سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
ترتیب دیں:حروف تہجیمسئله نمبر
نمبر مسئله 1890مزراعہ کے احکام

منافع نہ ہونے کي صورت ميں تقسيم کا طريقہ

مسئلہ 1890:مدت مزارعہ تمام ہونے کے بعد اگر کوئي حاصل ہاتھ نہ لگے او يہ کسان کي کوتاہي کي وجہ سے ہو تو مالک کسان کو مجبور کرسکتاہے کہ اپني کھيتي کاٹ ليجائے ليکن اگر يہ بات سال کے پيچھے ہوجانے کي وجہ سے ہو جيسا کہ عام طور پر ہوتاہے تو مالک کو صبر کرنا چاہيے او ر اگر ان ميں سے کوئي وجہ نہ ہو اور کھيتي کا کاٹنا کسان کے لئے باعث نقصان ہو اور مالک کو کوئي نقصان نہ ہو تب بھي مالک کو صبر کرنا چاہئے ليکن اگر مالک کو نقصان ہو تو کسان کو کاٹنے پرمجبور کرسکتاہے.

نمبر مسئله 1891مزراعہ کے احکام

اگر زراعت ممکن نہ ہو

مسئلہ 1891: اگر کسي حادثہ کي بناپر زمين ميں زراعت ممکن نہ ہوسکے، مثلا پاني کا سلسلہ قطع ہوجائے تو اگر کچھ بھي اس سے حاصل ہو يہاں تک کہ چارہ بھي اگر ہاتھ لگ سکے جو جانوروں کے کام ائے تو قرارداد کے مطابق دہ دونوں کا ہوگا اور باقي ميں مزارعہ باطل ہے.

نمبر مسئله 1893مزراعہ کے احکام

زراعت کو ختم کرنے کے موارد

مسئلہ 1893: مالک و کسان ايک دوسرے کي مرضي کے بغير مزارعہ کو ختم نہيں کرسکتے البتہ اگر قرارداد کے وقت دونوں کو يا کسي ايک کو معاملہ توڑنے کا حق دياگياہو تو قرارداد کے مطابق عمل کرسکتے ہيں.

نمبر مسئله 1894مزراعہ کے احکام

اگر قرار داد کے بعد مالک يا کسان مرجائے

مسئلہ 1894: قرارداد کي بعد جاہے مالک مرجائے يا کسان، معاملہ باطل نہيں ہو تا مرنے والے کے وارث اس کي جگہ ہوں گے البتہ اگر کسان مرجائے اور يہ بات پہلے طے ہوچکي ہو کہ وہ خود ہي زراعت کرے گا تو معاملہ ختم ہوجائي گا اور اگر زراعت ظاہر ہوچکي ہو تو اس کا حصہ اس کے ورثا کو ملے گا ليکن ورثہ مالک کو مجبور نہيں کرسکتے کہ مزارعت کو باقي رہنے دے ہاں اگر اس کا کاٹنا ان کے لئے ضرر و نقصان کا کا باعث ہوتو مجبور کرسکتے ہيں.

نمبر مسئله 1895مزراعہ کے احکام

اگر زراعت کے بعد زراعت کے باطل ہونے کا علم ہو

مسئلہ 1895:اگر زراعت کے بعد اور انتہائي محصول سے پہلے پتہ چل جائے کہ زراعت کا معاملہ باطل تھا توا گر بيچ زمين کے مالک کا ہو تو زراعت اس کي ہي اور وہ کسان کي مزدوري معمول کے مطابق اس کودے ارگ بيج کسان کاہو تو زراعت اس کي ہے وہ زمين کا کرايہ معمول کے مطابق مالک کودے اب اگر اخر تک زراعت کے باقي رہنے کے اجازت مالک نہ دے تو کسان اس کو کاٹ لے مگر يہ کہ کاٹنے سے کسان کو ضرر و نقصان ہو اور زمين پر باقي رہنے سے اور کرايہ لينے سے مالک کو کوئي نقصان نہ ہو تو نہ کاٹے اور رہنے دے.

نمبر مسئله 1896مزراعہ کے احکام

مدت زراعت کے ختم ہونے کے بعد اگر زراعت کي جڑيں باقي رہ جائيں

مسئلہ 1896:پيداوار کو اکٹھا کرنے کے بعد اور مدت زراعت کے ختم ہونے کے بعد اگر زراعت کي جڑيں زمين ميں رہ جائيں اور دوسرے سال پھر اس ميں پيداوار ہو تو اگر مالک اور کسان نے اس سے صرف نظر نہ کياہو تو دوسرے سال کي پيداوار بھي پہلے سال کي مطابق دونوں ميں تقسيم ہوگي.

نمبر مسئله 1897مساقات (درختوں کي آبياري اور نگہداشت) کے احکام (1897)

مساقات کے معني

مسئلہ 1897:اگرپھلدار درختوں کو معين مدت کے لئے کسي کے سپرد اسلئے کياجائے کہ وہ درختوں کي ديکھ بھال کرے اور ان کو پاني و غيرہ دے اور اس کا عوض باغ کے پھلوں کا ايک حصہ اس کو دياجائے تو اس کو مساقات کہتے ہيں.

نمبر مسئله 1898مساقات (درختوں کي آبياري اور نگہداشت) کے احکام (1897)

مساقات کي حدود

مسئلہ 1898:پھلدار درختوں کے علاوہ پھول دينے والے پودوں والے (جن سے گلاب و غيرہ حاصل کيا جائے ) اور مہندي و بيري کے درختوں(جن کے پتوں سے فائدہ حاصل کياجاتاہے)اور گوند دينے والے يا رس نکالے جانيوالے درختوں کے بھي مساقات صحيح ہےالبتہ جن درختوں سے اس قسم کا کوئي بھي فائدہ نہ ہو ان کي مساقات صحيح نہيں ہے.

نمبر مسئله 1899مساقات (درختوں کي آبياري اور نگہداشت) کے احکام (1897)

لفظي اور معاطاتي صيغہ

مسئلہ 1899: مساقات ميں صيغہ بھي جاري کيا جاسکتا ہے اور مساقات کي نيت سے درختوں کا مالک درختوں کو کسي کے حوالہ کرے اور وہ ادمي اسے اس قصد سے قبول کرلے تو بھي مساقات صحيح ہے چاہے صيغہ نہ بھي جاري کرے ليکن مدت و شرائط و غيرہ کے لئے لازمي گفتگو پہلے ہوچکي ہو.

نمبر مسئله 1900مساقات (درختوں کي آبياري اور نگہداشت) کے احکام (1897)

مساقات کے شرائط

مسئلہ 1900: مساقات کے لئے چند شرطيں ضروري ہيں.1 مالک اور درختوں کو مساقات پرلينے والا دونوں بالغ و عاقل ہوں.2 کسي نے ان کو اس کام پر مجبور نہ کيا ہو.3اپنے اموال ميں تصرف کرنے سے روکے نہ گئے ہو.4 مساقات کي مدت معلوم ہو بلکہ اگر ابتدا کو معيں کردے اور انتہا وہ موقع قرار ديں جب سال کا حاصل ان کے ہاتھ لگے بت بھي صحيح ہے.5 ہر ايک کا حصہ بطرو نصف يا ثلث و غيرہ ہو (يعني مشاع ہو) بنابرايں اگر قرارداد اس طرح کريں کہ ايک سن پھل مالک کا ہوگا اور باقي کام کرنے والے کا تو معاملہ باطل ہے.6 پھل کے ظاہر ہونے سے پہلے مساقات کي قرارداد کرليں اور اگر پھلوں کے ظاہر ہونے کے بعد اور پکنے سے پہلے قرارداد کريں اور ابپاشي يا دو اچھڑ کنے کا کام باقي ہو جس کا پھلوں کے لئے کرنا ضروري ہوتاہے تو مساقات صحيح ہے ور نہ محل اشکال ہے اور اگر صرف پھلوں7 کو توڑنے اور نگراني جيسے کام باقي ہو تو قرارداد تو صحيح ہے مگر مساقات باطل ہے.

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت