سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
ترتیب دیں:حروف تہجیمسئله نمبر
نمبر مسئله 2375طبقہ دوم کي ميراث (2364)

اگر وارث صرف دادا

مسئلہ 2375:اگر ميت کا ورثہ صرف دادا (يا دادي) اور نانا (يا ناني) ہو تو مال کے تين حصہ کرکے دو دادا يا دادي اور ايک حصہ نانا يا ناني کو ديديا جائے گا.

نمبر مسئله 2376طبقہ دوم کي ميراث (2364)

اگر ميت کے ورثہ دادا، دادي، نانا اور ناني ہوں

مسئلہ 2376: اگر ميت کے وارث دادا، نانا ، ناني ہوں ہوں تو مال کے تين حصے کرکے دو حصے دادا، دادي کو دياجائے گا جواپس ميں اس طرح تقسيم کريں گے کہ دادا کو دوگنا اور دادي کو ايک حصہ ملے گا اور ايک حصہ نانا، ناني کو ملے گا جس کو يہ لوگ اپس ميں برابر تقسيم کريں گے.

نمبر مسئله 1

تقليد

مسئلہ ۱ : کوئی بھی مسلمان اصول دین میں تقلید نہیں کرسکتا۔ بلکہ اصول دین کو ”اپنی حسب حیثیت“ دلیل سے جاننا چاہئے۔ لیکن فروع دین میں (یعنی عملی احکام و دستور میں) اگر خود مجتہد ہے (یعنی احکام الہی کو دلیل سے خود حاصل کرسکتا ہے) تو اپنے عقیدے کے مطابق عمل کرے۔ اور اگر خود مجتہد نہیں ہے تو چاہئے کہ کسی دوسرے مجتہد کی تقلید کرے۔ بالکل اسی طرح کہ جیسے لوگ جس چیز میں مہارت نہیں رکھتے تو اس چیز کے ماہر کی طرف رجوع کرتے ہیں اور اس کی پیروی کرتے ہیں۔اس کے علاوہ احتیاط پر بھی عمل کرسکتا ہے یعنی اپنے اعمال کو اس طرح بجالائے کہ اس کو یقین ہوجائے کہ اس نے اپنی شرعی ذمہ داری کو پورا کردیا ہے۔ مثلا اگر کسی چیز کو بعض مجتہدین حرام اور بعض مباح جانتے ہوںتو اس کو ترک کردے اور اگر بعض مجتہدین کسی کام کو واجب اور بعض مستحب کہتے ہوں تو اس کو لازما بجالائے۔ لیکن چونکہ احتیاط پر عمل کرنا مشکل ہے، اور فقہی مسائل میں وسیع اطلاعات کی احتیاج ہوتی ہے۔ اسی لئے زیادہ تر لوگوں کے لئے یہی بہتر ہے کہ مجتہدین کی طرف رجوع کریں اور ان ہی کی تقلید کریں ۔قرآن اور روايات کي رو سے عبادات اور شرعي واجبات کو انجام دينے کا معيار بلوغ شرعي (حکم شريعت کے مطابق بالغ هونا) هے، بلوغ شرعي کي ايک نشاني يه هے که لڑکا قمري اعتبار سے 15 سال کا هو کر سولهويں ميں اور لڑکي 9 سال کي هوکر دسويں سال ميں داخل هوجائے،هر ميلادي سال ميں قمري سال سے 11 دن زياده هوتے هيں اس فرق کو مد نظر رکھتے هوئے میلادي سال کے اعتبار سے لڑکے 14 سال 6 مهينه اور 20 دن اور لڑکياں 8 سال 8 مهينے 25 دن ميں بالغ هوتي هيں. بلوغ (بالغ هونے) کي دوسري نشانيوں کو جاننے کے لئے صفحه نمبر 377 کامطالعه فرمائيں.

نمبر مسئله 1تقليد(1)

احتياط پر عمل کرنے کے معني

مسئلہ ۱ : کوئی بھی مسلمان اصول دین میں تقلید نہیں کرسکتا۔ بلکہ اصول دین کو ”اپنی حسب حیثیت“ دلیل سے جاننا چاہئے۔ لیکن فروع دین میں (یعنی عملی احکام و دستور میں) اگر خود مجتہد ہے (یعنی احکام الہی کو دلیل سے خود حاصل کرسکتا ہے) تو اپنے عقیدے کے مطابق عمل کرے۔ اور اگر خود مجتہد نہیں ہے تو چاہئے کہ کسی دوسرے مجتہد کی تقلید کرے۔ بالکل اسی طرح کہ جیسے لوگ جس چیز میں مہارت نہیں رکھتے تو اس چیز کے ماہر کی طرف رجوع کرتے ہیں اور اس کی پیروی کرتے ہیں۔اس کے علاوہ احتیاط پر بھی عمل کرسکتا ہے یعنی اپنے اعمال کو اس طرح بجالائے کہ اس کو یقین ہوجائے کہ اس نے اپنی شرعی ذمہ داری کو پورا کردیا ہے۔ مثلا اگر کسی چیز کو بعض مجتہدین حرام اور بعض مباح جانتے ہوںتو اس کو ترک کردے اور اگر بعض مجتہدین کسی کام کو واجب اور بعض مستحب کہتے ہوں تو اس کو لازما بجالائے۔ لیکن چونکہ احتیاط پر عمل کرنا مشکل ہے، اور فقہی مسائل میں وسیع اطلاعات کی احتیاج ہوتی ہے۔ اسی لئے زیادہ تر لوگوں کے لئے یہی بہتر ہے کہ مجتہدین کی طرف رجوع کریں اور ان ہی کی تقلید کریں ۔قرآن اور روايات کي رو سے عبادات اور شرعي واجبات کو انجام دينے کا معيار بلوغ شرعي (حکم شريعت کے مطابق بالغ هونا) هے، بلوغ شرعي کي ايک نشاني يه هے که لڑکا قمري اعتبار سے 15 سال کا هو کر سولهويں ميں اور لڑکي 9 سال کي هوکر دسويں سال ميں داخل هوجائے،هر ميلادي سال ميں قمري سال سے 11 دن زياده هوتے هيں اس فرق کو مد نظر رکھتے هوئے میلادي سال کے اعتبار سے لڑکے 14 سال 6 مهينه اور 20 دن اور لڑکياں 8 سال 8 مهينے 25 دن ميں بالغ هوتي هيں. بلوغ (بالغ هونے) کي دوسري نشانيوں کو جاننے کے لئے صفحه نمبر 377 کامطالعه فرمائيں.

نمبر مسئله 2تقليد(1)

تقلید کا مطلب

مسلہ 2: احکام ميں تقليد کا مطلب يہ ہے کہ اپنے عمل کو مجتہد کے حکم کے مطابق بجالائے يعني اپنے اعمال کو مجتہد کے دستور کا تابع کردے.

نمبر مسئله 3تقليد(1)

مرجع تقلید کے صفات

مسئلہ ۳: ایسے مجتہد کی تقلید کرنی چاہئے جس میں مندرجہ ذیل صفات موجود ہوں : مرد ہو، بالغ ہو، عاقل ہو، شیعہ اثناعشری ہو، حلال زادہ ہو اور اسی طرح سے احتیاط واجب کی بنا پر عادل اور زندہ ہو۔عادل سے مراد وہ شخص ہے کہ جس کے باطن میں ایسا خوف خدا ہو جو اسے گناہ کبیرہ سے اور گناہ صغیرہ پر اصرار کرنے سے روکے۔

نمبر مسئله 5تقليد(1)

مجتہد اور اعلم کو پہچاننے کے طریقے

مسئلہ 5: مجتہد اور اعلم کي تين طريقوں سے شناخت کي جاسکتي ہے.1 انسان خود اہل علم ہو اور مجتہد اعلم کي شناخت کرسکتا ہو.2 اہل علم ميں سے دو عادل کسي کے اعلم ہونے کي خبر ديں. بشرطيکہ دو دوسرے عالم ان کے خلاف گواہي نہ ديں.3 اہل علم اور علمي محفلوں ميں اتنا مشہور ہو کہ انسان کو اس کے اعلم ہونے کا يقين ہوجائے.اعلم وه هے که جو شرعي منابع سے احکام کو سمجھنے (حاصل کرنے) ميں دوسرے سے زياده قدرت رکھتا هو.

نمبر مسئله 6تقليد(1)

اگر اعلم کی شناخت ممکن نہ ہو

مسئلہ 6: اگر قطعي ويقيني طور سے اعلم کي شناخت ممکن نہ ہوسکے تو احتياط يہ ہے کہ ايسے شخص کي تقليد کرے جس کے اعلم ہونے کا گمان رکھتا ہو اورا گر چند مجتہدين کے درميان شک ہو اور کسي کو ترجيح نہ دے سکے تو ان ميں سے جس کي چاہے تقليد کرسکتاہے.

نمبر مسئله 7تقليد(1)

مجتہد کا فتوی معلوم کرنے کے چند طریقے

مسئلہ 7: مجتہد کا فتوي معلوم کرنے کے چند طريقے ہيں:1 خود مجتہد سے سنے يا اس کے دستخط کو (تحريرکي صورت ميں) ديکھے2 ايسے رسالہ عميلہ ميں ديکھے جو قابل اطمينان ہو3 ايسے شخص سے سنے جو قابل اعتماد ہو4 لوگوں کے درميان اس طرح مشہور ہو کہ باعث اطمينان ہو.

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت