سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
ترتیب دیں:حروف تہجیمسئله نمبر
نمبر مسئله 1148اس کا مشغلہ اور کام سفر نہ ہو (1145)

حج اور حاجيوں کے کاروانوں کے راہنما اور مدير

مسئلہ 1148: جو لوگ حج کے راہنما اور حاجیوں کے کارواں کے مدیر ہوں یا اسی قسم کے دوسرے لوگ ہوں تو اگر مسافرت ان کے پیشے کا جز یا مقدمہ شمار ہو اور يه کام کافي مدت تک يعني تقريباً چندماه تک چلتا رهےتو انہیں پوری نماز پڑھنی چاہئے۔

نمبر مسئله 1151اس کا مشغلہ اور کام سفر نہ ہو (1145)

کثير السفر اگر دس دن اپنے وطن يا اپنے ٹہرنے کي جگہ توقف کرليں

مسئلہ 1151 : جس کا پیشہ مسافرت ہو اگر دس روز یا اس سے زیادہ کسی جگہ رک جائے خواہ وہ اس کا وطن ہو یا نہ ہو اور خواہ پہلے ہی سے دس دن کی نیت کی ہو یا نہ کی ہو تو دس دن کے بعد جو پہلا سفر کرے اس میں نماز قصر بھی پڑھے ۔ اور اگر شک ہو کہ دس دن قیام کیا تھا کہ نہیں تو پھر نماز پوری پڑھنی چاہئے۔

نمبر مسئله 1156حد ترخص تک پہنچ جائے (1155)

شہروں کا ملاک و معيار

مسئلہ 1156 : شہروں سے مراد وہ شہر ہیں جنہیں عرف عام میں شہر کہا جاسکے۔ ورنہ اگر کوئی شہر بہت گہرائی میں ہو یابہت بلندی پر ہو تو ان شہروں کے لئے بھی وہی حکم ہے جو عام شہروں کے لئے ہے، مثلا جتنی مسافت کے بعد عام شہروں سے اذان کی آواز سنائی نہیں دیتی یاشہر والے نہیں دیکھ سکتے اتنی ہی مسافت کا اعتبار کیاجائے گا۔

نمبر مسئله 1157حد ترخص تک پہنچ جائے (1155)

حد ترخص تک پہنچنے ميں شک

مسئلہ 1157 : اگر کسی کوشک ہو کہ حد ترخص تک پہونچا کہ نہیں یا جس آواز کو سن رہا ہے وہ اذان کی آواز ہے یا کوئی اور آواز ہے تو نماز پوری پڑھے۔ لیکن اگر یہ معلوم ہو کہ یہ آواز تو اذان ہی کی ہے البتہ کلمات کی تشخیص نہیں ہوپارہی ہو تو احتیاط یہ ہے کہ نماز پوری بھی پڑھے اور قصر بھی۔

نمبر مسئله 1179سفر کومنقطع کرنے والي چيزيں(1160)

بغير قصد کے ايک مہينہ قيام کرنا

مسئلہ 1179 : اگر مسافر کسی جگہ قیام کرے لیکن اس کو معلوم نہ ہو کہ کتنے دن قیام کرنا ہے تو نماز قصر پڑھے۔ لیکن جب تیس دن گزر جائیں تو چاہے تھوڑی ہی دیر رکنا ہو نماز پوری پڑھے۔ اگر قمری مہینوں کے اعتبار سے ایک ماہ ٹھہر جائے تب بھی کافی ہے اگر چہ قمری مہینہ تیس دن سے کم کا ہو مثلا اس ماہ کے دسویں سے دوسرے ماہ کی دسویں تک ٹھہر جائے۔

نمبر مسئله 1161وطن پہنچنا

وطن حکمي کسے کہتے ہيں

مسئلہ 1161 : اگر نسان کسی جگہ کو اپنے رہنے سہنے کے لئے اس طرح انتخاب کرے کہ جب تک وہاں ہے اس کو مسافر نہیں کہا جاتا خواہ مستقل رہنے کا ارادہ ہو یا وقتی ، مثلا چند سال وہاں رہنا چاہتا ہے تو یہ جگہ وطن کے حکم میں ہوگی۔ یہی صورت ان ملازمین کی بھی ہے کہ جو ہر چند سال کسی جگہ تعینات ہوتے ہیں کہ وہ جگہ ان کے لئے وطن کے حکم میں ہے۔

نمبر مسئله 1162وطن پہنچنا

جس کے دو يا تين وطن ہوں

مسئلہ 1162 : یہ بھی ہوسکتا ہے کہ انسان دو جگہوں پر رہے مثلا چھ ماہ ایک شہر میں اور چھ ماہ دوسرے شہرمیں رہے تو دونوں (شہر) اس کے وطن میں شمار ہوں گے۔ حتی کہ یہ بھی ممکن ہے کہ ایک انسان کے تین وطن ہوں۔

نمبر مسئله 1163وطن پہنچنا

اپنے وطن کو هميشه کيلئے چهوڑ دينا

مسئلہ 1163 : اگر کوئی شخص کسی جگہ رہتا ہو اور وہ جگہ اس کا وطن ہو اور وہ اسے چھوڑ دے یعنی اب دوبارہ وہاں زندگی گزارنے کا ارادہ نہ ہو چاہے رشتہ داروں اور دوستوں سے ملنے کے لئے کبھی کبھی جاتا بھی ہو تو اس کی نماز وہاں قصر ہے چاہے وہاں اس کی کوئی ملکیت ہو یا نہ ہو اور خواہ اس کے قوم والے اور رشتہ دار وہاں پر زندگی بسر کرتے ہوں یا نہ کرتے ہوں۔ ہاں اگر وہاں دس دن ٹھہرنے کا ارادہ کرے تو نماز پوری پڑھے۔ اسی طرح اگر کوئی اپنے اصلی وطن کے علاوہ کسی دوسری جگہ کو اپنی زندگی بسر کرنے کیلئے منتخب کرے اور چھ ماہ یاچھ ماہ سے کم یا زیادہ وہاں پر رہے اس کے بعد اسے چھوڑ دے تو نماز وہاں قصر ہوگی چاہے وہاں ملکیت رکھتا ہو یا نہ رکھتا ہو۔

نمبر مسئله 1165دس دن رکنے کا ارادہ (1164)

ملاک و معيار دس دن ہيں نہ دس رات

مسئلہ 1165 :قصد اقامت کے لئے دس دن رہنا ضروری ہے پہلی رات اور آخری رات کا قیام ضروری نہیں ہے اس لئے اگر کوئی پہلے دن اذان صبح سے لے کر دسویں دن غروب آفتاب تک کہیں رہے تو نماز پور ی پڑھے (یعنی دس دن اور9 رات قیام کرے) اسی طرح اگر پہلے دن ظہر سے لے کر گیارہویں دن کے ظہر تک قیام کرے تب بھی نماز پوری ہوگی۔

نمبر مسئله 1166دس دن رکنے کا ارادہ (1164)

نزديک کي چندجگہوں پر دس دن ٹہرنے کا ارادہ کرنا

مسئلہ 1166 : کسی بھی جگہ دس دن ٹھہرنے والے مسافر کو اختیار ہے کہ چند جگہوں پر رہنے کا ارادہ کرے بشرطیکہ ان جگہوں کا فاصلہ کم ہو (مثلا ایک دو کیلو میٹر یا کچھ زیادہ) اور کہا جائے کہ یہ مسافر نہیں ہے اسی طرح بڑے اور چھوٹے شہروں میں کوئی فرق نہیں ہے۔ یعنی شہر بڑے ہوں یا چھوٹے، مسافر کے احکام کے سلسلہ میں ان میں کوئی فرق نہیں ہے۔

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت