جس عورت سے متعہ کيا گيا ہو اس کي عدت
مسئلہ 2149: جس عورت سے متعہ کيا گيا ہو اس کي عدت کي مدت متعہ ختم ہونے کے بعد دو حيض کي مقدار ہے بشرطيکہ اس کو ماہواري اتي ہو اگر ماہواري نہ اتي ہو تو صرف 45 دن اس کي عدت ہے.
مسئلہ 2149: جس عورت سے متعہ کيا گيا ہو اس کي عدت کي مدت متعہ ختم ہونے کے بعد دو حيض کي مقدار ہے بشرطيکہ اس کو ماہواري اتي ہو اگر ماہواري نہ اتي ہو تو صرف 45 دن اس کي عدت ہے.
مسئلہ 2150: طلاق کي عدت ابتدا صيغہ ي طلاق جاري ہوجانے کے بعد ہوجاتي ہے، چاہے عورت کو علم ہو يا نہ ہو يہاں تک کہ اگر عورت کي عدت ختم ہوجانے کے بعد معلوم ہو کہ اس کو طلاق دي جائيکي ہے تو کافي ہے دوسري عدت رکھنے کي ضرورت نہيں ہے.
مسئلہ2152:وفات کے عدت ميں عورت رنگ برنگي کپڑے نہ پہنے انکھوں ميں سرمہ نہ لگانے ايسے امور انجام نہ دے جو زينت ميں شمار ہوتے ہيں.
مسئلہ 2153:عورت کو جب بھي شوہر کے مرنے کا يقين ہوجائے تو وفات کي عدت رکھے عدت ختم ہونے کے بعد شادي کرسکتي ہےاور اگر شادي کے بعد پتہ چلے کہ اس کا شوہر ہر بہت بعد ميں مراہے تو فورا دوسرے شوہر سے عليحدگے اختيار کرلےاور احتياط واجب ہے کہ اگر حاملہ ہوچکي ہو تو دوسرے شوہر کي طلاق کي عدت رکھے اس کے بعد پہلے شوہر کا چار مہينہ دس دن کي وفات کي کي عدت رکھے اور اگر حاملہ نہيں ہے تو پہلے، پہلے شوہر کي وفات کي عدت رکھے اس کے بعد دوسرے شوہر کي طلاق کي عدت پوري کرے.
مسئلہ 2154: اگر شوہر غائب ہو تو وفات کي عدت کي ابتدا اس وقت سے شروع ہوتي ہے کہ جبکہ عورت کو اطلاع ملے کہ اس کا شوہر مرگيا ہے.
مسئلہ 2155: اگر عورت کہے کہ ميري عدت پوري ہوگئي ہے تو اس کي بات قبول کرے بشرطيکہ وہ بدنام نہ ہو، بلکہ احتياط واجب ہے ہے کہ محل اطمينان ہو.
مسئلہ ???? شوہر اگر اپني بيوي کو رجعي طلاق دے تو بيوي جس مکان ميں رہتي تھي اس سے اس کو باہر نہيں نکال سکتا (سوائے چند مواقع کے جن کا ذکر فقہ کي بڑي کتابوں ميں ہے) اسي طرح خود عورت پر بھي حرام ہے کہ غير ضروري کاموں کے علاوہ گھڑ سے باہر نکلے?
مسئلہ 2159:رجوع کے لئے گواہ بنانے کي ضرورت نہيں ہے اور نہ عورت کو خبر دينا ضروري ہے بلکہ کسي کي اطلاع کے بغير اگر اپني جگہ پر کہدے کہ ميں نے رجوع کرليا تو صحيح ہے.
مسئلہ ????: رجوع کے لئے گواہ بنانے کي ضرورت نہيں ہے اور نہ عورت کو خبر دينا ضروري ہے? بلکہ کسي کي اطلاع کے بغير اگر اپني جگہ پر کہدے کہ ميں نے رجوع کرليا تو صحيح ہے
مسئلہ 2160: مرد اگر بيوي سے کچھ رقم لے کر اس بات پرمصالحت کر لئے کہ ميں طلاق کے بعد تم سے رجوع نہيں کروں گا يا مجھے رجوع کا حق نہ ہوگا تب بھي اس کا رجوع کرنے کا حق ختم نہيں ہوتا.
مسئلہ 2161:اگر کوئي اپني بيوي کو دو مرتبہ طلاق دے کر عقد کرے يا اس سي رجوع، کرے (ليکن احتياط واجب يہ ہے کہ ہر مرتبہ ہمبستري کي ہو اور حيض انے اور پاک ہوجانے کے بعد طلاق دي ہو) تو تيسري مرتبہ طلاق دينے کے بعد وہ عورت اس پر حرام ہوجائے گي اور پھر حلال ہونے کي صرف يہ صورت ہے کہ وہ عورت عدت ختم ہونے کے بعد دوسرے مرد سے شادي کرے مرد اس سے مجامعت کرے پھر طلاق دے اور جب عدت ختم ہوجائے تو پہلا شوہر اس سے عقد کرسکتا ہے.
مسئلہ 2163: احتياط واجب ہے کہ طلاق خلع درج ذيل طريقہ سے دي جائے ? يعني اگر شوہر خود صيغہ طلاق جاري کرنا چاہتا ہے اور اس کي بيوي کا نام فاطمہ ہے تو اس طرح کہے:زوجتي فاطمہ خلعتھا علي ما بذلت ہي طالقميں نے اپني بيوي کو اس مال کے بدلے ميں جو اس نے دياہے طلاق ديدياور اگر وکيل صيغہ طلاق جاري کرنا چاہے تو احتياط واجب ہے کہ ايک ادمي مرد کي طرف سے وکيل ہو اور ايک ادمي عورت کي طرف سے? اب اگر عورت کا نام مثلا فاطمہ ہے اور مرد کا نام محمود ہے تو عورت کا وکيل کہے:عن موکلتي فاطمہ بذلت مہر ہا لمولکلک محمود ليخلعھاعليہ.اس کے بعد مرد کا وکيل بغير فاصلہ کہے:زوجہ موکلي خلعتھا علي ما بذلت ھي طالقاور اگر عورت مہر بخشنے کے علاوہ کوئي دوسري چيز شو کردے تو اس چيز کا نام لينا چاہئيے .