سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
ترتیب دیں:حروف تہجیمسئله نمبر
نمبر مسئله 1611غلات کي زکات (1593)

ہر چيز کي زکات اسي کي جنس ميں سے دينا ہوگي

مسئلہ 1611: جس پر کجھور يا کشمش کي زکوہ واجب ہو وہ تازہ کجھور يا تازہ انگور سے زکوہ نہيں دے سکتا ليکن اس کو مستحق کے ہاتھ ہيچ کر اپنے قرضہ کو زکوہ سے لے سکتا ہے ليکن اگر تازہ کجھور يا انگور کو خشک ہونے سے پہلے ہيچ دے تو اس کي زکوہ کو اسي سے دے سکتاہے.

نمبر مسئله 1612غلات کي زکات (1593)

مرنے والے کے مال سے زکات ادا کرنا اس کے قرض کے اوپر مقدم ہے

مسئلہ 1612:اگر مرنے والے کے ذمہ زکوہ واجب ہو اور لوگوں کا مقروض بھي ہو تو سب سے پہلے جس مال پرزکوہ واجب ہوتي ہے اس سے زکوہ ديں اس کے بعد لوگوں کا قرض ادا کريں مگر يہ اس صورت ميں ہے جب وہ مال موجود ہو جس سے زکوہ کا تعلق ہوا ہے.

نمبر مسئله 1621سونے اور چاندي کي زکات کے شرائط (1615)

انسان سال بھر تک نصاب کا مالک رہا ہو

مسئلہ 1621:دوسري شرط يہ ہے کہ انسان سال بھر تک نصاب کا مالک رہاہو اگر بار ہواں مہينہ داخل ہوجائے تو احتياط يہي ہے کہ زکوة دے ليکن اگر گيارہ ماہ تمام ہونے سے پہلے بيچ دے يا نصاب کم ہوجائے يا اس کے اختيار سے باہر ہوجائے تو زکوة واجب نہ ہوگي اسي طرح اگر اس کو کسي چيز سے بدل لے يا گلا کر پاني کرلے اور سکہ کي صورت سے خارج ہوجائے تب بھي زکواة واجب نہيں ہوگي ليکن اگر سونے چاندي کے سکوں کو دوسرے سونے چاندي کے سکوں سے بدلے تو احتياط واجب ہے کہ اس کي زکوة دے.

نمبر مسئله 1615سونے چاندي کانصاب

سونے کا نصاب

مسئلہ 1615: سونے کے دو نصاب ہيں :پہلا نصا ب : بيس مثقال شرعي ہے جو 15 مثقال معمولي کے برابر ہو تا ہے جب سونا ديگر شرائط کے ساتھ اس مقدار کے برابر ہو تو اس کا چا ليسو ں حصّہ سوميں ڈھائي بہ عنوان زکوة دے اور اگر اس سے کم ہو تو زکوة واجب نہيں ہو گي .دوسرا نصاب : 4مثقال شرعي ہے جو 3مثقال معمولي کے برابر ہو تا ہے يعني اگر 15 مثقال معمولي پر 3 مثقال معمولي کا اضافہ ہو جائے تو پورے 18 مثقال کي زکوة ڈ ھائي فيصد کے حساب سے دے اور اگر 3مثقال معمولي سے کم کا اضافہ ہو تو صرف 15 کي زکاةدينا ہوگي باقي پر زکوة نہ ہو گي اسي حساب سے چاہے جتنا زيادہ ہو تا جائے زکات ہوگي يعني اگر3مثقال کاا ضافہ ہو جائے تو پورے کي زکوة دے اور 3 سے کم کا اضافہ ہو تو اس اضافہ پر زکوة نہ ہو گي .

نمبر مسئله 1616سونے چاندي کانصاب

چاندي کا نصاب

مسئلہ 1616: چاندي کے بھي دو نصاب ہيں :پہلا نصاب : 105 مثقال معمولي ہے جب چاندي ديگر تمام شرائط کے ساتھ 105 مثقال ہو جا ئے تو ڈھا ئي فيصد کے حساب سے اس پر زکوة واجب ہو گي اور اگر 105 اسے کم ہے تو زکوة واجب نہ ہو گي .دوسرانصاب 21مثقال ہے يعني اگر 105 مثقال پر 21مثقال زيادہ ہو جائے تو پو رے 126 کي زکوة واجب ہو گي اور اگر 21سے کم کا اضافہ ہو تو صرف 105 پر زکوة ہو گي باقي پر نہيں ہو گي اسي طرح چاہے جتني زيادہ ہو جائے اسي حساب سے زکوة ہو گي ليکن اساني کے لئے اگر انسان سونے وچاندي کي زکوة ڈھائي فيصد کے حساب سے نکال دے تو واجب کي ادائيگي ہو جائے گي البتہ کبھي يہ ہو گا کہ مقدار واجب سے کچھ زيادہ چلا جائے گا .

نمبر مسئله 1626جانوروں کي زکات (1625)

چارہ دينے اور بيابان ميں چرانے ميں کوئي فرق نہيں ہے

مسئلہ 1626:احتياط واجب ہے کہ گائے، بھيڑ ، اونٹ اگر نصاب کي مقدار کے برابر ہوں تو ان کي زکوة دے چاہے وہ جنگل ميں چرتے ہوں يا ہاتھ سے ان کو چارہ ديا جاتا ہويا کبھي جنگل ميں چرتے ہوں اور کبھي چارہ ديا جاتاہو.

نمبر مسئله 1628جانوروں کي زکات (1625)

بھيڑ کا نصاب

مسئلہ 1628:بھيڑ کے پانچ نصاب ہيں:1۔اگر 40 بھيڑ ہوں تو ان پر ايک بھيڑ واجب ہے 40سے کم پر زکوة واجب نہيں ہے.2. 121 بھيڑ پر دو بھيڑ زکوة ميں دينا واجب ہے.3 201بھيڑ اس پر تين بھيڑ واجب ہے.4 301بھيڑ اس پر چار بھيڑ واجب ہے5 400بھيڑ اس سے زيادہ ہو تو ہر سو پر ايک بھيڑواجب ہوگي اور سوسے کم پر زکوة واجب نہيں ہے اور دو نصاب کے در ميان جو تعداد ہو اس پر بھي زکوة واجب نہيں ہے يعني چاليس بھيڑ کے بعد جب تک دوسرا نصاب نہ اجائے يعني 121 بھيز نہ، ہوجائيں ايک ہي بھيڑ واجب رہے گي يہي صورت بعد کے نصابوں ميں بھي ہوگي.

نمبر مسئله 1630جانوروں کي زکات (1625)

گائے کا نصاب

مسئلہ 1630: گائے کے دو نصاب ہيں:1 30گائے ہوں تو اگر ديگر تمام شرائط موجود ہوں ايک گائے کا ايسا بچہ نر ہو يا مادہ يا جائے جو کم سے کم دوسرے سال ميں داخل ہوچکا ہو.2 40گائے ہوں تو گائے کا ايک ايسا بچہ جو کم از کم تيسرے سال ميں داخل ہوچکا ہو اور مادہ ہو اس کو دياجائے اور 30، 40 کي در ميان جو تعداد ہے اس پر زکوة واجب نہيں ہے مثلا اگر کسي کے پاس 35 گائے ہوں تو صرف تيس (30) گائے کي زکوة واجب ہوگي اسي طرح اگر چاليس سے زيادہ ہو تو جب تک ساٹھ نہ ہوجائے و ہي چاليس والي زکوة دے اور اگر ساٹھ کي تعداد ہوجائے تو دو ايسے گوسالہ ديئے جائيں گے جو کم سے کم دوسرے سال ميں داخل ہوچکے ہوں اسي طرح چاہے تعداد جتني زيادہ ہوجائے ان کي زکوة يا تو تيس تيس کے حساب سے دے يا چاليس کے حساب سے دے اور يا اگر ممکن ہو تو تيس اور چاليس دونوں کے اعتبار سے دے ليکن حساب اس طرح کرے کہ کچھ باقي نہ بچے اور اگر بچے تو نو سے زيادہ نہ بچے مثلا جس کے پاس 70 گائے ہوں وہ 30 اور 40 دونوں سے حساب کرے اور ہر ايک کا حساب او پر بيان کئے گئے قاعدے کے مطابق کرے اور جس کے پاس 80 گائيں ہوں وہ 40، 40 کرکے حساب کرے اور جس کے پاس 90 ہوں وہ تيس تيس کرکے حساب کرے.

نمبر مسئله 1631جانوروں کي زکات (1625)

اونٹ کا نصاب

مسئلہ 1631: اونٹ کے بارہ نصاب ہيں:1 : 5اونٹ: زکوة ايک بھيڑہے پانچ اونٹ سے کم پر زکوة نہيں ہے.2 : 10اونٹ: اس کي زکوة دو بھيڑ ہے.3 : 15اونٹ: اس کي زکوة تين بھيڑ ہے.4 : 20اونٹ: اس کي زکو ة چار بھيڑہے.5 : 125اونٹ: اس کي زکوة پانچ بھيڑ ہے.6 : 26اونٹ: اس کي زکوة ايک ايسا اونٹ کا بچہ ہے جو دوسرے سال ميں داخل ہو چکاہو.7 : 36اونٹ: اس کي زکوة ايک ايسا اونٹ کا بچہ ہے جو تيسرے سال ميں داخل ہوچکاہو.8 : 46اونٹ: اس کي زکوة ايک ايسا اونٹ کا بچہ ہے جو چوتھے سال ميں داخل ہوچکاہو.9 : 61اونٹ: اس کي زکوة ايک ايسا اونٹ کا بچہ ہے جو پانچويں سال ميں داخل ہوچکاہو.10: 76اونٹ: اس کي زکوة دو ايسے اونٹ کے بچے ہيں جو تيسرے سال ميں داخل ہوچکے ہوں.11 : 91اونٹ: اس کي زکوة دو ايسے اونٹ کي بچے ہيں جو چوتھے سال ميں داخل ہوچکے ہوں.12 : 121اور اس سے زيادہ ہو تو ان کا حساب چاليس، چاليس کرکے کرے اور ہر چاليس اونٹ پر ايک ايسا اونٹ دے جو تيسرے سال ميں داخل ہوچکاہو يا پچاس پچاس کرکے حساب کرے اور ہر پچاس دونوں سے حساب کرے ليکن يہاں بھي ضروري ہے کہ اس عدد کو اختيار کرے جس سے کچھ باقي نہ بچے اور اگر باقي بچے تو سے زيادہ باقي نہ بچے يہ ملحوظ رہے کہ زکوة ميں اونٹني ہي دي جائے گي.

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت