سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
ترتیب دیں:حروف تہجیمسئله نمبر
نمبر مسئله 1929جعالہ (1928)

جعالہ معين او رغير معين شخص دونوں کے ساتھ ہو سکتا ہے

مسئلہ 1929:جعالہ معين و غير معين شخص دوايں کے ساتھ ہوسکتا ہے مثلا اگر کسي غوطہ خور سے کہے کہ ميري فلاں چيز جو دريا ميں ڈوب گئي ہے اگر نکال دو تو تم کہ ايک ہزار روپے دوں گا يا ڈاکٹر سے کہے ميرے لڑکے کا علاج کردو تو ايک ہزار روپے دوں گا ان دونوں صورتوں ميں جعالہ صحيح ہے.

نمبر مسئله 1935جعالہ کے احکام (1932)

جعالہ کو ختم کرنے کا طريقہ

مسئلہ 1935:جاعل و عامل دونوں کام شروع کرنے سے پہلے جعالہ کو ختم کرسکتے ہيں بلکہ جعالہ کا کام شروع کرنے کے بعد بھي ختم کرسکتے ہيں البتہ اگر جاعل ختم کرے تو عامل ني جتنا کام انجام ديا ہو اس کي مزدوري اس کودے.

نمبر مسئله 1932جعالہ (1928)

جعالہ کے احکام

: 1932اگر مال کو معين کرکے کہے جو شخص ميرا گھوڑا تلاش کردے تو اس کو يہ گيہوں دوں گا تو احتياط يہ ہے کہ اس کي مقدار اور وہ خصوصيات بھي معين کردے جس کي وجہ سے اس کي قيمت ميں فرق پڑتا ہو اور اگر مال کو معين نہ کرے مثلا کہے جو شخص ميرا گھوڑا تلاش کردے گا اس کو سوکلو گيہوں دوں گا تو گيہوں کي ان خصوصيت کو معين کردے جن سے قيمت ميں فرق پڑتاہو ليکن اگر جاعل مزدوري معين نہ کرے مثلا وہ کہے: جو شخص ميري گم شدہ چيز کو تلاش کردے گا اس کو کچھ رقم دوں گا يا اس کو مزدوري دوں گا تو يہ معاملہ باطل ہے اور اگر کوئي وہ کام انجام ديدے تو اس کے وہ مزدوري دے جو لوگوں کي نظرميں اس کام کي مزدوري ہوتي ہوالبتہ اگر جاعل کي گفتگو سے ظاہر ہوتا ہو کہ اس سے کم دے گا تو اس صورت ميں ديديں جو اس کے پيش نظرتھا.

نمبر مسئله 1928جعالہ (1928)

جعالہ کے معني

مسئلہ 1928: کسي کام کے انجام دينے پر معين رقم دينے کو طے کرنے کا نام جعالہ ہے مثلا کوئي کہے: جو شخص ميري گم شدہ چيز مجھے پہنجادے اس کو ہزار روپے دوں گا جو شخص يہ قرارداد کرتاہے اس کو جاعل جو کام کو انجام دے اس کو عامل کہاجاتاہے اجارہ اور جعالہ ميں يہ فرق ہے اجارہ ميں صيغہ جاري کرنے کے بعد اجير کو عمل انجام دينا ضروري ہے اور اجارہ پر دينے والا اجير کي اجرت کا مقروض ہوجاتا ہے ليکن جعالہ ميں ضروري نہيں ہے کہ عامل اس کام کو انجام دے اور اگر شروع بھي کردياہے تو در ميان ميں چھوڑسکتاہے اور جب تک کام ختم نہ کرے جاعل اس کا مقروض نہيں ہوتا.

نمبر مسئله 1345روزہ کو باطل کرنے والي چيزيں (1335)

جماع

مسئلہ ۱۳۴۵: جماع (عورت سے ہمبستری کرنا) دونوں کے روزے کو باطل کردیتا ہے چاہے صرف ختنے کی مقدار کے برابر داخل ہوا ہو ادر منی بھی نہ نکلی ہو۔ لیکن اگر اس سے کم داخل ہوادر منی بھی نہ نکلے تو روزہ باطل نہیں ہوگا۔ اور اگر شک ہو کہ ختنہ کی مقدار میں داخل ہواتھا یا نہیں تو اس کا روزہ صحیح ہے۔

نمبر مسئله 364احکام جنابت (360)

جماع کے ذريعہ مجنب ہونا

مسئلہ 364 : اگر انسان جماع کرے اور حشفہ یا اس سے زیادہ اندر داخل ہوجائے تو مرد و عورت دونوں مجنب ہوجاتے ہیں خواہ بالغ ہوں یا نابالغ،منی نکلے یا نہ نکلے، لیکن یہ اس صورت میں ہے کہ دخول پیشاب کے مقام میں ہوا ہو اور اگر دخول پاخانہ کے مقام میں ہوا ہے تو بناء بر احتیاط واجب غسل و وضو دونوں کرنا چاہئے ۔نوٹ؛ پاخانه کے مقام ميں دخول کرنا بيوي کے رضايت کے بغير حرام هے اور اگر بيوي راضي بھي ہو تو سخت مکروه هے اور مختلف طرح کي بيماريوں کا سبب هو سکتا هے۔

نمبر مسئله 1248جماعت کے احکام (1246)

جماعت سے جدا ہونا

مسئلہ ۱۲۴۸ : بغیر کسی عذر کے جماعت سے علیحدہ نہیں ہوسکتا اور نہ فرادی کی نیت کرسکتا ہے ، چاہے ابتدا سے اس کا ارادہ رہا ہو یا اثنائے نماز میں یہ ارادہ ہوگیا ہو۔

نمبر مسئله 1251جماعت کے احکام (1246)

جماعت سے ملحق ہونے کا وقت

جس وقت امام رکوع میں ہو اگر اس وقت امام کی اقتدا کرکے رکوع میں چلا جائے اور رکوع میں امام سے ملحق ہوجائے تو اس کی نماز صحیح ہے۔ چاہے امام نے ذکر رکوع کو پڑھ لیا ہو یانہ پڑھا ہو ۔ اور یہ اس کی پہلی رکعت شمار ہوگی ۔ لیکن اگر رکوع میں امام سے ملحق نہ ہوسکے تو فرادی کی نیت کرلے۔ اور بنابر احتیاط واجب نماز کا اعادہ بھی کرے اور یہی حکم ہے جب شک ہو کہ امام کے ساتھ رکوع میں ملحق ہوا یا نہیں۔

نمبر مسئله 1260جماعت کے احکام (1246)

جماعت ميں سورے کا پڑھنا اگر يقين ہوکہ امام کے رکوع تک ختم کر ليگا

مسئلہ 1260 : جس شخص کو اطمينان ہو کہ سورہ پڑھ کر بھي امام کو رکوع ميں پالے گا تو احتياط واجب ہے کہ سورہ کو پڑھے اور ايسي صورت ميں اگر وہ سورہ کو پڑھے او راتفاق سے رکوع ميں امام کے ساتھ نہ پہونچ پائے تو اس کي جماعت صحيح ہے.

نمبر مسئله 1246نماز جماعت (1226)

جماعت کے احکام

مسئلہ ۱۲۴۶ : اگر ماموم کو معلوم ہو کہ امام کی نماز یقینا باطل ہے مثلا وہ جانتا ہے کہ امام بے وضو ہےتو اس کی اقتداء نہیں کرسکتا چاہے امام متوجہ نہ بھی ہو۔ لیکن اگر ماموم کو نماز کے بعد پتہ چلے کہ امام عادل نہیں تھا یا خدا نخواستہ کافر تھا یا اس کی نماز باطل تھی تو ماموم کی نماز صحیح ہے۔

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت