سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
ترتیب دیں:حروف تہجیمسئله نمبر
نمبر مسئله 2150طلاق کي عدت(2145)

عدت کي ابتداء کب ہوتي ہے

مسئلہ 2150: طلاق کي عدت ابتدا صيغہ ي طلاق جاري ہوجانے کے بعد ہوجاتي ہے، چاہے عورت کو علم ہو يا نہ ہو يہاں تک کہ اگر عورت کي عدت ختم ہوجانے کے بعد معلوم ہو کہ اس کو طلاق دي جائيکي ہے تو کافي ہے دوسري عدت رکھنے کي ضرورت نہيں ہے.

نمبر مسئله 2153وفات کي عدت (2151)

عورت کو جب بھي شوہر کے مرنے کا يقين ہوجائے تو عدت رکھے

مسئلہ 2153:عورت کو جب بھي شوہر کے مرنے کا يقين ہوجائے تو وفات کي عدت رکھے عدت ختم ہونے کے بعد شادي کرسکتي ہےاور اگر شادي کے بعد پتہ چلے کہ اس کا شوہر ہر بہت بعد ميں مراہے تو فورا دوسرے شوہر سے عليحدگے اختيار کرلےاور احتياط واجب ہے کہ اگر حاملہ ہوچکي ہو تو دوسرے شوہر کي طلاق کي عدت رکھے اس کے بعد پہلے شوہر کا چار مہينہ دس دن کي وفات کي کي عدت رکھے اور اگر حاملہ نہيں ہے تو پہلے، پہلے شوہر کي وفات کي عدت رکھے اس کے بعد دوسرے شوہر کي طلاق کي عدت پوري کرے.

نمبر مسئله 2157رجوع کے احکام (2157)

مرد کو رجوع کرنے کا حق ہے

مسئلہ ???? شوہر اگر اپني بيوي کو رجعي طلاق دے تو بيوي جس مکان ميں رہتي تھي اس سے اس کو باہر نہيں نکال سکتا (سوائے چند مواقع کے جن کا ذکر فقہ کي بڑي کتابوں ميں ہے) اسي طرح خود عورت پر بھي حرام ہے کہ غير ضروري کاموں کے علاوہ گھڑ سے باہر نکلے?

نمبر مسئله 2160رجوع کے احکام (2157)

حق رجوع ختم نہيں ہوتا

مسئلہ 2160: مرد اگر بيوي سے کچھ رقم لے کر اس بات پرمصالحت کر لئے کہ ميں طلاق کے بعد تم سے رجوع نہيں کروں گا يا مجھے رجوع کا حق نہ ہوگا تب بھي اس کا رجوع کرنے کا حق ختم نہيں ہوتا.

نمبر مسئله 2161رجوع کے احکام (2157)

تيسري مرتبہ طلاق کے بعد کسي دوسرے مرد سے شادي کرے

مسئلہ 2161:اگر کوئي اپني بيوي کو دو مرتبہ طلاق دے کر عقد کرے يا اس سي رجوع، کرے (ليکن احتياط واجب يہ ہے کہ ہر مرتبہ ہمبستري کي ہو اور حيض انے اور پاک ہوجانے کے بعد طلاق دي ہو) تو تيسري مرتبہ طلاق دينے کے بعد وہ عورت اس پر حرام ہوجائے گي اور پھر حلال ہونے کي صرف يہ صورت ہے کہ وہ عورت عدت ختم ہونے کے بعد دوسرے مرد سے شادي کرے مرد اس سے مجامعت کرے پھر طلاق دے اور جب عدت ختم ہوجائے تو پہلا شوہر اس سے عقد کرسکتا ہے.

نمبر مسئله 2163طلاق خلع

طلق خلع کے صيغہ

مسئلہ 2163: احتياط واجب ہے کہ طلاق خلع درج ذيل طريقہ سے دي جائے ? يعني اگر شوہر خود صيغہ طلاق جاري کرنا چاہتا ہے اور اس کي بيوي کا نام فاطمہ ہے تو اس طرح کہے:زوجتي فاطمہ خلعتھا علي ما بذلت ہي طالقميں نے اپني بيوي کو اس مال کے بدلے ميں جو اس نے دياہے طلاق ديدياور اگر وکيل صيغہ طلاق جاري کرنا چاہے تو احتياط واجب ہے کہ ايک ادمي مرد کي طرف سے وکيل ہو اور ايک ادمي عورت کي طرف سے? اب اگر عورت کا نام مثلا فاطمہ ہے اور مرد کا نام محمود ہے تو عورت کا وکيل کہے:عن موکلتي فاطمہ بذلت مہر ہا لمولکلک محمود ليخلعھاعليہ.اس کے بعد مرد کا وکيل بغير فاصلہ کہے:زوجہ موکلي خلعتھا علي ما بذلت ھي طالقاور اگر عورت مہر بخشنے کے علاوہ کوئي دوسري چيز شو کردے تو اس چيز کا نام لينا چاہئيے .

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت