احتیاط واجب اور احتیاط مستحب
مسئلہ 9: جس مقام پر مجتہد کا واضح طور پر فتوی موجود نہ ہو بلکہ کہے ”احتیاط یہ ہے کہ فلاں طریقہ سے عمل کیا جائے“ تو اس احتیاط کو احتیاط واجب کہتے ہیں اس صورت میں مقلد کو چاهئے که يا تو اسي احتياط پر عمل کرے يا پھر دوسرے مجتهد کي طرف رجوع کرے جو علم ميں اس مجتهد (جس کي تقيد کرتا هے) کے برابر هو يا جو اس مجتهد کے بعد دوسرے مجتهدين سے زياده علم رکھتا هو. اور اگر صراحتا فتوی دیا ہو مثلا کہا ہو کہ نماز کے لئے اقامت مستحب ہے اس کے بعد کہے احتیاط یہ ہے کہ ترک نہ کرے تو اس احتیاط کو احتیاط مستحب کہتے ہیں۔ احتیاط مستحب میں مقلد کو اختیار ہے چاہے عمل کرے یا نہ کرے اور اگر مجتہد کسی جگہ کہے ”محل تامل“ ہے یا ”محل اشکال“ ہے تو مقلد چاہے احتیاط پر عمل کرے یا دوسرے مجتہد کی طرف رجوع کرے لیکن اگر کہے ظاہرا ایسا ہے یا کہے اقوی یہ ہے تو اس قسم کی تعبیریں فتوی میں شمار ہوں گی اور مقلد کو اس پر لازما عمل کرنا چاہئے۔