بيچنے والا سختي سے کام نہ لے
مسئلہ 1749: بيچنے والے کے لئے مستحب ہے تمام خريداروں کے لئے جنس کي قيمت مين کوئي فرق نہ رکھے، ان کے ساتھ سختي نہ برتے ، قسم نہ کھائے اور اگر مشتري (خريدار) پشيماں ہو کر خريدي ہوئي چيز واپس کرنا چاہے تو واپس کرے.
مسئلہ 1749: بيچنے والے کے لئے مستحب ہے تمام خريداروں کے لئے جنس کي قيمت مين کوئي فرق نہ رکھے، ان کے ساتھ سختي نہ برتے ، قسم نہ کھائے اور اگر مشتري (خريدار) پشيماں ہو کر خريدي ہوئي چيز واپس کرنا چاہے تو واپس کرے.
مسئلہ 1749: بيچنے والے کے لئے مستحب ہے تمام خريداروں کے لئے جنس کي قيمت مين کوئي فرق نہ رکھے، ان کے ساتھ سختي نہ برتے ، قسم نہ کھائے اور اگر مشتري (خريدار) پشيماں ہو کر خريدي ہوئي چيز واپس کرنا چاہے تو واپس کرے.
مسئلہ 1749: بيچنے والے کے لئے مستحب ہے تمام خريداروں کے لئے جنس کي قيمت مين کوئي فرق نہ رکھے، ان کے ساتھ سختي نہ برتے ، قسم نہ کھائے اور اگر مشتري (خريدار) پشيماں ہو کر خريدي ہوئي چيز واپس کرنا چاہے تو واپس کرے.
مسئلہ 1750: اگر کسي معلوم نہ ہو کہ انجام ديا ہوا معاملہ صحيح ہے يا باطل تو وہ لئے ہوئے مال ميں تصرف نہيں کرسکتا ليکن معاملہ کو انجام دے سکتاہے اور مال ميں تصرف کرنے سے پہلے اس کے بارے ميں سوال کرسکتا ہے اور سوال کے مطابق عمل کرسکتا ہے ليکن اگر معاملہ کرتے وقت اس کے احکام کو جانتا تھا ليکن معاملہ کے بعد شک ہوگيا کہ صحيح طور پر انجام ديا تھا کہ نہيں؟ تو ايسي صورت ميں معاملہ صحيح ہے.
مسئلہ 1753: متنجس (وہ پاک چيز جو نجس ہوجائے) کا اگر پاک کرنا ممکن ہو جيسے ميوہ ، فرش ، کپڑا و غيرہ تو اس کے بيچنے ميں کوئي اشکال نہيں ہے ليکن اگر خريدار اس کو ايسے کاموں ميں استعمال کرنا چاہتا ہے جس ميں طہارت شرط ہے جيسے کھانے کے لئے ، نماز کے لئے تو خريدار کو بتانا واجب ہے.
مسئلہ 1754: اگر تيل جيسي پاک چيز ميں نجاست گر جانے کے بعد پاک کرنا ممکن نہ ہو اگر وہ نجس ہوجائے اور اس کا مصرف صرف کھانا ہو تو اس کي خريد و فروخت حرام و باطل ہے ليکن اگر وہ ايسے کاموں ميں استعمال ہو تا ہے جس ميں طہارت شرط تو اسکي خريد و فروخت جائز ہے جيسے مٹي کا تيل جو نجس ہو.
مسئلہ 1755:وہ غذا اور دوائيں و غيرہ جو دوسرے ملکوں سے (يعني غير اسلامي ملکوں سے) لائي جاتي ہيں اگر ان کا نجس ہونا يقيني نہ ہو توان کي خريد و فروخت جائز ہے جيسے پنير، دودھ، گھي و غيرہ کے بارے ميں احتمال ديتے ہيں کہ مشينوں کے ذريعہ نکا لا جاتاہے.
مسئلہ 1756:غير اسلامي ملکوں سے لائي جانے والي چربي و گوشت يا کافر کے ہاتھ سے خريدے ہوئے چربي يا گوشت کي خريد و فروخت باطل ہے اسي طرح بنا بر احتياط جانوروں کي کھاليں ليکن اگر معلوم ہو کہ يہ ايسے حيوان کا گوشت يا چربي ہے جس کو شرعي طريقہ سے ذبح کيا گيا ہے يا مسلمانوں کي نگراني ميں ذبح کيا گياہے تو خريد و فروخت ميں اشکال نہيں ہے.
مسئلہ 1757:جو گوشت و چربي مسلمانوں کے ہاتھ سے لي جائے اس کي خريد و فروخت جائز ہے ليکن اگر يہ معلوم ہو کہ مسلمان نے اس کو کافر سے لياہے يا کافر ملک سے بہ تحقيق کئے بغير لياہے کہ حيوان مطابق شرع ذبح کيا گياہے کہ نہيں تو اس کے خريد و فروخت باطل و حرام ہے (کھاں کا بھي بنابر احتياط يہي حکم ہے) ہاں اگر ايسے مسلمان سے لياہے جو بظاہر پايبند شرع ہے اور احتمال ہو کاس نے تحقيق کيا ہو گا تو پھر خريد و فروخت صحيح ہے.
مسئلہ 1758: ہر قسم کے مسکرات (نشہ اور چيزيں) کي خريد و فروخت حرام و باطل ہے.
مسئلہ 1759: غصبي مال کي خريد و فروخت بھي حرام و باطل ہے اس لئے بيچنے والے کو چاہئے رقم خريدار کو واپس کردے ليکن خريدار کو حق نہيں ہے کہ مال کو مالک کے علاوہ کسي اور کے حوالہ کرے اور اگر اس کے مالک کو نہيں جانتا تو حاکم شرع کے حکم کے مطابق عمل کرے.
مسئلہ 1760:اگر خريدار کا ارادہ شروع ہي سے ہو کہ مال کي قيمت نہ دي گا تو معاملہ ميں اشکال ہے يہي صورت ہے اگر اس کي نيت ہو کہ حرام مال سے قيمت ادا کرے گا ليکن اگر شروع سے قصد نہ ہو مگر حرام مال سے قيمت ادا کرے تو معاملہ صحيح ہے ليکن حرام مال کافي نہ ہوگا اس کو چاہئے کہ دوبارہ حلال مال سے قيمت ادا کرے.