شرمگاه کو هر چيز سے جهپايا جا سکتا هے
مسئلہ64: شرمگاه كوہرچيزسےچھپاياجاياسكتاہےيہاں تك كہ ہاتھ اورمٹیالے پانی سے بھی سے بهى چھپانا صحيح ہے.
مسئلہ64: شرمگاه كوہرچيزسےچھپاياجاياسكتاہےيہاں تك كہ ہاتھ اورمٹیالے پانی سے بھی سے بهى چھپانا صحيح ہے.
مسئلہ66: پيشاب و پاخانہ کےمقام کو دھوتے وقت اور استبراء کرتے وقت روبہ قبلہ ياپشت بہ قبلہ ہونےميں کوئى حرج نهيں ہے,ليکن استبراء کرتے وقت احتياط واجب ہےکہ روبہ قبلہ ياپشت بہ قبلہ نہ ہو.
مسئلہ67 : احتياط واجب ہےكہ بڑےلوگ پيشاب ياپاخانہ كےلئے بچوں كوروبہ قبلہ ياپشت بہ قبله نہ بٹھائيں,ليكن اگربچہ خودہى بيٹه جائیں تورركنا واجب نهيں ہے.مگر بہتر ہے۔
مسئلہ 68: جن گھروں ميں کھڈياں يا فلش رو بقبلہ يا پشت بقبلہ بنے ہوں خواہ جان بوجھ کر بنائے ہوں يا غلطي سے يا مسئلہ نہ جاننے کي وجہ سے ہو اس پر رفع حاجت کے لئے اس طرح بيٹھنا چاہئے کہ رو بقبلہ يا پشت بقبلہ نہ ہوں ورنہ حرام ہے.
مسئلہ 69 : اگر قبلہ معلوم نہ ہو تو معلوم کرنا چاہئے اور اگر معلوم کرنے کا کوئی ذریعہ نہیں تو اگر صبر کرسکتا ہے تو صبر کرنا چاہئے لیکن اگر بہت ضروری ہے تو جس طرف بھی بیٹھے کوئی حرج نہیں ہے۔ ریلوں اور ہوائی جہازوں میں بھی اسی قاعدے پر عمل کرنا چاہئے۔
مسئلہ 72 : جن صورتوں ميں پاني کے علاوہ دوسري چيزوں سے پاخانے کے مقام کو صاف کيا جاسکتا ہے ان صورتوں ميں بھي پاني سے دھونا بہتر ہے.
مسئلہ 74 : پيشاب و پاخانہ کے مقام کو دھونے ميں فطري وغير فطري مقام ميں کوئي فرق نہيں ہے البتہ پيشاب و پاخانے کے غير فطري مقام ميں صرف پاني ہي سے طہارت کي جاسکتي ہے.
مسئلہ 75 : اگر پاخانے کے مقام کو پتھر کے تين ٹکڑوں يا کاغذ وغيرہ سے صاف کريں اور اس ميں ايسے چھوٹے چھوٹے ذرات موجود ہوں جو عادتا پاني کے علاوہ کسي اور چيز سے دور نہيں ہوتے تو کوئي حرج نہيں ہے اس سے نماز پڑھي جاسکتي ہے.
مسئلہ 76 : اگر ايک پتھر کے تين گوشوں سے طہارت کي جائے تو کافي ہے اسي طرح اگر کاغذ يا کپڑے کے تين گوشے ہوں اور ان سے طہارت کي جائے تو کافي ہے.
مسئلہ77 : اكرشك ہوجائےكہ طہارت کی تھی یا نهيں تو احتياط واجب يہ ہےكہ طهارت كرے.اگرنمازكےبعدشك كرے تو نماز صحيح ہے, ليكن بعد والى نماز كیلئے طهارت ضرورى ہے.
مسئلہ82۔ اگرشک ہوکہ استبراء کیایانہیں تومشکوک رطوبتوں سے اجتناب چاہیے،لیکن اگراستبراء کیاہولیکن یہ معلوم نہ ہوکہ صحیح کیاتھاکہ نہیں تو اس کی پرواہ نہ کرے ۔
مسئلہ ۸۳۔ عورت کے لئے استبراء کا حکم نہیں ہے ،لہذا جب بھی کوئی مشکوک رطوبت خارج ہو ، وہ پاک بھی ہے اور وضو و غسل کی بھی ضرورت نہیں ہے۔