سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
ترتیب دیں:حروف تہجیمسئله نمبر
نمبر مسئله 1844صلح کے احکام و شرائط (1841)

اگر قرض کي مقدار معلوم ہو تو صلح باطل ہے

مسئلہ 1844:انسان اگر اپنے قرضے کو جانتے ہوئے لا علمي کا اظہار کرے اور قرض خواہ کو معلوم نہ ہو اور وہ اپنے مطالبہ قرض کو اس مقدار سے کم پر صلح کرے تو صحيح نہيں ہے مقروض صلح کئے ہوئي مقدار سے زيادہ کا مقروض رہے گا البتہ قر ض خواہ اپنے قرضہ کي مقدار کو جانتے ہوئے بھي کم پر صلح تو صحيح ہے.

نمبر مسئله 1845صلح کے احکام و شرائط (1841)

ايک جنس کي دو چيزوں کے بارے ميں صلح کس صورت ميں صحيح ہے

مسئلہ 1845:اگر دو ايسي چيزوں کي اصل ايک ہے اور دونوں کا وزن بھي معلوم ہو ان پر ايکدوسرے سے صلح کرنا چاہيں تو يہ صلح اسي وقت صحيح ہوگي جب سود نہ لازم اتاہو يعني ايک کا وزن دوسرے سے زيادہ نہ ہو اور اگر وزن معلوم نہ ہو بلکہ کم و زيادتي کا احتمال ہو تو صلح کرنے ميں اشکال ہے.

نمبر مسئله 1846صلح کے احکام و شرائط (1841)

جس قرض کي ادائيگي کا وقت نہ آيا ہو اس ميں صلح کرنا

مسئلہ1846:جس کا کسي پر قرض ہو اور ادائيگي قرض کا وقت نہ اياہواور قرض دينے والا اپنے قرضوں کي کچھ مقدار کم کرکے صلح کرے اور باقي قرض کو نقدا وصول کرے تو درست ہے مثلا دس ہزار قرض دے رکھاتھا کہ چھ ماہ کے بعد واپس لوٹانا، اب وقت سے پہلے ايک ہزار روپے سے صرف نظر کرکے قرضدار کي مرضي سے نوہزار نقد لينے پر راضي ہو تو جائزہے.

نمبر مسئله 1850اجارہ (کرايہ) کے احکام (1850)

اجارہ کے معني

مسئلہ 1850:کسي ملکيت کے منافع يا خود اپني ذات کے منافع کو کسي کے حوالہ (کسي چيز کے بدلے) کردينے کو اجارہ کہتے ہيں کرايہ پر دينے والے اور کرايہ پر لينے والے دونوں کو بالغ و عاقل ہوناچاہئے اور اپنے قصد و ارادہ سے اس کام کا انجام دينا چاہئے نيز دونوں کو اپنے مال ميں حق تصرف بھي ہوناچاہئے لہذا اس لا ابالي کا اجارہ باطل ہے جس کو اپنے مال پر حق تصرف نہيں ہے اور جور اپنے مال کو بيہودہ کاموں ميں خرچ کرتاہے.

نمبر مسئله 1850اجارہ (کرايہ) کے احکام (1850)

کرايہ پر دينے اور کرايہ پر لينے والے کے شرائط

مسئلہ 1850: کسي ملکيت کے منافع يا خود اپني ذات کے منافع کو کسي کے حوالہ (کسي چيز کے بدلے) کردينے کو اجارہ کہتے ہيں کرايہ پر دينے والے اور کرايہ پر لينے والے دونوں کو بالغ و عاقل ہوناچاہئے اور اپنے قصد و ارادہ سے اس کام کا انجام دينا چاہئے نيز دونوں کو اپنے مال ميں حق تصرف بھي ہوناچاہئے لہذا اس لا ابالي کا اجارہ باطل ہے جس کو اپنے مال پر حق تصرف نہيں ہے اور جور اپنے مال کو بيہودہ کاموں ميں خرچ کرتاہے.

نمبر مسئله 1851اجارہ (کرايہ) کے احکام (1850)

کرايہ کے احکام

مسئلہ 1851: انسان دوسرے کا وکيل بن کر اس کے مال کو کرايہ پردے سکتاہےاسي طرح کسن کا ولي يا سرپرست اس کے مال کو اجارہ پردے سکتا ہے ليکن شرط يہ ہے کہ کم سن کي مصلحت پيش نظر ہو اور احتياط يہ ہے کہ بالغ ہونے کے بعد کے زمانہ کو اجارہ ميں داخل نہ کريں البتہ بغير اس کے کم سن کي مصلحت پيش نظر ہو اور احتياط يہ ہے کہ بالغ ہونے کے بعد کے زمانہ کو اجارہ ميں داخل نہ کريں البتہ بغير اس کے کم سن کي مصلحت وري نہ ہوسکتي ہو تو يہ بھي جائز ہے اور اگر ولي يا سرپرست نہ ہو تو حاکم شرع (قاضي) سے اجازت يعني چاہيئے اور اگر مجتہد عادل يا اس کے نمايند ہ تک دسترس ممکن نہ ہو توکسي ايسے مومن و عادل سے اجازت لي جاسکتي ہے جو کم سن کي مصلحت کا لحاظ رکھے.

نمبر مسئله 1858اجارہ (کرايہ) کے احکام (1850)

کرائے کے شرائط

مسئلہ 1858: جس چيز کو کرايہ پر دياجائے اس کے لئے چند شرطيں ہيں.1وہ چيز معين ہو، لہذا اگر يہ کہے کہ ميں اپنے کسي مکان کو اي کسي گاڑي کو کرايہ پر ديتاہوں تو صحيح نہيں ہے.2 کرايہ دار يا تو اس کو ديکھ لے يا مالک مکمل طور سے اس کي خصوصيات بيان کردے3 اس کو دوسرے کے سپرد کرنا ممکن ہو لہذا اس بھا گے ہوئے گھوڑے کو کرايہ پر دينا باطل ہے جو کرايہ دار کے قبضے ميں نہ اسکے4 وہ چيز فائدہ حاصل کرنے سے ختم نہ ہوجاتي ہو اسي لئے روٹي، فروٹ و غيرہ کو کرايہ پر دينا صحيح نہيں ہے5 جس کام کے لئے لياہو وہ کام اس سے ممکن ہولہذا ناقابل کاشت زمين کو کاشت کے لئے کرايہ پر دينا صحيح نہيں ہے.6 جس چيز کو کرايہ پردےاس کا مالک ہو يا کرايہ پر دينے کے لئے وکيل يا ولي ہو.

نمبر مسئله 1851کرايہ کے احکام (1851)

وکيل يا کمسن کے ذريعہ کرايہ پر دينا

اسي طرح کسن کا ولي يا سرپرست اس کے مال کو اجارہ پردے سکتا ہے ليکن شرط يہ ہے کہ کم سن کي مصلحت پيش نظر ہو اور احتياط يہ ہے کہ بالغ ہونے کے بعد کے زمانہ کو اجارہ ميں داخل نہ کريں البتہ بغير اس کے کم سن کي مصلحت پيش نظر ہو اور احتياط يہ ہے کہ بالغ ہونے کے بعد کے زمانہ کو اجارہ ميں داخل نہ کريں البتہ بغير اس کے کم سن کي مصلحت وري نہ ہوسکتي ہو تو يہ بھي جائز ہے اور اگر ولي يا سرپرست نہ ہو تو حاکم شرع (قاضي) سے اجازت يعني چاہيئے اور اگر مجتہد عادل يا اس کے نمايند ہ تک دسترس ممکن نہ ہو توکسي ايسے مومن و عادل سے اجازت لي جاسکتي ہے جو کم سن کي مصلحت کا لحاظ رکھے.مسئلہ 1851: انسان دوسرے کا وکيل بن کر اس کے مال کو کرايہ پردے سکتاہے.

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت