جن شرایط کی غسل میں رعایت واجب هے [مقابلہ]
مسئلہ394۔ جن شرائط کا وضو میں ذکرکیاجاچکاہے،مثلاپانی کاپاک ہونا اور غصبی نہ ہونا وغیرہ غسل کے لئے بھی یہی شرائط ہیں،البتہ غسل میں یہ ضروری نہیں ہے کہ اوپرسے نیچے کی جانب دھوئے،اسی طرح غسل ترتیبی میں اعضاء کے دھونے میں فاصلے ہوجانے سے بھی کوئی حرج نہیں ہوتا،صرف جولوگ اپنے پیشاب پاخانہ کونہیں روک سکتے ان کے لئے احتیاط یہ ہے کہ پے درپے اعضاء کو دھوئیں اورفورانماز پڑھ لیں اوریہی حکم مستحاضہ عورت کے لئے بھی ہے۔
غسل ترتيبي
مسئلہ377۔ غسل ترتیبی کاطریقہ یہ ہے کہ نیت کے بعد پہلے سراور گردن کو دھوئے اس کے بعدداہنی طرف کو اس کے بعد بائیں طرف کو. اس ترتيب کي رعايت غسل ميں واجب نهيں بلکه مستحب هے.
غسل ارتماسي
مسئلہ382۔ غسل ارتماسی کامطلب یہ ہے کہ نیت کرکے پورے بدن کوایک دفعہ یا آہستہ آہستہ پانی میں ڈبوئے خواہ وہ حوض اور تالاب ہو یا آبشار ہو کہ پانی ایک ہی مرتبہ میں پورے بدن پرگرتاہے۔ لیکن عام فوارے کے نیچے غسل ارتماسی ممکن نهیں هے.
ناف اور شرمگاه کا دھونا
مسئلہ378۔ احتياط مستحب يه هے که ناف اور شرمگاه جسم کے (دائيں اور بائيں) دونوں حصوں کے ساتھ دھوئے۔
دوسرے حصوں کا دھونا
مسئلہ 379۔ یہ یقین کرنے کے لئے کہ بدن کے تینوں حصوں،سروگردن،داہنی طرف،بائیں طرف کو مکمل طور سے دھو لیاہے احتیاط مستحب یہ ہے ہر حصہ کو دھوتے وقت تھوڑا سا دوسرا حصہ بھی دھو لے ۔
بدن کے کچھ حصه کا دھونا
مسئلہ380۔ اگر غسل کرنے کے بعد معلوم هو که بدن کا کچھ حصه دھونے سے ره گيا هے تو اسي حصه کو غسل کي نيت سے دھولينا کافي هے اور اس صورت ميں اس کا غسل صحيح هے۔
غسل کرنےکے بعد شک
مسئلہ381۔ اگرغسل کرنے کے بعد شک هو که اعضاء کو ٹھیک سے دھویا هے که نهیں تو اس کی پرواه نه کرے۔
غسل ارتماسی کی نیت کا وقت
مسئلہ 383 : اگر بدن کا کچھ حصہ پاني سے باہر ہے اور غسل ارتماسي کي نيت کرکے پاني ميں ڈوب جائے تو کافي ہے ليکن اگر پورا بدن پاني ميں ہو اور (نيت کر کے) بدن کو حرکت ديدے تو غسل ارتماسي کہنا مشکل ہے.
بدن کے کچھ حصہ کا دھونے سے رہ جانا
مسئلہ384۔ اگرغسل ارتماسی کے بعد معلوم ہوکہ بدن کاکچھ حصہ دھونے سے رہ گیا، تو چاہئے کہ دوبارہ غسل کرے۔
پیروں کو بھی زمین سے اٹھانا
مسئلہ 385 : غسل ارتماسي ميں پيروں کو بھي زمين سے اٹھائے تاکہ پاني پيروں کے نيچے تک پہنچ جائے.
واجب روزہ اور حج یا عمرہ کا احرام کی حالت میں غسل ارتماسی
مسئلہ387۔ احتیاط واجب یه هے که جس نے واجب روزہ رکھا ہو یاحج یا عمرہ کا احرام باندھ رکھا ہو وہ غسل ارتماسی نہ کرے اور اپنے سرکو پانی میں نہ ڈبوئے، لیکن اگربھولے سے غسل ارتماسی کرلے تو غسل صحیح ہے اور روزه یا احرام پر کوئی فرق نهیں پڑیگا ۔