امام کو جذام يا برص کا مريض نہيں ہونا چاہيے
مسئلہ ???? : جذام يا برص کي بيماري والا آدمي بنا برا حتياط امام جماعت نہيں ہوسکتا يہاں تک کہ اپنے جيسے لوگوں کے لئے بھي نہيں ہوسکتا?
مسئلہ ???? : جذام يا برص کي بيماري والا آدمي بنا برا حتياط امام جماعت نہيں ہوسکتا يہاں تک کہ اپنے جيسے لوگوں کے لئے بھي نہيں ہوسکتا?
مسئلہ ???? : جوشخص پہلے عادل رہا ہو اگر اس کے بارے ميں شک ہوجائے کہ اب عادل ہے کہ نہيں تو اس کو عادل ماننا چاہئے البتہ اگر اس کے خلاف يقين ہوجائے تو بات دوسري ہے?
مسئلہ ۱۲۸۴ : جس رکعت میں تشہد نہیں ہے اگر امام بھولے سے تشہد پڑھنے لگے یاجس میں قنوت نہیں ہے قنوت پڑھنے لگے تو ماموم تشہد یا قنوت کو نہ پڑھے۔ لیکن نہ امام سے پہلے کھڑاہوسکتا ہے نہ روکوع میں جا سکتا ہے بلکہ کسی ذریعہ سے امام کی غلطی کی طرف امام کو متوجہ کردے اور اگر نہ ہوسکے تو صبر کرے جب امام کا تشہد یا قنوت ختم ہوجائے تو امام کے ساتھ باقی نماز کو تمام کرے۔
مسئلہ 1240 : امام کے کھڑے ہونے کی جگہ ماموم کی جگہ سے اونچی نہ ہو لیکن اگر تھوڑی سی بلند ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔ اسی طرح اگر نشیبی زمین ہو اور امام اس طرف کھڑا ہو جو بلند ہے تو اگر نشیب بہت زیادہ نہ ہو اور اس زمین ہموار زمین کہتے ہوں تو کوئی حرج نہیں ہے۔
مسئلہ 1230: جس امام جماعت نے ايک جماعت کو نماز پڑھا دي ہو اس کے لئے دوسري جماعت کو دوبارہ نماز پڑھانا جائز ہے البتہ دو بار سے زيادہ ميں اشکال ہے اس بناء پر ايک امام جماعت دو مسجدوں ميں جماعت پڑھا سکتا ہے اور نماز کو دومرتبہ پڑھ سکتا ہے.
مسئلہ 1992: وديعت کا مطلب يہ ہے کہ انسان اپنے مال کو دوسرے کے حوالہ بطور امانت حفاظت کے لئے کردے اس مقصد کو خواہ لفظي صيغہ کے ذريعے يا بغير صيغہ جاري کئے امانت دار کو سمجھا دے کہ يہ مال حفاظت کے لئے اپ کے سپرد کيا جارہاہے اور امانت دار اسي نيت سے لے لے تو اس پر وديعت و امانت کے احکام جاري ہوں گے.
مسئلہ 2001: امانت قبول کرنے والے نے اگر امانت کي حفاظت ميں کوتاہي نہ کي ہو اور نہ زيادہ کي ہو، اتفاقا مال تلف ہوجائے تو ضامن نہيں ہے ليکن اگر خود ہي اس کو ايسي جگہ پر رکھے جہاں گمان ہو کہ اگر چور کو پتہ چل گياتو اٹھالے جائيگا اور وہ تلف بھي ہوجائے تو ضامن ہے البتہ اگر اس سے بہتر جگہ اس کے وہي نہ ہو اور صاحب مال تک امانت نہ پہونچا ہوسکتا ہو اور ايسا کوئي ادمي بھي نہ مل رہاہو جو اس سے بہتر حفاظت کرسکے تو تلف ہوجائے پر ضامن نہيں ہے.
مسئلہ 2008: اگر مرنے والے صاحب مال کے کئي وارث ہوں تو امانت دار کا فريضہ ہے کہ امانت تمام وارثوں کو واپس کرے يا اس شخص کودے جو سب کا وکيل ہو بنابرايں ديگر وارثوں کي اجازت کے بغير کسي ايک وارث کو اگر امانت واپس کرے تو دوسروں کے حصوں کا ضامن ہے.
مسئلہ 1994: امانت رکھنے والے اور امانت رکھوا نے والے دونوں کو بالغ و عاقل ہونا چاہئے لہذا بچہ يا ديوانہ شخص کسي کے پاس امانت رکھوا دے تو صحيح نہيںہے اسي طرح بچہ يا ديوانہ کے پاس بھي امانت نہيں رکھي جاسکتي البتہ اگر سمجھدار ہو اور ولي اجازت ديدے تو امانت قبول کرسکتا ہے.
مسئلہ 2005: صاحب مال کے مرجانے پر امانت دار يا تو مال وارثوں کے سپرد کردے يا ان کو مطلع کردے کہ لے جائيں اور اگر اس کام ميں کوتاہي کرے تو ضامن ہے البتہ اگر وارث پہچاتے کے لئے يا يہ پتہ لگانے کے لئے کہ ميت کا کوئي اور بھي وارث ہے کہ نہيں مال نہ دے اور وہ تلف ہوجائے تو ضامن نہيں ہے.
مسئلہ 1998: امانت رکھوانے والا جب چاہے اپني امانت واپس لے سکتاہے اور امانت رکھنے والا جب چاہے امانت کو واپس کرسکتا ہے.
مسئلہ 1993:امانت ميں خيانت حرام ہے اور گناہ کبيرہ ہے اگر کوئي امانت قبول کرے تو پھر اس کي حفاظت ميں کوتاہي نہ کريں جس وقت صاحب امانت اپني امانت واپس مانگے فورا ديدے چاہے صاحب امانت کافر ہي ہو.