں کو وضع حمل کے ایک ماہ یا اس سے بھی زیادہ دنوں تک خون آتا ہے ایسی عورتوں کی اگر حیض میں عادت معین ہو تو اپنی عادت کی تعداد کے مطابق اتنے دنوں تک نفاس قرار دیں اس کے بعد دس دن تک استحاضہ کا حکم ہے پھر دس دن گزرنے کے بعد اگر حیض کی عادت کے دنوں میں خون آیا ہو تو احکام حائض پر عمل کریں۔ چاہے اس میں حیض کی علامات ہوں یا نہ ہوں اور اگر حیض کی عادت کے دنوں کے دنوں میں نہ ہو تواستحاضہ ہے۔ لیکن اگر خون میں حیض کی علامات پائی جاتی ہوں(توحیض ہے)۔
جن عورتوں کو وضع حمل کے بعد ايک ماہ يا اس سے زيادہ مدت تک خون ا?تا ہے
مسئلہ 495 : جن عورتوں کو وضع حمل کے بعد ايک ماہ يا اس سے زيادہ مدت تک خون آتا رہتا ہے اگر ان کي ماہواري کي عادت نہيں ہے تو اول کے دس دن نفاس ہيں اور اس کے بعد کے دس دن استحاضہ ہيں اس کے بعد کے خون ميں حيض کي علامت ہے تو حيض ورنہ وہ بھي.
نفساء کے احکام
مسئلہ 486 : خون نفاس ميں احتياط واجب يہ ہے کہ بچہ کي خلقت پوري ہوچکي ہو بناء بر يں اگر جما ہوا خون رحم سے خارج ہو او ريہ معلوم ہو کہ اگر يہ رحم ميں رتا تو انسان بنتا تو اس عورت کو چاہئے کہ پاک عورتوں والے اعمال بجالائے اور جن چيزوں کو حائض ترک کرتي ہے ان کو ترک کرے.